Inquilab Logo

امریکی شرح سودمیں اضافہ، شیئربازاروں میں ملاجلا ردعمل

Updated: March 24, 2023, 12:38 PM IST | New Delhi

مہنگائی کو کم کرنے کیلئے فیڈریزرو نے شرح سود میں۰ء۲۵؍بیسس پوائنٹ کا اضافہ کیا جس کے بعد مجموعی شرح ۵؍فیصد ہوگئی ہے

There was a bearish trend in the domestic share market on Thursday
جمعرات کو گھریلو شیئربازار میںگراوٹ کا رجحان تھا

بینکنگ بحران اور کساد بازاری کے خطرے سےجھوجھ رہی امریکی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے  فیڈ ریزرو نے ایک بار پھر شرح سود بڑھائی ہے۔  امریکی سینٹرل بینک   نے  ملک میں  مہنگائی کو قابو میں کرنے کیلئے بدھ کوشرح سود میں ۰ء۲۵؍بیسس پوائنٹ کا اضافہ کیا ہے۔ اس طرح امریکہ میں مجموعی شرح سود  بڑھ کر ۵؍فیصد ہوگئی ہے۔ یہ ۲۰۰۷ء کے بعد سے سب سے اونچی شرح  اور پچھلے ۱۵؍ سال کی بھی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے ۔
 امریکہ میں فروری ۲۰۲۳ء میں جاری کردہ  اعداد وشمار کے مطابق مہنگائی کی شرح ۶ء۴؍ فیصد پر ہے۔ حالانکہ اس میں کچھ ماہ میں کمی آئی ہے۔ لیکن گزشتہ سال ۲۰۲۳ء میں یہ چار دہائی کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔ مہنگائی کو قابو میں کرنے کے لئے فیڈ ریزرو نے مارچ ۲۰۲۳ء کے بعد سے یکے بعد دیگرے ۹؍ بار شرح سود میں اضافہ کیا ہے۔ ماہرین نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آئندہ بھی شرح سود میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
 خیال رہے کہ رواں ہفتے ہی یورپی سینٹر ل بینک (ای سی بی ) نے بھی اپنی شرح سود میں  ۰ء۵۰؍ بیسس پوائنٹ کا اضافہ کیا تھا۔
فیڈریزرو کےاعلان کےدن  امریکی بازار سہم گیا
 امریکی شیئر بازار میں بدھ کے کاروباری سیشن کا آغاز محتاط انداز میں ہوا۔ اس کے اہم انڈیکس ڈاؤ جونز، نصدق اور ایس اینڈ پی ۵۰۰؍  میں  زیادہ ہلچل نہیں رہی۔ لیکن جوں ہی ساڑھے گیارہ بجے (امریکی وقت دوپہر ڈھائی بجے کے قریب) فیڈریزرو نے ریپو ریٹ بڑھانے کا اعلان کیا، تینوں ہی انڈیکس میں یکایک اچھال درج کیا گیا۔ تاہم  کاروباری دن کے اختتام تک تینوں ہی انڈیکس سرخ نشان میں بند ہوئے۔ ڈاؤجونز  ۱ء۶۳؍فیصد  کی تنزلی  کا شکار ہوا، نصدق  ۱ء۶۰؍فیصدکی گراوٹ کیساتھ بند ہوا اور ایس اینڈ پی ۵۰۰؍  انڈیکس ۱ء۶۵؍ فیصد   کی گراوٹ پر بند ہوا۔   تادم تحریر جمعرات کو ابتدائی وقت میں امریکی شیئربازار میں تیزی کا رجحان ہے۔
عالمی بازاروں میں ملاجلا ردعمل
 فیڈریزرو کے اقدام کا اثر عالمی بازاروں  میں ملاجلا نظر آیا۔  اس عرصے کے دوران برطانیہ کا ایف ٹی ایس ای۰ء۷۳؍فیصد،  جرمنی کا ڈیکس ۰ء۳۷؍ فیصداور جاپان کا نکئی۰ء۱۷؍فیصد گرا جبکہ ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ۲ء۳۴؍فیصد اور چین کا شنگھائی کمپوزٹ۰ء۶۴؍فیصد بڑھ گیا۔
فیڈ ریٹ اضافہ کا ہندوستانی بازار پربرا اثر پڑا
  عالمی مارکیٹ میں ملے جلے رجحان کے درمیان مقامی سطح پر رئیلٹی، بینکنگ، آئی ٹی، ٹیک اور مالیاتی خدمات سمیت۱۲؍ گروپوں میں فروخت ہونے کی وجہ سے گزشتہ مسلسل دو دنوں میں اسٹاک مارکیٹ کی تیزی جمعرات کو رک گئی۔ بی ایس ای کا۳۰؍ حصص کا حساس انڈیکس سینسیکس ۲۸۹ء۳۱؍پوائنٹس کی کمی سے ۵۷۹۲۵ء۲۸؍ پوائنٹس پر اور نیشنل اسٹاک ایکسچینج (این ایس ای) نفٹی۷۵؍ پوائنٹس کی کمی سے۱۷۰۷۶ء۹۰؍ پوائنٹس پر آگیا۔ اسی طرح بی ایس ای مڈ کیپ۰ء۴۵؍ فیصد گر کر۲۳۹۳۳ء۰۲؍ پوائنٹس اور اسمال کیپ۰ء۱۵؍ فیصد گر کر۲۷۱۳۹ء۹۳؍ پوائنٹس پر آگیا۔
 اس عرصے کے دوران بی ایس ای میں کل۳۶۳۴؍ کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے۲۰۵۳؍ میں کمی جبکہ۱۴۵۲؍ میں اضافہ جبکہ۱۲۹؍ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ اسی طرح این ایس ای میں۳۰؍ کمپنیوں کے حصص فروخت ہوئے جبکہ۱۹؍ خریدے  گئے جبکہ ایک مستحکم رہا۔ بی ایس ای کے۱۲؍گروپس میں گراوٹ کا رجحان تھا۔ اس دوران رئیلٹی۱ء۰۱، کموڈٹیز۰ء۱۷، سی ڈی۰ء۳۰، انرجی۰ء۱۷، فائنانشیل سروسیز۰ء۶۸، انڈسٹریز۰ء۱۵، آئی ٹی۰ء۸۱، بینکنگ۰ء۹۲، کیپٹل گڈز۰ء۳۶، آئل اینڈ گیس۰ء۰۵ ؍اور ٹیک گروپ کے حصص کی قیمتوں میں۰ء۵۲؍ فیصد کمی ہوئی

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK