ملازمت کیلئے روزانہ۲۰۰؍ کلومیٹر کا سفر کرنے والے اترپردیش کی ’’سپر مسافر‘‘کا کہنا ہے کہ وہ خاندان میں واحد کمانے والی ہوں۔۲۲؍سالہ خوشی سریواستو نے کانپور سے لکھنؤ تک اپنی ملٹی نیشنل کمپنی کی ملازمت کے لیے سفر کا اپنا تجربہ شیئر کیا۔
EPAPER
Updated: December 07, 2025, 4:08 PM IST | Lucknow
ملازمت کیلئے روزانہ۲۰۰؍ کلومیٹر کا سفر کرنے والے اترپردیش کی ’’سپر مسافر‘‘کا کہنا ہے کہ وہ خاندان میں واحد کمانے والی ہوں۔۲۲؍سالہ خوشی سریواستو نے کانپور سے لکھنؤ تک اپنی ملٹی نیشنل کمپنی کی ملازمت کے لیے سفر کا اپنا تجربہ شیئر کیا۔
اترپردیش کے کانپور سے تعلق رکھنے والی ’’سپر مسافر‘‘ خوشی شریواستو نے اپنے روزانہ دفتر کے طویل سفر اور اسے کنٹینٹ تخلیق کے اپنے شوق کے ساتھ کیسے نبھایا، اس کے بارے میں بتایا۔ خوشی سریواستو لکھنؤ میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی کے لیے کام کرتی ہیں۔ شریواستو نےہندوستان ٹائمس کو بتایاکہ کانپور میں اپنے گھر سے نکل کر ریلوے اسٹیشن پہنچنا، کانپور سے لکھنؤ کی ٹرین، اور پھر لکھنؤ میں اپنے دفتر تک آٹو رکشہ کے ذریعے دفتر پہنچنا ، اس طرح وہ ایک طرف تقریباً۹۸؍ سے ۱۰۰؍ کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتی ہیں۔ ہفتے میں پانچ دن دفتر سے کام کرنے کے لیے، کانپور سے لکھنؤ اور واپس کانپور ، انہوں نے روزانہ۲۰۰؍ کلومیٹر کا سفر طے کیا۔خوشی سریواستو نے اپنے روزانہ کے مشکل سفر کو ایک انسٹا گرام ریل میں دستاویزی شکل دی ہے جو پلیٹ فارم پر وائرل ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: دفتری اوقات کے بعد کال اور ای میل کو نظر انداز کرنے کے قانونی حق کی تجویز
ہندوستان ٹائمس کے ساتھ ایک بات چیت میں،۲۲؍ سالہ سریواستو نے بتایا کہ انہیں کمپیوٹر ایپلیکیشنز میں بیچلر ڈگری ملنے کے فوراً بعد ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں نوکری مل گئی۔۲۰۲۴ء میں گریجویشن کے بعد، انہوں نے چنائی میں اپنی تربیت کی اور پھر انہیں کیرالہ میں تعینات کیا گیا۔ لیکن ولدہ کے صحت کے مسائل کے سبب کافی مشکلوں کے بعد انہوں نے لکھنؤمیں اپنا تبادلہ کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ تاہم اب انہیں روزانہ اتنے طویل سفر کا مرحلہ درپیش تھا۔کانپور سے لکھنؤ روزانہ کام کے لیے جانے کا۔وہ ہر دن ساڑھے پانچ سے چھ بجے کے درمیان سو کر اٹھتی ہیں، کانپور سے ساڑھے سات بجے ٹرین پکڑتی ہیں، جو ۹؍ بجے انہیں لکھنؤ پہنچا دیتی ہے، اس کےبعد وہ لکھنؤ کے چارباغ اسٹیشن سے رکشہ کے ذریعے گومتی نگر اپنے دفتر پہنچتی ہیں جہاں وہ ۹؍گھنٹوں کی اپنی شفٹ مکمل کرکے دوبارہ اپنے گھر کیلئے روانہ ہوتی ہیں۔اور رات تقریباً ۱۱؍ بجے اپنے گھر پہنچتی ہیں۔اس سارے سفر میں ٹرین کے ماہانہ پاس اور رکشہ کا کرایہ ملا کرایک دن کا ان کا کل خرچ ۵۵؍ روپئےہوتا ہے، لیکن یہ ان کی صحت اور ذہنی سکون کی قیمت پر اور انتہائی مصروف بھرا۔
خوشی ایک کنٹینٹ تخلیق کار بھی ہیں، انسٹا گرام پر ان کے ۱۸؍ ہزار فالوور ہیں،وہ نوکری کے ساتھ اپنے اس شوق کو بھی نبھا رہی ہیں، اس لیے کبھی کبھی وہ دفتر جانے سے پہلے صبح کو شوٹنگ کرتی ہیں۔ اورmisskhushi_210 کے ہینڈل کے تحت پوسٹ کرتی ہیں۔ خوشی نے بتایا کہ’’ میرے پاس اپنے لیے وقت نہیںہے، کام اور زندگی کا کوئی توازن نہیں، سکون سے کھانے کے لیے بمشکل وقت ملتا ، شوق یا فارغ وقت کے لیے تو اور بھی کم ،پھرمجھے کنٹینٹ تخلیق کرنا ، اس کے علاوہ خاندان کی دیکھ بھال کرنی رہتی اوربلاشبہ، کام کا دباؤبھی۔‘‘ بعد ازاں تقریباً پانچ ماہ تک، سریواستو نے اس سخت شیڈول پر عمل کے بعد جون میں آخرکار لکھنؤ منتقل ہونے کا فیصلہ کیا۔آخرکار، انہیں چنہٹ علاقے میں ایک کمرہ ملا جہاں وہ اب اپنی والدہ کے ساتھ رہتی ہیں۔ کمرے میں منسلک غسل خانہ اور باورچی خانہ ہے۔کرایہ تقریباً ۴۵۰۰؍روپے ماہانہ آتا ہے۔ سریواستو نےہندوستان ٹائمس کو بتایاکہ ان کی والدہ ساتھ رہتی ہیں حالانکہ کانپور سے لکھنؤ منتقل ہونے سے ان کے اخراجات کم نہیں ہوئے ہیں، لیکن طویل سفر سے نجات مل گئی۔چونکہ وہ نو ملازم ہیں اسلئے ان کی تنخواہ زیادہ نہیں ہے، پھر بھی گزارہ آسانی سے ہو جاتا ہے، دراصل جس چیز نے ان کی مدد کی ہے وہ ہے کنٹینٹ تخلیق بطور آمدنی کا ثانوی ذریعہ۔ انہوں نے اپنے کرائے کے مکان میں ایک کونہ شوٹنگ مختص کیا ہے۔ان کا یوٹیوب چینل پہلے ہی منیٹائزڈ ہے، اوراب وہ وہاں سے اپنی تیسری ادائیگی وصول کرنے والی ہیں۔ اس کے علاوہ انسٹا گرام کے ذریعے، وہ اشتہار سے تعاون حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہی ہیں۔