• Fri, 26 December, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیو یارک: ٹائمز اسکوائر میں ’’جیسس اِس پیلسٹینین‘‘ بل بورڈ، سیاحوں کا ملا جلا ردعمل

Updated: December 26, 2025, 11:00 AM IST | New York

نیویارک کے ٹائمز اسکوائر میں لگے ایک متنازع ڈجیٹل بل بورڈ، جس پر’’Jesus is Palestinian‘‘ درج تھا، نے کرسمس کے موقع پر عوامی اور آن لائن بحث کو جنم دیا۔ اس مہم کے پیچھے امریکن عرب اینٹی ڈسکریمینیشن کمیٹی ہے، جس کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد مکالمہ شروع کرنا اور مختلف مذہبی و ثقافتی نقطۂ نظر کو اجاگر کرنا ہے۔

Billboard in Times Square. Photo: X
ٹائم اسکوائر پر لگا بل بورڈ۔ تصویر: ایکس

نیویارک سٹی کے ٹائمز اسکوائر میں نصب ایک ڈجیٹل بل بورڈ، جس پر عبارت’’Jesus is Palestinian‘‘ درج تھی، نے کرسمس کے موسم میں سیاحوں اور مقامی لوگوں کے درمیان بحث چھیڑ دی ہے۔ یہ ڈسپلے امریکن عرب اینٹی ڈسکریمینیشن کمیٹی (ADC) کی مالی معاونت سے لگایا گیا تھا جس میں سبز پس منظر پر موٹے سیاہ حروف کے ساتھ یہ جملہ لکھا گیا تھا جبکہ ساتھ ہی ایک علاحدہ پینل پر راہگیروں کو’’میری کرسمس‘‘ کی مبارک باد دی گئی تھی۔ کچھ لوگوں نے اسے غور و فکر کی دعوت قرار دیا جبکہ دوسروں نے اس پیغام کو اشتعال انگیز اور تعطیلات کے موقع پر نامناسب سمجھتے ہوئے تنقید کی۔ 

یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش مسلمانوں، ہندوؤں، بدھسٹوں اور عیسائیوں کا ہے: طارق رحمان

نیو یارک پوسٹ کے مطابق کئی زائرین نے اس نعرے کو تقسیم کرنے والا اور غیر ضروری قرار دیا، اور کہا کہ حضرت عیسیٰ ایک عالمگیر مذہبی شخصیت ہیں، نہ کہ کسی جدید سیاسی یا قومی شناخت سے منسلک۔ برطانوی سیاحوں میں سے بھی کچھ نے کہا کہ اس طرح کا پیغام تہوار کے اس دور میں توہین آمیز محسوس ہو سکتا ہے، جو لوگوں کو متحد کرنے کیلئے ہوتا ہے۔ آن لائن ردِعمل بھی ملا جلا رہا۔ کچھ سوشل میڈیا صارفین نے اس بل بورڈ کو بامعنی اور جرات مندانہ قرار دیا، جبکہ دیگر نے الجھن کا اظہار کیا یا امریکی عوامی مقام پر اس کی تنصیب پر سوال اٹھائے۔ اے ڈی سی کے نیشنل ایگزیکٹو ڈائریکٹر عابد ایوب نے کہا کہ تنظیم اس سال کے آغاز سے ٹائمز اسکوائر میں اشتہاری جگہ کرائے پر لے رہی ہے اور ہر ہفتے پیغامات تبدیل کئےجاتے ہیں۔ ان کے مطابق مقصد گفتگو کو فروغ دینا اور عیسائیوں، مسلمانوں اور عرب امریکیوں کے درمیان مشترکہ روایات کو اجاگر کرنا ہے، خاص طور پر اس وقت جب ٹائمز اسکوائر میں لوگوں کی آمد سب سے زیادہ ہوتی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: مغربی کنارے کی غیرقانونی بستیوں کی توسیع کے اسرائیلی منصوبے کی ۱۴؍ ممالک کی مذمت

ایوب نے مزید کہا کہ یہ مہم اس تاثر کا مقابلہ کرنے کی کوشش ہے کہ امریکہ میں عرب اور مسلم نقطۂ نظر کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ حضرت عیسیٰ کی شناخت سے متعلق بحث پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تشریحات مختلف ہو سکتی ہیں اور ہر فرد کو اپنے عقائد کے اظہار کا حق حاصل ہے۔ تنظیم نے بعد ازاں اصل نعرے کی جگہ ایک نیا بل بورڈ لگایا جس پر سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کا قول درج ہے: ’’Jesus would say: ‘tear down this wall‘‘ جو برلن کی دیوار اور اسرائیلی سیکوریٹی رکاوٹ کے درمیان ایک علامتی ربط کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ نئے سال کی آمد کے موقع پر مزید پیغامات متوقع ہیں، جو اے ڈی سی کی اس نیت کو ظاہر کرتے ہیں کہ وہ اس علامتی مقام پر اپنی نمایاں اور مکالمہ پر مبنی موجودگی برقرار رکھنا چاہتی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK