صدر بائیڈن نے آخری لمحات میں کانگریس کے بل پر دستخط کئے۔ اس منصوبے میں یوکرین کی امداد شامل نہیں ہے۔ اس حوالے سے مسودہ کی۳۳۵؍ نمائندوں نے حمایت کی اور۹۱؍ نے مخالفت کی تھی۔ یہ اس وقت سامنے آیا جب ریپبلکن کے اسپیکر کیون میکارتھی نے پہلے دھچکے سے بچنے کیلئے آخری کوشش کی جس کی ڈیموکریٹس نے حمایت کی تھی۔
عارضی بجٹ بل پر امریکی صدر جو بائیڈن دستخط کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر:آئی این این
امریکہ میں فنڈز کی کمی کے سبب حکومتی شٹ ڈاؤن کا خطرہ منڈلا رہا تھا، جسے عارضی بجٹ کے ذریعے ۴۵؍ دنوں تک ٹال دیا گیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے نومبر کے وسط تک امریکی حکومت کو فنڈز فراہم کرنے، شٹ ڈاؤن سے بچنے اور وفاقی اداروں کیلئے رقم ختم ہونے سے ایک گھنٹہ قبل کانگریس کے منظور شدہ بل پر دستخط کر دئیے ہیں ۔ صدر جو بائیڈن نے سنیچر کو امریکی وقت کے مطابق شب دیر گئے بل پر دستخط کرتے ہوئے اس کی تصویر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر شیئر کی ہے۔
عارضی فنڈنگ بل سنیچر کو کیوں پیش کیا گیا؟
امریکہ کا نیا مالیاتی سال یکم اکتوبر سے شروع ہوتا ہے اور حکومت چلانے کے بجٹ کی منظوری کے لئے ستمبر کی۳۰؍ تاریخ یعنی سنیچر آخری دن تھا۔ امریکی سینیٹ نےسنیچر کی رات ایک غیر معمولی اجلاس میں فنڈنگ بل کی منظوری دی۔اس منظوری کے بعد مذکورہ بل کو بائیڈن کے دستخط کے لئے بھیجا گیا تاکہ وفاقی حکومت کے بڑے پیمانے پر ہونے والے شٹ ڈاؤن کو ٹالا جا سکے۔ قابل ذکر ہے کہ ایوانِ نمائندگان میں منظوری حاصل کرنے کے بعد سینیٹ سے۹؍ کے مقابلے میں ۸۸؍ ووٹوں سے منظور ہونے والے اس بل سے۱۷؍ نومبر تک وفاقی حکومت کو فنڈ فراہم ہو گئے ہیں۔
صدر بائیڈن نے کیا کہا؟
امریکی صد ر جوبائیڈن نے اپنے پیغام میں کانگریس پر زور دیا کہ وہ پورے مالی سال کے فنڈنگ بلوں کو پاس کرنے کے لیے فوری طور پر کام کرے۔ انہوں نے ووٹنگ کے بعد جاری کردہ بیان میں کہا کہ بل کی منظوری نے ایک غیر ضروری بحران کو روکا ہے جس سے لاکھوں محنتی امریکیوں کو بے جا تکلیف کا سامنا ہو سکتا تھا۔
فیڈرل حکومت کو بندش سے بچانے کیلئے امریکی ایوان نمائندگان نےسنیچر کو۴۵؍ دن کے فنڈنگ بل کی منظوری دے دی۔ اس فنڈنگ کا مقصد وفاقی ایجنسیوں کو کھلا رکھنا ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب ہاؤس کے اسپیکر کیون میکارتھی نے اخراجات میں تیزی سے کٹوتیوں کے مطالبات کو مسترد کر دیا اور پیکج کو سینیٹ میں پاس کرنے کیلئے ڈیموکریٹک ووٹوں پر انحصار کیا۔ اس نئے اقدام نے یوکرین کیلئے امداد کو پیچھے چھوڑ دیا۔
یہ وہائٹ ہاؤس کی ترجیح ہے جس کی قانون سازوں کی بڑھتی ہوئی تعداد مخالفت کر رہی ہے تاہم یہ منصوبہ وفاقی آفات سے متعلق امداد میں ۱۶؍ بلین ڈالر کا اضافہ کر دے گا۔ اس طرح صدر بائیڈن کی ضرورت کو پورا کردے گا۔ آدھی رات کی حکومتی فنڈنگ کی آخری تاریخ میں چند گھنٹے باقی رہ جانے کے بعد سینیٹ اگلے مرحلے پر غور کرنے کیلئے ہفتے کے آخر میں ایک منفرد اجلاس بھی منعقد کر رہا ہے۔
ری پبلکن ہاؤس کے اسپیکر نے کیا کہا؟
میک کارتھی نے کہا کہ ہم اپنا کام کرنے جا رہے ہیں ، ہم حکومت کو کھلا رکھنے جا رہے ہیں ۔ اس منصوبے میں ۴۵؍ دنوں کی حکومتی فنڈنگ شامل ہے جس میں یوکرین کی امداد شامل نہیں ہے۔ ہنگامی مالی اعانت کا انعقاد ایک ضروری مرحلہ تھا تاکہ شٹ ڈاؤن ہونے سے چند گھنٹے قبل وفاقی انتظامیہ کے مفلوج ہونے سے بچا جا سکے۔ رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے مسودہ کی۳۳۵؍ نمائندوں نے حمایت کی اور۹۱؍ نے مخالفت کی تھی۔ یہ اس وقت سامنے آیا جب ریپبلکن ہاؤس کے اسپیکر کیون میکارتھی نے پہلے دھچکے سے بچنے کیلئے آخری کوشش کی جس کی ڈیموکریٹس نے حمایت کی تھی۔
خیال رہے کہ جمعہ کو ریپبلکن نمائندوں نے ایک اور عارضی بل میں رکاوٹ ڈالی تھی جس میں متعدد قدامت پسند پالیسیوں کو شامل کرنا شامل تھا۔ اس کی ڈیموکریٹس نے مخالفت کی تھی ۔ اب نئے بل میں اس اضافے کو ترک کرنے کا امکان ہے۔ اس طرح اسے ڈیموکریٹس کی حمایت حاصل ہو سکتی ہے۔ ایوان نمائندگان کو کنٹرول کرنے والے ریپبلکنز کے درمیان اندرونی تنازعات ہائے متحدہ امریکہ کو ایک دہائی میں چوتھے جزوی شٹ ڈاؤن کے دہانے پر دھکیل رہے ہیں۔
معلوم ہو کہ امریکہ میں گزشتہ عشرے کے دوران اس طرح کے شٹ ڈاؤن ۴؍ بار ہوئے ہیں ۔ اکثر یہ شٹ ڈاؤن صرف ایک یا دو دن تک جاری رہتے ہیں جس دوران حزب اقتدار اور حزب اختلاف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے قانون ساز حکومتی کارروائیوں کو مکمل طور پر دوبارہ شروع کرنے کے لئے کسی نہ کسی سمجھوتے پر پہنچ جاتے ہیں اور شٹ ڈاؤن ختم کردیا جاتا ہے۔