Inquilab Logo

چین کے ہائپر سونک میزائل کا تجربہ کرنےکے بعد امریکہ کی جانب سے اظہار تشویش

Updated: October 29, 2021, 10:56 AM IST | Agency

امریکی فوجی سربراہ مارک ملی نے اس تجربے کو ایک ’اہم واقعہ‘ قرار دیا۔ کئی امریکی ماہرین کی جانب سے بائیڈن انتظامیہ پر جواب میں اسی طرح کا تجربہ کرنے پر زور

US Army Chief of Staff General Mark Milliy.Picture:INN
امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارک ملی ۔ تصویر: آئی این این

چین امریکہ کے مقابلے میں اپنی فوجی استعداد کو تیزی سے بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ اس کی  تازہ مثال بیجنگ کے ہائپرسونک میزائل سسٹم کا تجربہ ہے۔امریکہ کے اعلیٰ فوجی حکام نے تصدیق  کی  ہے کہ بیجنگ کے ۲۷؍ جولائی کو زمین کے مدار میں کئے گئے انتہائی تیز رفتار نظام کا تجربہ اسے زیادہ بہتر انداز میں امریکہ کے میزائل دفاعی نظام سے محفوظ رہنے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے۔ فوجی حکام اس امر کو انتہائی تشویش کا باعث بھی قرار دے رہے ہیں۔امریکہ کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے ’بلوم برگ‘ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ ہم نے ہائپر سونک ہتھیاروں  کے تجربے کے ایک انتہائی اہم واقعے کا مشاہدہ کیا ہے۔ یہ واضح نہیں ہے کہ یہ بالکل اسپوتنک واقعے جیسا ہی ہے۔ البتہ یہ اس کے قریب ترین تو ضرور ہے۔‘‘واضح رہے کہ انہوں نے ۵۰؍کی دہائی میں روس کے پہلے مصنوعی سیارے کو خلا میں بھیجنے کے واقعے کی جانب اشارہ کیا ہے۔ اس کے بعد خلا کی جانب دوڑ کا آغاز ہو گیا تھا۔ البتہ روس کو کئی دہائیوں تک اس میں برتری حاصل رہی تھی۔جنرل مارک ملی کا کہنا تھا کہ ان کی تمام تر توجہ اس جانب ہے۔  اس سےقبل امریکی  حکام چین کے ان تجربات پر  عوامی سطح پر بیان دینےسے گریز کرتےآئے ہیں۔سب سے پہلے ’فنانشل ٹائمز‘ میں رپورٹ شائع ہوئی تھی کہ اس تجربے سے امریکی خفیہ اداروں کے حکام حیرت زدہ ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ چین کے اس تجربے میں میزائل اپنے ہدف سے کئی کلو میٹر دور جا کر گرا۔ البتہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کسی ملک نے ہائپر سونک میزائل کے تجربے میں پوری استعداد استعمال کی ہے اور زمین کے گرد اسے بھیجا گیا۔امریکہ میں فوجی حکام کئی برس سے ہائپر سونک ہتھیاروں سے متعلق خبردار کر رہے ہیں۔ ہائپر سونک ہتھیاروں کی رفتار آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ ہوتی ہے۔ جبکہ ان میزائلوں کو جوہری مقاصد کیلئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔امریکہ کے وائس چیئرمین آف جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جان ہیتن نے ۲۰۱۸ء میں خبردار کیا تھا کہ امریکہ کیلئے ہائپر سونک ہتھیاروں کے دفاع کیلئے بہترین یہی ہے کہ اسی طرح کے حملے کا نظام تخلیق کر لے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ کے پاس ایسا کوئی دفاعی نظام نہیں ہے جو کہ اس طرح کے ہتھیاروں کا مقابلہ کر سکتا ہو۔اس کے بعد سے امریکی فوجی حکام نے ہائپر سونک نظام کی تخلیق کو ترجیح دینی شروع کر دی تھی۔ ۲۰۱۸ء  میں روس نے بھی جوہری استعداد رکھنے والے  ہائپر سونک طیارے کا تجربہ کیا تھا جس کے بعد اس حوالے سے تحقیق کو مزید تیز کر دیا گیا تھا۔ گزشتہ ہفتے امریکہ کی آرمی اور نیوی نے اعلان کی تھا کہ انہوں نے ہائپر سونک آلات کے کئی تجربات کئے ہیں۔ ساتھ ہی ان تجربات کو کامیاب بھی قرار دیا گیا تھا۔البتہ ہائپر سونک ہتھیاروں کے حوالے سے خدشات اب بھی موجود ہیں۔ کئی امریکی ماہرین اسکا اظہار بھی کر رہے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK