امریکہ نے دفاعی کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ میزائلوں اور دیگر اہم ہتھیاروں کی پیداوار کو۲؍ سے۴؍ گنا تک بڑھائیں تاکہ چین کے ساتھ ممکنہ تنازع کی صورت میں اسلحے کی کمی سے بچا جا سکے۔
EPAPER
Updated: September 29, 2025, 8:20 PM IST | New York
امریکہ نے دفاعی کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ میزائلوں اور دیگر اہم ہتھیاروں کی پیداوار کو۲؍ سے۴؍ گنا تک بڑھائیں تاکہ چین کے ساتھ ممکنہ تنازع کی صورت میں اسلحے کی کمی سے بچا جا سکے۔
امریکہ نے دفاعی کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ میزائلوں اور دیگر اہم ہتھیاروں کی پیداوار کو۲؍ سے۴؍ گنا تک بڑھائیں تاکہ چین کے ساتھ ممکنہ تنازع کی صورت میں اسلحے کی کمی سے بچا جاسکے۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگن امریکی ہتھیاروں کے کم ذخائر پر تشویش کا شکار ہے اور اسی لیے اپنے میزائل سپلائرس پر زور دے رہا ہے کہ وہ انتہائی تیز رفتار شیڈول کے تحت پیداوار میں اضافہ کریں۔
اس حوالے سے پینٹاگن کے اعلیٰ حکام اور امریکی میزائل ساز کمپنیوں کے نمائندوں کے درمیان کئی اعلیٰ سطح کی ملاقاتیں ہو چکی ہیں، بتایا گیا ہے کہ ڈپٹی ڈیفنس سیکریٹری اسٹیو فینبرگ براہِ راست اس عمل کی نگرانی کر رہے ہیں اور ہفتہ وار بنیادوں پر کمپنیوں کے سربراہان سے رابطے میں رہتے ہیں۔ جون میں پینٹاگن نے اہم میزائل ساز کمپنیوں کو ایک اجلاس میں طلب کیا جس میں امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین نے بھی شرکت کی، اس اجلاس میں لاک ہیڈ مارٹن، ریتھیون، اینڈریل انڈسٹریز اور دیگر کمپنیوں کے نمائندے شریک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیئے:ہندوستانی ریلوے نیٹ ورک سے بھوٹان جڑے گا
ان اداروں نے کہا ہے کہ وہ مزید ملازمین بھرتی کر رہے ہیں، فیکٹریوں کی توسیع کر رہے ہیں اور اضافی پرزہ جات کا ذخیرہ تیار کررہے ہیں تاکہ ممکنہ طلب کو پورا کیا جاسکے۔ اخبار کے مطابق جون میں ٹرمپ انتظامیہ نے مزید جارحانہ پیداواری اہداف مقرر کیے تھے، اس دوران اسرائیل اور ایران کے درمیان ۱۲؍ روزہ جنگ میں امریکہ نے سیکڑوں جدید میزائل استعمال کیے جس سے امریکی ذخائر مزید کم ہوگئے۔
ذرائع کے مطابق پینٹاگن چین کے ساتھ ممکنہ جنگ کے لیے۱۲؍ ہتھیاروں کو ترجیح دے رہا ہے جن میں پیٹریاٹ انٹرسیپٹر میزائل، لانگ رینج اینٹی شپ میزائل، اسٹینڈرڈ میزائل ۶، پریسیژن اسٹرائیک میزائل اور جوائنٹ ایئر سرفیس اسٹینڈ آف میزائل شامل ہیں۔
ان میں خاص طور پر پیٹریاٹ میزائل کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے کیونکہ لاک ہیڈ مارٹن عالمی طلب کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ دستاویزات کے مطابق پینٹاگن نے کمپنیوں سے کہا کہ وہ ۶،۱۸؍ اور۲۴؍ ماہ کے دوران پیداوار کو موجودہ سطح سے۵ء۲؍ گنا بڑھانے کا منصوبہ پیش کریں۔ ستمبر میں امریکی فوج نے لاک ہیڈ مارٹن کو تقریباً۱۰؍ ارب ڈالر کا ٹھیکہ دیا ہے جس کے تحت وہ۲۰۲۴ء سے۲۰۲۶ءکے درمیان تقریباً۲؍ ہزار پی اے سی۳؍ میزائل تیار کرے گی، پینٹاگن چاہتا ہے کہ مستقبل میں ہر سال اتنے ہی پیٹریاٹ میزائل تیار کیے جائیں جو موجودہ پیداوار سے تقریباً چار گنا زیادہ ہیں۔