Updated: August 01, 2020, 3:30 AM IST
| Washington
امریکی محکمۂ خارجہ نے جمعرات کی شام ایران میں معدنیات اور تعمیراتی شعبوں کے خلاف پابندیوں میں توسیع کا اعلان کیا۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق پابندیوں میں توسیع میں ایران کے جوہری ، میزائل اور فوجی پروگراموں سے متعلق ۲۲؍ آرٹیکل شامل ہیں ۔
آیت اللہ علی خامنہ ای۔ تصویر: آئی این این
امریکی محکمۂ خارجہ نے جمعرات کی شام ایران میں معدنیات اور تعمیراتی شعبوں کے خلاف پابندیوں میں توسیع کا اعلان کیا۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق پابندیوں میں توسیع میں ایران کے جوہری ، میزائل اور فوجی پروگراموں سے متعلق ۲۲؍ آرٹیکل شامل ہیں ۔پومپیو نے یاد دلایا کہ ایران کے جوہری ، میزائل اور فوجی پروگراموں سے بین الاقوامی امن و سلامتی کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ اسی تناظر میں بات کرتے ہوئے مائیک پومپیو نے کہا کہ ایرانی پاسداران انقلاب نے ایران میں تعمیراتی شعبے کو کنٹرول میں لے رکھا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاسداران انقلاب کی تعمیراتی کمپنی اور اس کی ذیلی تنظیمیں بین الاقوامی پابندیوں کے تابع ہیں کیونکہ وہ فورو کی افزودگی سائٹ کی تعمیر میں براہ راست ملوث ہیں ۔پومپیو نے اسے ایران پر عائد کی جانے والی معدنیات سے متعلق پابندیوں میں ’نمایاں توسیع‘ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان پابندیوں سے اشیاء کی ایران کو نقل و حمل کرنے والوں کو بلیک لسٹ کرنے میں مدد ملے گی۔
خیال رہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب تقریبا ۱۰۰؍ کمپنیوں کو براہ راست چلا رہا ہے۔ ان کمپنیوں کی مالیت ۱۲؍ ارب ڈالر سےزیادہ ہے۔ ان میں خاتم الانبیا فاؤنڈیشن کے ساتھ ۸۰۰؍کے قریب ذیلی کمپنیاں وابستہ ہیں ۔ اس کے ذریعے ان کمپنیوں نے ہزاروں سرکاری ٹھیکے حاصل کے اور انہیں اپنی کمائی کا ذریعہ بنایا۔
امریکہ کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا: خامنہ ای
پومپیو کے اس بیان کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بھی بیان دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران پر پابندیوں اور انتہائی دباؤ کا راستہ اپنا کر امریکہ کا اپنے مقاصد کی تکمیل کا خواب کبھی پورا نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکی پابندیوں کا مقصد ایرانی معیشت کو زمین بوس کرنا ہے۔ خامنہ ای نے زور دے کر کہا کہ تہران امریکہ کے مطالبے کے مطابق اپنا بیلسٹک میزائل اور جوہری پروگرام ہر گز نہیں روکے گا۔
جمعہ کو جاری کردہ بیان میں ایرانی رہبر اعلی نے کہا کہ واشنگٹن کی جانب سے جنرل قاسم سلیمانی کے قتل نے ایرانیوں اور عراقیوں کے بیچ یک جہتی کو گہرا بنانے میں کردار ادا کیا۔ ایران ہر گز امریکہ کے ساتھ مذاکرات نہیں کرے گا جو تہران کے علاقائی نفوذ کو محدود کرنے اور ایران کے آگے بڑھنے پر روک لگانے کی کوششوں میں ہے۔یاد رہے کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی رواں سال جنوری میں بغداد کے ہوائی اڈے کے نزدیک امریکی فضائی حملے میں مارے گئے تھا۔
خامنہ ای نے ایرانی جوہری معاہدہ بچانے میں ناکامی پر یورپی قوتوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’یورپی طاقتوں نے کھوکھلے وعدوں کے ذریعے ایران کی معیشت پر کاری ضرب لگائی۔‘‘ انہوں نے تمام ایرانیوں پر زور دیا کہ وہ کورونا وائرس کے خلاف معرکے میں صف بستہ ہو جائیں ۔ساتھ ہی کہا کہ ملک کو تیل کی برآمدات پر انحصار نہیں کرنا چاہئے۔ خامنہ ای نے یہ بیان امریکہ کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں میں توسیع کے دوسرے دن دیا ہے۔ اس لئےاسےمائیک پومپیو کے بیان کا جواب تصور کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ حتی الامکان کوشش کر رہا ہے کہ اقوام متحدہ بھی ایران پر عائد جوہری پابندیوں میں توسیع کرے لیکن اس کا سب سے بڑا دشمن چین اوردونوں کا مشترکہ دوست روس ایران کے ساتھ ہیں ۔ چین نے تو حال ہی میں ایران کے ساتھ ۴۰۰؍ ارب ڈالر کا معاہدہ بھی کیا ہے جسے ایران کی قوت میں اضافے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔