ہائی کورٹ نے سماعت کیلئے ایک بجے کا وقت مقررکیا،شہر میں انتظامیہ کی سختی ، ۱۹؍ جون تک امتناعی احکامات نافذ لیکن وی ایچ پی اور بجرنگ دَل مہا پنچایت کیلئے بضد
EPAPER
Updated: June 15, 2023, 9:15 AM IST | Dehradun
ہائی کورٹ نے سماعت کیلئے ایک بجے کا وقت مقررکیا،شہر میں انتظامیہ کی سختی ، ۱۹؍ جون تک امتناعی احکامات نافذ لیکن وی ایچ پی اور بجرنگ دَل مہا پنچایت کیلئے بضد
اتراکھنڈ کے شمالی ضلع اترکاشی کے مسلمانوں کے لئے آج یعنی ۱۵؍ جون کافی اہم دن ہے کیوں کہ آج نہ صرف اتراکھنڈ ہائی کورٹ میں مہا پنچایت کے خلاف سماعت ہوگی بلکہ دوسری طرف بھگوا تنظیمیں اپنے اعلان کے مطابق شہر میں ماحول بگاڑنے کےلئے مہا پنچایت کا انعقاد کسی بھی قیمت پر کرنے کی کوشش کریں گی۔ اس کی وجہ سے وہاں پولیس اور انتظامیہ بالکل الرٹ پر ہیں۔
سپریم کورٹ کا سماعت سے انکار
واضح رہے کہ مبینہ لَو جہاد کے خلاف ۱۵؍ جون یعنی آج مہاپنچایت بلائی گئی ہے جس کے خلاف دائر کی گئی عرضی پر سپریم کورٹ نے سماعت کرنے سے انکار کر دیا۔ ایڈوکیٹ شاہ رخ عالم نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسلم طبقہ کو جگہ خالی کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ حکومت کو اشتعال انگیز تقریر کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیتے ہوئےایسی تقریبات پر پابندی لگانے کی ہدایت دی تھی لیکن سپریم کورٹ کی تعطیلاتی بنچ نے عرضی پر سماعت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنا انتظامیہ کا کام ہے، آپ ہمارے سابقہ حکم کے بارے میں ہائی کورٹ کو مطلع کر کے سماعت کی درخواست کر سکتے ہیں۔لیکن سماعت پر اصرار کرتے ہوئے شاہ رخ عالم نے کہا کہ مہاپنچایت کے انعقاد میں بہت کم وقت بچا ہے۔ اس پر جسٹس امان اللہ نے کہا کہ ہمیں سمجھ نہیں آ رہا کہ آپ کو ہائی کورٹ جانے میں کیا مسئلہ ہے، اگر سپریم کورٹ پہلے ہی حکم جاری کر چکا ہے تو معاملہ یہیں پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے، آپ کو ہائی کورٹ پر اعتماد ہونا چا ہئے۔ ججوں کا رویہ دیکھ کر وکیل نے عرضی واپس لینے کی اجازت مانگی۔ انہوں نے کہا کہ وہ انتظامیہ کو ایک میمورنڈم دیں گی اور ہائی کورٹ میں پٹیشن بھی دائر کریں گی ۔ اس کے بعد ججوں نے انہیں درخواست واپس لینے کی اجازت دے دی۔دریں اثنا، دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند اور مصنف اشوک واجپئی نے اس مہاپنچایت کے خلاف چیف جسٹس کو ایک لیٹر پٹیشن بھیجی ہے۔ غیر سرکاری تنظیم پیپلز یونین فار سول لبرٹیز (پی یو سی ایل) نے بھی نوٹس لینے اور مہاپنچایت پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ تاہم ان کی جانب سے آج سماعت کی درخواست نہیں کی گئی ہے۔
لیکن ہائی کورٹ تیار
اسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس کی جانب سے ایڈوکیٹ شاہ رخ عالم نے فوری طور پر اتراکھنڈ ہائی کورٹ سے رجوع کیا او ر اسے سپریم کورٹ کی ہدایات کے بارے میںبھی مطلع کیا جس کے بعد کورٹ نے فوری طور پر اس عرضی کو سماعت کے لئے قبول کرلیا اور ۱۵؍ جون یعنی آج دوپہر میں ایک بجے اس کی سماعت مقرر کی ۔ اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وپن سانگھی اور جسٹس راکیش تھپلیال کی بنچ نے معاملے کی سماعت کی اور اسے آج کی سماعت کے لئے لسٹ کردیا۔
۱۹؍ جون تک امتناعی احکامات نافذ
دوسری طرف اترکاشی ضلع انتظامیہ نے مہاپنچایت کو لے کر سخت موقف اختیار کیا ہے۔ ضلع انتظامیہ نے مبینہ لو جہاد کے معاملات کے خلاف بلائی گئی اس مہاپنچایت کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ ایس ڈی ایم اترکاشی ابھیشیک روہیلا نے بتایا کہ پرولا میں دفعہ ۱۴۴؍ نافذ کر دی گئی ہےجو حالات کو دیکھتے ہوئے ۱۹؍ جون تک نافذ رہے گی۔ انہوں نے بالکل واضح اور دوٹوک انداز میں کہا کہ علاقے میں کی بھی تنظیم کو حالات بگاڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس سلسلے میں ایس ڈی ایم کی قیادت میں مقامی پولیس نے پرولا کے ہر علاقے میں فلیگ مارچ کیا اور سبھی سے امن و امان قائم رکھنے کی اپیل کی ۔ انتظامیہ کے اس موقف کی وجہ سے مقامی گرام پردھانوں کی تنظیم جس نے مسلمانوں کے خلاف واویلا مچایا تھا ، بیک فٹ پر آگئی ہے۔ اس کے کارکن فی الحال مہا پنچایت سے انکار کررہے ہیں لیکن دوسری طرف وی ایچ پی اور بجرنگ دل کے لیڈران ہر قیمت پر مہا پنچایت منعقد کرنے کے لئے بضد ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ انتظامیہ کے روکنے کے باوجود لو جہاد کے خلاف مہا پنچایت کریں گے اور مسلمانوں کوسخت وارننگ جاری کریں گے ۔