سیکڑوں گرفتاریاں اور کیمپس خالی کرانےکیلئے ’متبادل طریقہ کار‘ کی دھمکی بھی طلبہ کو ہٹا نہیں سکی، اسرائیل کی حمایت ترک کرنے کا مطالبہ۔
EPAPER
Updated: April 25, 2024, 11:27 AM IST | New york
سیکڑوں گرفتاریاں اور کیمپس خالی کرانےکیلئے ’متبادل طریقہ کار‘ کی دھمکی بھی طلبہ کو ہٹا نہیں سکی، اسرائیل کی حمایت ترک کرنے کا مطالبہ۔
کولمبیا یونیورسٹی سے شروع ہونے فلسطین حامی طلبہ کےاحتجاج کا دائرہ دیگر تعلیمی اداروں تک پھیل جانے کے بعد اب اس احتجاج نےایک تحریک کی شکل اختیار کرلی ہے جس نے امریکہ کے مذکورہ تعلیمی اداروں کو ہی فکر مند نہیں کردیا بلکہ یہ امریکی قومی سیاست میں موضوع بحث آگیاہے۔ اُدھر مظاہرہ پر بیٹھے طلبہ اسرائیل کی حمایت بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کسی بھی طرح پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی میں ادارہ کے ذمہ دار عہدہ پر فائز ڈاکٹر شفیق نے طلبہ کو منگل کی رات ۱۲؍ بجے تک کیمپس خالی کر دینے ورنہ انہیں ہٹانے کیلئے ’’متبادل راستہ‘‘ اختیار کرنے کی دھمکی دی تھی مگر یہ دھمکی بھی طلبہ کے حوصلے پست کرنے میں ناکام ثابت ہوئی اورانہوں نے کیمپس خالی کرنے سے انکار کردیا۔
طلبہ کے اس احتجاج پر امریکہ میں آزادیٔ اظہار اور یہود مخالفت کے درمیان بحث شروع ہوگئی ہے۔ غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتےہوئے طلبہ نے کولمبیا یونیورسٹی کے بعد نیویارک یونیورسٹی، ہاورڈ، ییل، ایم آئی ٹی، مین ہٹن اور دیگر تعلیمی اداروں میں کیمپ لگا کر ڈیرے ڈال دیئے ہیں ۔ پولیس سیکڑوں طلبہ کو گرفتارکرچکی ہے۔ پیر کو نیویارک یونیورسٹی کے بھی ۱۳۳؍ طلبہ کو گرفتار کیاگیا جبکہ ییل یونیورسٹی میں بھی درجنوں طلبہ حراست میں لئے گئے ہیں ۔ طلبہ کا مطالبہ ہے کہ غزہ جنگ فوری ختم کی جائے اور اسرائیل کو امریکی ہتھیاروں کی فراہمی روکی جائے۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی نے حالات کو دیکھتے ہوئے بدھ سے اپنا کیمپس بند کردینے اورتمام کلاسیز آن لائن لینے کا اعلان کردیا ہے۔ میساچوسٹس میں ہارورڈ یونیورسٹی نے مظاہروں پر قابو پانے کیلئے کئی اقدامات کئے ہیں جن میں غیر متعلقہ افراد کا کیمپس میں داخلہ ممنوع کردیا گیاہے نیز بغیر بیٹھنے یا خیمے لگانے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
مظاہرے یہود مخالف نہیں : یہودی طلبہ
کولمبیا یونیورسٹی میں اسرائیل مخالف مظاہروں کو یہودیوں کی مخالفت کے طور پر دیکھا جارہاہے مگر مظاہروں میں شامل ایک یہودی طالب علم کے ایک انٹرویو نے اس مفروضے کو غلط ثابت کردیاہے۔ مذکورہ طالب علم کے مطابق ’’میں یہاں خود کو محفوظ محسوس کرتا ہوں ، کیمپس میں یہودیت کے کلاف کچھ نہیں ہے