امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے افغانستان کا بگرام ہوئی اڈہ امریکہ کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں برے نتائج کی دھمکی دی ہے، یہ ہوائی اڈہ قبضے کے دوران امریکی حکومت کے زیر انتظام تھا۔
EPAPER
Updated: September 21, 2025, 10:07 PM IST | Washington
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے افغانستان کا بگرام ہوئی اڈہ امریکہ کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں برے نتائج کی دھمکی دی ہے، یہ ہوائی اڈہ قبضے کے دوران امریکی حکومت کے زیر انتظام تھا۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے افغانستان کا بگرام ہوئی اڈہ امریکہ کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے، اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں برے نتائج کی دھمکی دی ہے، یہ ہوائی اڈہ افغانستان پر قبضے کے دوران امریکی فوج کے زیر انتظام تھا۔جہاں سے وہ فوجی سرگرمی انجام دیتی تھی۔ جمعہ کو، ٹرمپ نے کہا کہ افغانستان میں واقع اس بیس پر امریکی فوجی موجودگی کو دوبارہ قائم کرنے کے بارے میں بات چیت جاری ہے۔ٹرمپ نے اوول آفس میں نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا کہ ’’ہم دیکھیں گے کہ بگرام کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔ ہم افغانستان سے بات کر رہے ہیں۔ بگرام ہوائی اڈے کو کبھی ترک نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: خلیج تعاون کونسل کا اجلاس، مشترکہ فوجی مشقوں سمیت کئی اہم فیصلے
وال اسٹریٹ جرنل، جس نے ایک گمنام امریکی اہلکار کا حوالہ دیا، نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ طالبان کے ساتھ ابتدائی مذاکرات کر رہی ہے، اور یہ مذاکرات خصوصی ایلچی ایڈم بوہلر کی قیادت میں ہو رہے ہیں۔ان مذاکرات میں ممکنہ قیدیوں کے تبادلے، معاشی انتظامات اور ایک حفاظتی جزشامل ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ’’ اس ہوائی اڈے کو ترک کرنے کی کوئی وجہ نہیں تھی ہم بگرام، ایئر بیس کو برقرار رکھنے والے تھے۔‘‘ واضح رہے کہ کابل کے شمال میں واقع بگرام، افغانستان میں۲۰؍ سالہ جنگ کے دوران امریکہ کی سب سے بڑی فوجی چھاؤنی تھی، جسے امریکہ نے۲۰۲۱ء میں افغانستان سے مکمل پسپائی کے موقع پر خالی کیا تھا۔افغان اہلکاروں نے امریکی موجودگی کی مخالفت کی ہے۔ افغانستان کے خارجہ امور کے ایک اہلکار ذاکر جلال نے جمعرات کو ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’’افغانستان اور امریکہ کو ایک دوسرے کے ساتھ گفت و شنید کرنے کی ضرورت ہے. بغیر اس کے کہ امریکہ افغانستان کے کسی بھی حصے میں کوئی فوجی موجودگی برقرار رکھے۔‘‘