Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکی صدر ٹرمپ کو اپنے ہی ملک میں رُسوا ئی کا سامنا

Updated: June 26, 2025, 10:54 PM IST | Tehran

امریکی انٹیلی جنس محکمہ کی رپورٹس اور امریکی میڈیا دونوں ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ اور نقصانات کےٹرمپ کے دعوئوں کی قلعی کھول رہے ہیں، ٹرمپ دونوں سے ناراض

US President Donald Trump remains a target of the media due to the contradictions between his words and actions.
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اپنے قول و فعل میں تضاد کی وجہ سے میڈیا کے نشانے پر رہتے ہیں

 امریکی صدر کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام کے مکمل خاتمے کا دعویٰ اب خود امریکہ کے اندر ایک بڑے تنازع میں تبدیل ہوچکا ہے۔ امریکی ذرائع ابلاغ ایک کے بعد ایک اس دعوے کو چیلنج کر رہے ہیں۔ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکی فوج نے ایران کی تین اہم جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ ان حملوں کے نتیجے میں ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ تاہم ٹرمپ کے اس دعوے کو امریکی میڈیا اور مختلف ذرائع نے   ضرورت سے زیادہ مبالغہ آمیز بیا ن قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ٹرمپ نے اس کھلی جارحیت کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہیں۔ ان کے نائب جی ڈی وانس نے بھی اسی دعوے کو دہراتے ہوئے کہا تھا کہ یہ حملہ تاریخ کے کامیاب ترین فوجی حملوں میں سے ایک تھا۔ تاہم امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے مختلف لہجہ اختیار کرتے ہوئے ٹرمپ کے دعوے کو دہرانے سے گریز کیا اور کہا   کہ ایرانی اب اس مقام سے مزید دور ہوچکے ہیں جہاں وہ جوہری ہتھیار حاصل کرسکتے تھے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ مختلف شعبوں کو خاصا نقصان پہنچا ہے اور ہم اس بارے میں مزید معلومات اکٹھی کر رہے ہیں۔
 ٹرمپ کے دعوے پر امریکی میڈیا نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام تباہ نہیں ہوا ہے صرف چند ماہ مؤخر ہوا ہے۔ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے جوہری پروگرام کی مکمل تباہی کے دعوے کے فورا بعد امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے تین باخبر ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ امریکی فضائی حملے ایران کے جوہری پروگرام کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے میں ناکام رہے اور زیادہ سے زیادہ چند ماہ کی تاخیر کا سبب بنے۔اس کے بعد نیویارک ٹائمز نے ایک اعلیٰ امریکی عہدیدار کے حوالے سے لکھا کہ فردو کی جوہری تنصیبات تباہ نہیں ہوئیں بلکہ انہیں صرف جزوی نقصان پہنچا ہے۔
 ان انکشافات پر وہائٹ ہاؤس نے شدید ردعمل ظاہر کیا۔ صدارتی ترجمان کیرولین لیوٹ نے سی این این کی رپورٹ کو غلط اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتہائی خفیہ رپورٹ تھی جسے ایک گمنام اور کم حیثیت فرد نے لیک کیا۔ اس کا مقصد صدر ٹرمپ کو بدنام کرنا اور ان بہادر پائلٹوں کی قربانیوں کو کم تر دکھانا ہے جنہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کے  لئے ایک خطرناک آپریشن انجام دیا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے بھی امریکی انٹیلی جنس رپورٹ کے حوالے سے تصدیق کی کہ حملوں سے ایران کے جوہری پروگرام کو بڑا نقصان نہیں پہنچا ہے۔

iran israel Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK