Inquilab Logo

شدید سردی نے سب کوگھروں میں قید کردیا

Updated: January 15, 2021, 12:06 PM IST | Inquilab News Network / Agency | Lucknow / Patna

یو پی بہار کے لوگ سردی سے کانپتے رہے ۔ کہیں کہیں لوگ دن بھر سورج کا دیدار نہیں کرسکے ،شہرکی سڑکوں پر سناٹارہا گاؤں کی گلیاں بھی ویران ہوگئیں، کسانوں کے چہرےکھل اٹھے ، ان کا کہنا ہے کہ سردی سے گیہوں کی فصل کا فائدہ ہوگا

Lucknow Winter Season - Pic : PTI
اتر پر دیش کے دارالحکومت لکھنؤ کی سڑک کا ایک منظر۔ ( پی ٹی آئی

بدھ کی طرح جمعرات کو بھی یوپی بہا رسخت سردی کی زد میں رہے۔کئی علاقوں میں دن بھر سورج نہیں نکلا۔ اس دوران جہاں ایک طرف لوگ سردی سےبچنے کی کو شش کر تے رہے ،  وہیں دوسری طرف گیہوں کے کسان خوش نظر آئے ۔ان کا کہنا ہے کہ سردی سے گیہوں کی فصل کا فائدہ ہوگا۔
   جمعرات کو اتر پر دیش کے دارالحکومت لکھنؤ اور بہار کے دارالحکومت پٹنہ کے ساتھ ساتھ ان کے اطراف کے اضلاع میں  دن بھر لوگ ٹھٹھرتے  نظر آئے۔ صبح  اور شام کو سخت سردی کے سبب لو گ گھروں میں قید ہو گئے ۔ شہر کی سڑکوں پرسناٹا چھا گیا ۔گاؤں کی گلیاںبھی ویران ہوگئیں۔ مغرب کی جانب سے چلنے والی سرد ہواؤں  (پچھوا ہوا) سے لوگ کانپتے رہے ۔ گھنے کہرے کے درمیان بہت قریب کی چیزیں نظر آئیں۔ لوگ سردی سے بچنے کیلئے الاؤ کے گرد بیٹھے رہے۔ جمعرات کوموسم خشک رہا۔ کہیں کم اورکہیں کہیں گھنے کہرے  چھائے رہے  ۔ واضح رہے کہ جنوری کے پہلے ہفتے ہی میں  فروری کے موسم کا احساس ہونے لگا تھا لیکن پچھواہوا چلنےکی وجہ سے سردی ایک بار پھرغضب ڈھارہی ہے۔ زند گی مفلو ج ہوگئی ہے ۔  دوسری جانب موسم  اچانک تبدیل ہونے اور سردی میں اضافہ سے کسان خوش ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گندم اور سرسوں کی فصل کو فائدہ ہوگا۔  امسال کم سردی سے مایوس کسانوں کے  چہرے کھلنے لگے ہیں۔   ان کا کہنا  ہے کہ اگر اگلے ایک ہفتہ تک موسم ایسا ہی رہا توگندم کی فصل کو فائدہ ہوگا۔  دوسری جانب سردی میں اضافہ کی وجہ سے موسمی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ ڈاکٹروں نے بوڑھوں اور بچوں کو سردی سے بچانے کا مشورہ دیا ہے۔ اسی دوران نزلہ اور زکام کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK