دسمبر کے آخر تک معاہدہ کے پہلے مرحلہ پر دستخط کی کوششوں کے تحت۱۰؍ سے ۱۲؍ دسمبر تک ہونےوالی گفتگو کلیدی اہمیت کی حامل، اس کے ذریعہ ایک ماہ سے جاری تعطل کو دور کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
امریکہ کے ڈپٹی تجارتی نمائندہ رِک سُوئٹزر اس ہفتے اپنی ٹیم کے ساتھ ہندوستان آئیں گے۔ تصویر:آئی این این
ہند-امریکی تجارتی معاہدہ کے پہلے مرحلے کو حتمی شکل دینے سے قبل اختلافات کو دور کرنے کیلئے امریکی مذاکرات کاروں کی ایک ٹیم اس ہفتے ہندوستان کا دورہ کریگی۔ اس کی قیادت امریکہ کے ڈپٹی تجارتی نمائندہ رِک سُوئٹزر کر رہے ہیں۔ دورہ کا مقصد اختلافات کو دور کر کے طویل عرصے سے التوا معاہدہ کے پہلے مرحلے پر دسمبر کے آخر تک دستخط کو یقینی بنانا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس ضمن میں ۱۰؍ سے ۱۲؍ دسمبر کے درمیان گفتگو ہوگی جسے باقاعدہ ’’تجارتی مذاکرات‘‘ کہنے سے گریز کیاجارہاہے ۔
امید ہے کہ سوئٹزر اور برینڈن لِنچ، جو ہندوستان کے ساتھ تجارتی معاہدے کیلئے امریکہ کے چیف مذاکرات کار ہیں، کامرس سیکریٹری راجیش اگروال سے حتمی مذاکرات کریں گے۔ امریکہ کے ساتھ یہ مذاکرات وزیر اعظم نریندر مودی کے رواں سال فروری میں امریکہ کے دورے کے بعد شروع ہوئے تھے۔یہ ملاقات روسی صدر ولادیمیر پوتن کے ۲؍ روزہ دورۂ ہند کے فوراً بعد ہو رہی ہے، جس میں روس اور ہندوستان نے باہمی تجارت کو موجودہ۶۴؍ ارب ڈالر سے بڑھا کر ۲۰۳۰ء تک۱۰۰؍ ارب ڈالر تک لے جانے اور مقامی کرنسی میں تجارت بڑھانے پر اتفاق کیا۔
ذرائع کے مطابق واشنگٹن حکام کے اس دورے کو باضابطہ مذاکرات قرار نہیں دیا جا رہا بلکہ اس کے ذریعہ اختلافات کو سیاسی سطح پر حل کرنے کی کوشش کی جائیگی۔گزشتہ ماہ نئی دہلی نے اس معاہدے کے سلسلے میں اپنا حتمی مسودہ واشنگٹن کو بھیج دیا تھا۔ حکومت ہند کے ایک نمائندہ نے بتایا کہ ہندوستانی ٹیم نے گزشتہ ایک ماہ میں امریکی ٹیم کے ساتھ تکنیکی مذاکرات نہیں کئے ہیں۔
گزشتہ مہینوں میں ہندوستان نے امریکہ سے تیل کی درآمدات میں اضافہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی خسارہ تقریباً ۴؍ ارب ڈالر سے کم ہو کر ڈیڑھ ارب ڈالر تک آ گیا ہے۔ تجارتی خسارہ امریکی تشویشات کی اہم وجہ ہے، اسی وجہ سے ٹرمپ نے ہندوستانی اشیاء پر ۲۵؍ فیصد ٹیرف عائد کیاتھا۔ بعد میں روس سے تیل خریدنے کی پاداش میں مزید ۲۵؍ فیصد ٹیرف لگادیاگیا۔ کامرس سیکریٹری اگروال نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ سال کے اختتام تک امریکہ کے ساتھ معاہدہ مکمل ہونےکی توقع ہے۔