Inquilab Logo

امریکہ: ستر سابق حکام کا صدر بائیڈن کو کھلا خط، اسرائیلی جارحیت بند کرنے کی استدعا

Updated: March 21, 2024, 6:01 PM IST | Washington

امریکہ کے ۷۰؍ سابق حکام، سفارت کاروں اور فوجی افسران نے صدر جو بائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیل کو حقوق انسانی کی خلاف ورزی پر خبر دار کرے۔ علاوہ ازیں، اسرائیل کو دی جانے والی امداد پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیل کے ذریعے خواتین اور بچوں کے قتل عام کو ناجائز قرار دیا۔

US President Joe Biden. Image: X
امریکی صدر جو بائیڈن۔ تصویر: ایکس

کم و بیش ۷۰؍ سابق امریکی حکام، سفارت کاروں اور فوجی افسران نے صدر جو بائیڈن پر زور دیا ہے کہ اگر اسرائیل، فلسطینیوں کو شہری حقوق اور بنیادی ضروریات سے محروم کرتا ہے اور مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی آباد کاری کی سرگرمیوں کو بڑھاتا ہے تو اسے سنگین نتائج سے خبردار کیا جائے۔ گروپ نے بدھ کو بائیڈن کے نام ایک کھلے خط میں کہا کہ ’’امریکہ کو ایسے طریقوں کی مخالفت کیلئے ٹھوس کارروائی کرنے کیلئے تیار ہونا چاہئے، جس میں امریکی قانون اور پالیسی کے مطابق اسرائیل کو امداد کی فراہمی پر پابندیاں بھی شامل ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: یو این: امریکہ نے مسودہ پیش کیا، غزہ میں فوری جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کا مطالبہ

دستخط کرنے والوں میں ایک درجن سے زیادہ سابق سفیروں کے ساتھ محکمہ خارجہ کے دیگر سبکدوشن اہلکار اور پینٹاگون، انٹیلی جنس اور وہائٹ ہاؤس کے سابق اہلکار شامل تھے جن میں سابق صدر بل کلنٹن کے قومی سلامتی کے مشیر انتھونی لیک بھی ہیں۔ خط میں محصور غزہ میں اسرائیلی نسل کشی پر امریکہ میں بڑھتی ہوئی مایوسی کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اپنے خط میں گروپ نے کہا کہ مسدود خطہ پر اسرائیلی جنگ ضروری اور جائز تھی لیکن اسرائیل کے قتل عام کو بین الاقوامی قانون کی ’’بار بار خلاف ورزیوں کو نشان زد کیا گیا ہے‘‘ جس میں اندھا دھند قتل اور ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی ہے جو جنگجوؤں اور شہریوں کے درمیان امتیاز کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل میں نیتن یاہو کیخلاف شدید احتجاج، الیکشن کا مطالبہ

گروپ نے کہا کہ ’’غزہ کے دسیوں ہزار شہری مارے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ اس نوعیت اور شدت کے شہریوں کے قتل کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ‘‘ گروپ نے مزید کہا کہ وہ بائیڈن کے کم از کم چھ ہفتوں کی فوری جنگ بندی، ایک قابل اعتماد انسانی امداد کی فراہمی کے نظام کے قیام اور یرغمالوں کی رہائی کے مطالبے کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ 
دستخط کنندگان نے اسرائیلی فوج سے بین الاقوامی قوانین پر عمل درآمد کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ اسرائیل اس بات کی تردید کرتا ہے کہ اس کی کارروائیاں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ تل ابیب نے ناکہ بندی والے خطہ میں اب تک کم از کم ۳۱؍ ہزار ۹۲۳؍ افراد کو ہلاک اور ۷۴؍ ہزار ۹۶؍ کو زخمی کیا ہے۔ 
اسرائیلی جنگ نے غزہ میں خوراک، صاف پانی اور ادویات کی بندش کے سبب ۸۵؍ فیصد آبادی کو اندرونی نقل مکانی پر مجبور کر دیا ہے جبکہ اقوام متحدہ کے مطابق خطہ کا ۶۰؍ فیصد شہری ڈھانچہ مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہوچکا ہے۔ اسرائیل پر عالمی عدالت انصاف میں نسل کشی کا الزام ہے۔ جنوری میں ایک عبوری حکم میں تل ابیب کو اس بات کو یقینی بنانے کا حکم دیا گیا کہ اس کی افواج نسل کشی کی کارروائیوں کا ارتکاب نہ کریں اور اس بات کی ضمانت دی جائے کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کی جائے گی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK