اتراکھنڈ کے مدارس میں آپریشن سندور کو نصاب میں شامل کیا جائے گا، ریاستی مدرسہ بورڈ کے سربراہ نے کہا کہ طلباء کو مسلح افواج کی بہادری سے آگاہ کرنےکیلئے ہندوستانی فوجی آپریشن پڑھائے جائیں گے۔
EPAPER
Updated: May 21, 2025, 6:02 PM IST | Dehradun
اتراکھنڈ کے مدارس میں آپریشن سندور کو نصاب میں شامل کیا جائے گا، ریاستی مدرسہ بورڈ کے سربراہ نے کہا کہ طلباء کو مسلح افواج کی بہادری سے آگاہ کرنےکیلئے ہندوستانی فوجی آپریشن پڑھائے جائیں گے۔
اتراکھنڈ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ نے منگل کو کہا کہ وہ مدرسوں کے نصاب میں آپریشن سندور کو شامل کریں گے۔ بورڈ کے سربراہ مفتی شمعون قاسمی نے یہ اعلان وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کے ساتھ ملاقات کے بعد کیا۔ دی ہندو کے مطابق، قاسمی نے کہا، ’’اتراکھنڈ نہ صرف دیو بھومی (خداوں کی سرزمین) ہے بلکہ ویر بھومی (فوجیوں کی سرزمین) بھی ہے۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ آپریشن سندور اور ہماری دفاعی افواج کے دیگر فوجی آپریشن کی کہانیاں نصاب میں شامل کی جائیں گی تاکہ ہمارے طلباء ہندوستانی فوج کی بہادری کے بارے میں جان سکیں۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: رتناگیری: چپلون میں مسلم خاندان نے اپنے گھر میں کام کرنے والی ہندو لڑکی کی شادی کروائی
اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو شریر ملک قرار دیتے ہوئے قاسمی نے کہا کہ’’ آپریشن سندور ضروری تھا کیونکہ پاکستان ایک بدی کا ملک ہے ، جب انہوں نے ہمارے شہریوں کی جان لی تو ہمیں بھی انہیں سبق سکھانا ضروری تھا۔انہوں نے۲۲؍ اپریل کو پہلگام میں دہشت گردی کے حملے کو قرآن کی بے حرمتی کی علامت قرار دیا۔ دی ہندو کے مطابق، اتراکھنڈ کے تقریباً ۴۵۱؍ مدارس میں ۵۰؍ ہزار سے زائد طلباء زیر تعلیم ہیں۔ دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق۲۰۱۶ء کے اتراکھنڈ مدرسہ بورڈ ایکٹ کے تحت، بورڈ کو نصاب طے کرنے، درسی کتب اور مواد کا انتخاب کرنے اور کورس کی تیاری کا اختیار حاصل ہے۔ قاسمی نے اس سے قبل کہا تھا کہ مدارس میں سنسکرت اور ہندو مذہبی کتابیں جیسے مہابھارت اور رامائن کو بھی متعارف کرایا جائے گا۔ تاہم، انڈین ایکسپریس کے مطابق، یہ تجویز کردہ تبدیلیاں ابھی تک نافذ نہیں کی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: آپریشن سیندور کی کامیابی پر ’ایک ہزار ایک سو گیارہ‘ فٹ ترنگا ریلی
واضح رہے کہ۱۰؍ مئی کو، ہندوستان اور پاکستان چار روزہ مسلح جھڑپوں کے بعد جنگ بند کرنے پر آمادہ ہو گئے تھے۔ نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان کشیدگی۷؍ مئی کو اس وقت بڑھ گئی تھی جب ہندوستانی فوج نے پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر میں دہشت گرد کیمپوں پر آپریشن سندور کے نام سے حملہ کیا تھا۔ یہ حملہ جموں و کشمیر کے پہلگام میں۲۲؍ اپریل کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے جواب میں تھا، جس میں۲۶؍ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پاکستانی فوج نے جموں و کشمیر میں کنٹرول لائن کے ساتھ واقع ہندوستانی گاؤں پر گولہ باری کرکے جوابی کارروائی کی، جس میں کم از کم ۲۲؍ہندوستانی شہریوں اور۸؍ فوجی اہلکاروں کی ہلاکت ہو گئی تھی۔