اسرائیلی بحریہ نے غزہ جانے والے امدادی جہاز ’’حنظلہ‘‘کو قبضے میں لے کر ۲۱؍کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ تین غیر ملکی کارکنوں نے اپنے وطن جانے پر رضا مندی ظاہر کی جبکہ باقی کارکن ٹربیونل کی کارروائی تک زیرِ حراست رہیں گے۔
EPAPER
Updated: July 28, 2025, 5:08 PM IST | Tal Aviv
اسرائیلی بحریہ نے غزہ جانے والے امدادی جہاز ’’حنظلہ‘‘کو قبضے میں لے کر ۲۱؍کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ تین غیر ملکی کارکنوں نے اپنے وطن جانے پر رضا مندی ظاہر کی جبکہ باقی کارکن ٹربیونل کی کارروائی تک زیرِ حراست رہیں گے۔
اسرائیلی قانونی مرکز ’’عدالہ‘‘ نے اتوار کو بتایا کہ تین غیر ملکی کارکن، جو غزہ جانے والے امدادی بحری جہاز پر سوار تھے اور جنہیں اسرائیل نے قبضے میں لے لیا تھا، نے اپنے وطن واپس بھیجے جانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ عدالہ مرکز نے کہا کہ اٹلی کے انتونیو ماززیو، فرانس کی گیبریئل کتھالا، اور امریکی کارکن جیکب برجر نے فوری طور پر ملک واپس بھیجے جانے پر اتفاق کیا ہے۔ قانونی مرکز کے مطابق، یہ تینوں کارکن آئندہ چند گھنٹوں میں اسرائیل سے ڈی پورٹ کر دیئے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھئے: ۳۳؍ سالہ ریما حسن فرانس میں فلسطین حامی تحریک کی علامت بن کر اُبھری ہیں
یہ افراد ان۲۱؍ افراد میں شامل ہیں جنہیں اسرائیلی بحری افواج نے سنیچر کی رات غزہ کے ساحل کے قریب بین الاقوامی پانی میں امدادی جہاز ’’ حنظلہ‘‘ کو روک کر اشدود بندرگاہ (جنوبی اسرائیل) لے جانے کے بعد حراست میں لیا تھا۔ جو افراد ڈی پورٹ سے انکار کر رہے ہیں، وہ حراست میں رہیں گے اور انہیں ایک عدالتی ٹربیونل میں پیش کیا جائے گا۔ عدالہ نے بتایا کہ ان کے وکلاء نے ۲۱؍میں سے۱۷؍ زیرِ حراست افراد سے ملاقات کی اور رپورٹ کیا کہ تمام کی حالت نسبتاً مستحکم ہے۔ ۱۵؍ کارکن، جن کا تعلق آسٹریلیا، فرانس، اٹلی، اسپین، تیونس، ناروے، برطانیہ اور امریکہ سے ہے، نے ملک بدری کے کاغذات پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے اور وہ عدالتی سماعت تک اسرائیلی تحویل میں رہیں گے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی افواج نے بحری امدادی جہاز’’حنظلہ‘‘ پر قبضہ کرلیا، غزہ نے شدید مذمت کی
دو دوہری شہریت رکھنے والے افراد، ہوایدہ عارف اور باب سوبری جن کے پاس امریکی اور اسرائیلی شہریت ہے، پولیس کی تفتیش کے بعد رہا کر دیئے گئے اور وہ اس وقت عدالہ کی قانونی ٹیم کے ساتھ ہیں۔ عدالہ کے مطابق، اب تک چار دیگر زیرِ حراست افراد سے ملاقات ممکن نہیں ہو سکی۔ فرانس کی آنژ ساکے، امریکی-فرانسیسی شہری ڈاکٹر فرینک رومانو، الجزیرہ کے صحافی محمد البقالی (مراکش) اور کیمرہ مین وعد الموسیٰ (امریکی-عراقی شہری)۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کی مداخلت کے باوجودتھائی لینڈ اورکمبوڈیا میں لڑائی جاری
امدادی سامان داخلے کی اجازت نہیں دی گئی
یاد رہے کہ یہ امدادی جہاز’’فریڈم فلوٹیلا کولیشن‘‘(FFC) کی جانب سے روانہ کیا گیا تھاجو اٹلی سے غزہ کی جانب روانہ ہوا تاکہ مہینوں سے جاری اسرائیلی محاصرے کو توڑا جا سکے جس کے نتیجے میں شدید بھوک اور قحط کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔ حالیہ مہینوں میں اسرائیل نے کئی امدادی جہازوں کو بین الاقوامی پانی میں روک دیا ہے۔ جون میں، اسرائیلی افواج نے’’مڈلین‘‘ نامی جہاز کو تحویل میں لیا تھا اور اس پر سوار۱۲؍ بین الاقوامی کارکنوں کو گرفتار کیا تھا۔ ایک ماہ قبل، ’’ایم وی کانشس‘‘ کو مالٹا کے قریب ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اسرائیل نے غزہ پر گزشتہ۱۸؍ برسوں سے ناکہ بندی مسلط کر رکھی ہے اور۲؍ مارچ۲۰۲۴ءسے تمام راستے بند کر دیئے ہیں جس کے باعث امدادی قافلوں کا داخلہ ممکن نہیں رہا اور بین الاقوامی مطالبات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔