صدر ٹرمپ نے یقینی بنایا ہے کہ فوجی اہلکاروں کو تنخواہیں ملتی رہیں، تاہم شٹ ڈاؤن کے طویل ہونے کی صورت میں مستقبل کی ادائیگیوں کے متعلق غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔
EPAPER
Updated: October 18, 2025, 7:23 PM IST | Washington
صدر ٹرمپ نے یقینی بنایا ہے کہ فوجی اہلکاروں کو تنخواہیں ملتی رہیں، تاہم شٹ ڈاؤن کے طویل ہونے کی صورت میں مستقبل کی ادائیگیوں کے متعلق غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔
امریکہ میں جاری شٹ ڈاؤن کو دو ہفتے مکمل ہوچکے ہیں۔ اس درمیان اس خدشے کا اظہار کیا جارہا ہے کہ اگر شٹ ڈاؤن جاری رہا تو ملک کے جوہری ہتھیاروں کو سنبھالنے والی ایجنسی، نیشنل نیوکلیئر سیکیورٹی ایڈمنسٹریشن (این این ایس اے) کے عملے میں بھی بڑے پیمانے پر کمی کی جاسکتی ہے۔ ایوان کی مسلح افواج کمیٹی کے چیئرمین اور ریپبلکن کانگریس مین مائیک راجرز نے جمعہ کو بیان دیا ہے کہ این این ایس اے کے ریزرو فنڈز تقریباً ختم ہو چکے ہیں اور ایجنسی کے ”۸۰ فیصد ملازمین“ کو جلد ہی جبری چھٹی پر بھیجا جا سکتا ہے یا نوکری سے نکالا جا سکتا ہے۔ راجرز نے خبردار کیا کہ ”آپ نہیں چاہیں گے کہ یہ ملازمین گھر جائیں۔“ انہوں نے زور دیا کہ اگر شٹ ڈاؤن جاری رہا تو نازک جوہری آپریشنز میں عملے کی کمی کے خطرے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ این این ایس اے، امریکہ کے ۵۱۷۷ جوہری وار ہیڈز کے ذخیرے کی نگرانی کرتی ہے۔ اس ایجنسی میں تقریباً ۲۰۰۰ ہزار وفاقی ملازمین کام کرتے ہیں اور ایجنسی تقریباً ۶۰ ہزار ٹھیکیداروں کی نگرانی کرتی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے انرجی سیکریٹری کرس رائٹ کے مطابق، ایجنسی سنیچر سے ہی کارکنوں کو بغیر تنخواہ کے چھٹی پر بھیجنا شروع کر سکتی ہے۔ رائٹ نے ’یو ایس اے ٹوڈے‘ کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ ”اگلے ہفتے سے، ہمیں ہزاروں ملازمین کو برطرف کرنا پڑے گا جو ہماری قومی سلامتی کیلئے اہم ہیں۔“
واضح رہے کہ یہ۔ اکتوبر سے جاری شٹ ڈاؤن کی وجہ سے فی الحال، تقریباً ۱۴ لاکھ وفاقی ملازمین یا تو جبری چھٹی پر ہیں یا تنخواہ کے بغیر کام کر رہے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے یقینی بنایا ہے کہ فوجی اہلکاروں کو تنخواہیں ملتی رہیں، تاہم شٹ ڈاؤن کے طویل ہونے کی صورت میں مستقبل کی ادائیگیوں کے متعلق غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔