مائیک ہکابی نے غزہ میں قحط کی صورتحال کو جھٹلاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جنگ زدہ علاقے کے باشندے، بھوک سے پریشان نہیں ہیں بلکہ وزن کم کرنے والی دوا کا استعمال کررہے ہیں۔
EPAPER
Updated: August 13, 2025, 8:01 PM IST | Tel Aviv
مائیک ہکابی نے غزہ میں قحط کی صورتحال کو جھٹلاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جنگ زدہ علاقے کے باشندے، بھوک سے پریشان نہیں ہیں بلکہ وزن کم کرنے والی دوا کا استعمال کررہے ہیں۔
اسرائیل کیلئے امریکی سفیر مائیک ہکابی نے ایک حالیہ انٹرویو میں غزہ میں پھیلی بھکمری کو حماس سے جوڑنے کی کوشش کی اور قحط کی صورتحال کو جھٹلاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جنگ زدہ علاقے کے باشندے، بھوک سے پریشان نہیں ہیں بلکہ وزن کم کرنے والی دوا کا استعمال کر رہے ہیں۔ ہکاںی کے اس بیان کے بعد ان پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔
پیر کو برطانوی صحافی پیئرس مورگن کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران ہکابی نے دعویٰ کیا کہ حماس، امریکہ اور اسرائیل کے حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ فاؤنڈیشن کے طریقہ کار نے غذائی مارکیٹ پر حماس کے کنٹرول میں خلل ڈالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”فلسطینی مسلح گروپ کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہے کہ لوگوں کو خوراک ملے گی یا نہیں۔ وہ صرف اپنی خوراک کی فکر کرتے ہیں۔“
ہکابی نے غزہ میں پھیلی بھکمری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ”ان میں سے کوئی بھوکا نہیں ہے… وہ کھانے کے بجائے اوزیمپک (Ozempic) کا استعمال کر رہے ہیں۔“ واضح رہے اوزیمپک ایک ذیابیطس کی دوا ہے جسے وزن کم کرنے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ یہ بھوک کے احساس کو ختم کر دیتی ہے۔ ہکابی نے اپنے دعوے کیلئے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔
امریکی سفیر کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے سرگرم تنظیموں، غزہ کے حکام اور مبصرین کی جانب سے اسرائیلی فوج پر چند مسلح گروپس کو امداد قبضے میں لینے اور اسے بلیک مارکیٹ میں دوبارہ فروخت کرنے کے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ یورو میڈ ہیومن رائٹس مانیٹر اور دیگر تنظیموں نے بھی ان طریقوں کو رپورٹ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ کے اسپتالوں میں گنجائش سے زیادہ مریض، بچوں کی بڑی تعداد غذائی قلت کا شکار
جی ایچ ایف پر تنقید
اسرائیل نے امریکی حمایت سے جی ایچ ایف قائم کیا تھا جس کا مقصد غزہ میں امداد تقسیم کرنا تھا۔ تاہم، گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے ماہرین نے اس ادارے کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جی ایچ ایف نے مصائب کو مزید بڑھایا ہے اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ انہوں نے فاؤنڈیشن پر انسانی امداد کو “خفیہ فوجی اور جغرافیائی سیاسی ایجنڈے” کیلئے استعمال کرنے کا الزام لگایا۔
طبی فلاحی ادارے ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے بھی جی ایچ ایف کی مذمت کرتے ہوئے اس کے امدادی مقامات پر ہوئی ہلاکتوں کو ”منظم قتل“ قرار دیا۔ گروپ نے کہا کہ مسلح افواج نے خوراک کے انتظار میں جمع ہجوم پر بار بار فائرنگ کی ہے۔
امدادی مقامات پر ہلاکتوں کی ہولناک تعداد
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ مئی کے آخر سے جی ایچ ایف نے غزہ میں امداد تقسیم کرنا شروع کیا ہے اور اب تک خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں تقریباً ۱۴۰۰ افراد ہلاک اور ۴ ہزار سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ ان میں سے ۸۵۹ سے زائد اموات جی ایچ ایف کے امدادی مراکز کے پاس ہوئیں۔
یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ کو اپنی ذمہ داری پوری کرنے کیلئے سنجیدہ اصلاحات کی ضرورت: اردگان
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، غزہ جنگ کے دوران محصور علاقے میں ۶۰ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں اور ۹۰ فیصد سے زائد آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موجودہ امدادی نظام نہ صرف بنیادی انسانی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام ہے بلکہ ان لوگوں کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے جن کی مدد کرنا اس کا مقصد ہے۔ اس دوران، جی ایچ ایف کو ختم کرنے، غزہ کی ناکہ بندی ہٹانے اور محفوظ اور بڑے پیمانے پر خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے اقوام متحدہ کی قیادت میں ایک امدادی کوآرڈینیشن نظام بحال کرنے کے مطالبات میں اِضافہ ہوا ہے۔