Inquilab Logo Happiest Places to Work

میکسیکو اور یورپی یونین کی اشیاء پر ۳۰؍فیصد ٹیرف کا اعلان

Updated: July 13, 2025, 10:33 AM IST | Washington

اس سے قبل ٹرمپ جاپان، جنوبی کوریا، کینیڈا اور برازیل جیسے ممالک پر بھی نئے ٹیرف کا اعلان کرچکے ہیں۔

Donald Trump. Photo: INN.
ڈونالڈ ٹرمپ۔ تصویر: آئی این این۔

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سنیچر۱۲؍ جولائی کو کویکم اگست سے میکسیکو اور یورپی یونین سے آنے والی اشیاء پر۳۰؍ فیصد درآمدی ٹیرف لگانے کا اعلان کیا۔ یہ فیصلہ کئی ہفتوں کے ناکام تجارتی مذاکرات کے بعد کیا گیا۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر دو الگ الگ خطوط کے ذریعے یہ جانکاری دی۔ اس سے قبل ٹرمپ نے جاپان، جنوبی کوریا، کینیڈا اور برازیل جیسے ممالک پر بھی نئے ٹیرف کا اعلان کیا تھا۔ اس کے علاوہ انہوں نے تانبے پر۵۰؍ فیصد ٹیرف کا بھی اعلان کیا۔ ان اقدامات سے امریکہ کی تجارتی جنگ کا دائرہ مزید بڑھ گیا ہے۔ 
یورپی یونین امید کر رہی تھی کہ وہ امریکہ کے ساتھ ایک جامع تجارتی معاہدے تک پہنچ جائے گی جس میں صنعتی سامان پر صفر ٹیرف کی پالیسی شامل ہو گی لیکن مہینوں کے مشکل مذاکرات کے بعد، یہ واضح ہو گیاکہ۲۷؍ ممالک کا یہ گروپ ممکنہ طور پر ایک عارضی معاہدے تک محدود رہے گا۔ بہرحال یورپی یونین کو اب بھی امید ہے کہ مستقبل میں ایک بہتر معاہدہ طے پا سکتا ہے۔ یورپی یونین کے اندر بھی اس معاملے پر مختلف آراء ہیں۔ جرمنی جیسے بڑے ملک جلد معاہدہ چاہتے ہیں تاکہ ان کی صنعتی معیشت کو نقصان نہ پہنچے۔ ساتھ ہی فرانس جیسے ملک کا کہنا ہے کہ امریکہ کی یکطرفہ شرائط پر کوئی معاہدہ نہیں ہونا چاہئے۔ ٹرمپ کے ان نئے ٹیرف سے امریکی حکومت کو ہر ماہ اربوں ڈالر کی اضافی آمدنی حاصل ہونے لگی ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق جون تک جاری رہنے والے مالی سال میں امریکہ نے سرحدی محصولات سے۱۰۰؍ بلین ڈالر سے زیادہ کی کمائی کی۔ ٹرمپ کے اس اقدام سے امریکہ کے سب سے بڑے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ تناؤ بڑھ سکتا ہے۔ میکسیکو اور یورپی یونین دونوں اس فیصلے پر ردعمل دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔ تجارتی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ نیا ٹیرف عالمی تجارت اور سپلائی چین کو متاثر کر سکتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK