Updated: November 08, 2025, 10:19 PM IST
| Washington
امریکی تاریخ کے طویل ترین شٹ ڈاؤن کے نتیجے میں ایک فیصد جی ڈی پی (۷؍ بلین ڈالر) متاثر، ساتھ ہی ۷؍ لاکھ کارکنان کوتنخواہ نہیں دی گئی، جبکہ۶؍ لاکھ۷۰؍ ہزار سے زائد ملازمین کو عارضی طور پر برطرف کر دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ کروڑوں امریکیوں کو بنیادی خدمات میں دشواریوں کا سامنا ہے۔
امریکہ اس وقت اپنے تاریخ کے طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن کے گہرے اثرات سے گزر رہا ہے، جس کے معاشی اثرات ملک کے ہرشعبے میں محسوس کیے جا رہے ہیں۔ یکم اکتوبر سے شروع ہونے والا یہ شٹ ڈاؤن اب ۳۸؍ویں دن میں داخل ہو چکا ہے اور اس کا کوئی سیاسی حل نظر نہیں آرہا۔ کانگریس کی جانب سے وفاقی فنڈنگ کے مذاکرات میں تعطل پیدا ہونے کے بعد شروع ہونے والے اس شٹ ڈاؤن کے دوران تقریباً۷؍ لاکھ وفاقی ملازمین بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہیں، جبکہ ۶؍ لاکھ۷۰؍ ہزار سے زائد کو عارضی طور پر برطرف کر دیا گیا ہے۔ کروڑوں امریکیوں کو بنیادی خدمات میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کے بعد امریکہ، اقوام متحدہ میں لازمی حقوق کے جائزے کا بائیکاٹ کرنے والا دوسرا ملک بن گیا
واضح رہے کہ ۱۹۷۶ءمیں جدید وفاقی بجٹ کا عمل شروع ہونے کے بعد سے، امریکہ میں فنڈنگ میں ۲۰؍ مرتبہ خلل پڑا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر صرف چند دنوں تک رہے۔ صرف تین مواقع ایسے آئے جب شٹ ڈاؤن دو ہفتوں سے زیادہ جاری رہا، اور یہ تینوںگزشتہ ۳۰؍ سالوں کے دوران ہوئے۔تاہم، موجودہ شٹ ڈاؤن اپنی طوالت اور اثرات دونوں اعتبار سے بے مثال ہے۔ اگرچہ ریپبلکن پارٹی کانگریس کے دونوں ایوانوں پر قابض ہے، لیکن وہ فیلی بسٹر کی شرط کی وجہ سے اخراجات بل کو پاس کروانے کے لیے درکار ۶۰؍ووٹوں سے محروم ہے۔ فیلی بسٹر ایک ایسی پارلیمانی حکمت عملی ہے جس کے تحت کوئی ایک سینیٹر بھی مسلسل تقریر جاری رکھ کر یا دیگر پارلیمانی رکاوٹیں کھڑی کر کہ کسی بل کی پیشرفت روک سکتا ہے۔ کبھی غیر معمولی سمجھی جانے والی یہ حکمت عملی اب اقلیتی جماعت کا مضبوط ترین ہتھیار بن چکی ہے، کیونکہ زیادہ تر بلوں پر بحث ختم کرنے کے لیے۶۰؍ سینیٹروں کی رضامندی درکار ہوتی ہے۔۶۰؍ ووٹوں کے بغیر، بحث کا سلسلہ غیر معینہ مدت تک جاری رہ سکتا ہے۔ڈیموکریٹس اس حکمت عملی کا استعمال اَفورڈایبل کیئر ایکٹ (ACA) کی سبسڈیز کو بڑھانے کے لیے کر رہے ہیں، جو کہ سال کے آخر میں ختم ہو رہی ہیں اور جن کے ختم ہونے سے لاکھوں افراد انشورنس کی سہولیات سے محروم ہو سکتے ہیں۔ ریپبلکن کا اصرار ہے کہ وہ سبسڈی پر صرف اس وقت بات کریں گے جب حکومت دوبارہ کھل جائے۔نتیجہ ایک مکمل تعطل کی شکل میں سامنے آیا ہے۔ سینیٹ نے ہاؤس آف ریپریزنٹیٹیوز سے منظور شدہ اسٹاپ گیپ فنڈنگ بل کو آگے بڑھانے کی۱۴؍ مرتبہ کوشش کی اور ناکام رہا۔ شٹ ڈاؤن شروع ہونے کے بعد سے ہاؤس کا اجلاس ہی نہیں ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی شٹ ڈاؤن: جج کا اسنیپ کی مکمل ادائیگیوں کا حکم، روزانہ ۱۸۰۰؍ پروازیں منسوخ ہونے کا خدشہ
دریں اثناء اعداد و شمار کے مطابق· لاکھ کارکنان کوتنخواہ نہیں دی گئی، جبکہ۶؍ لاکھ۷۰؍ ہزار سے زائدملازمین کو عارضی طور پر برطرف کر دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ کروڑوں امریکیوں کو بنیادی خدمات میںدشواریوں کا سامنا ہے۔ ان برطرفی کے سبب یومیہ ۴۰؍ کروڑ ڈالر کے معاوضے کی کمی واقع ہو رہی ہے، جس کے سبب ملک کی جی ڈی پی کا ایک فیصد یعنی ۷؍ بلین ڈالر متاثر ہوا ہے۔ لاکھوں خاندان مسلسل دو مہینوں سے بنا تخواہ کے کام کر رہے ہیں۔ ایسے ملازمین میں ایئر ٹریفک کنٹرولر، ٹی ایس اے سیکورٹی افسران، بارڈر ایجنٹس وغیرہ شامل ہیں۔یکم نومبر کو سب سے سنگین نتائج میں سے ایک اس وقت سامنے آئے جب ۴؍ کروڑ۲۰؍ لاکھ امریکیوں کو سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام (SNAP) کے فوائد سے محروم کر دیا گیا۔تاہم ۲۵؍ریاستوں کے ایک گروپ نے زراعت کے محکمہ کو نومبر کے فوائد جاری کرنے پر مجبور کرنے کے لیے ایک وفاقی عدالت سے درخواست کی، لیکن سپریم کورٹ نے ایک ایمرجنسی آرڈر جاری کیا جس کے تحت انتظامیہ کو فنڈز کو عارضی طور پر روکنے کی اجازت دی گئی۔ یو ایس ڈی اے کے کنٹینجنسی فنڈ میں تقریباً۵؍ ارب ڈالر ہیں، لیکن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کے پاس کانگریس کی منظوری کے بغیر اسے استعمال کرنے کا قانونی اختیار نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھئے: نیویارک کے میئرکی حیثیت سے ظہران ممدانی کے اختیارات یہ ہوں گے
کانگریشنل بجٹ آفس کے اندازے کے مطابق، اگر شٹ ڈاؤن چار ہفتے جاری رہا تو جی ڈی پی میں ایک فیصد کمی ہوگی، اور اگر یہ آٹھ ہفتوں تک جاری رہا تو۲؍ فیصد کمی واقع ہوگی۔ حکومت کے دوبارہ کھلنے کے بعد بھی، اس نقصان کا ازالہ نہیں ہوگا۔سی بی او نے خبردار کیا ہے کہ چار ہفتوں کے شٹ ڈاؤن کے بعد معیشت کو۷؍ ارب ڈالر کا مستقل جی ڈی پی نقصان ہوگا، اور آٹھ ہفتوں کے بعد ۱۴؍ارب ڈالر کا مستقل نقصان ہوگا۔ بعد ازاں ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ۱۳؍ کروڑ ڈالر کے ایک نجی عطیہ، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ارب پتی ٹموتھی میلن کی طرف سے ہے، فوجی تنخواہوں کی ادائیگی میں مدد کر رہا ہے۔ لیکن عام امریکی شہریوںکے لیے شٹ ڈاؤن کے معاشی نقصانات گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔