عمران سیّد اور ان کی اہلیہ نےپرتیبھاکی شادی اسکے مذہب اور رسم و رواج کے مطابق کرائی اور انتظامات میں کوئی کمی ہونے نہیں دی
EPAPER
Updated: May 21, 2025, 9:56 AM IST | Ratnagiri
عمران سیّد اور ان کی اہلیہ نےپرتیبھاکی شادی اسکے مذہب اور رسم و رواج کے مطابق کرائی اور انتظامات میں کوئی کمی ہونے نہیں دی
یہاں کے گولکوٹ میں رہائش پزیر ایک مسلم خاندان نےبیٹی کی طرح پالی گئی ہندو لڑکی کی شادی دھوم دھام سے کروائی ہے۔سیّد خانوادہ کے اس اقدام کی پزیرائی ہورہی ہے اور اسے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان مذہبی ہم آہنگی کی بہترین مثال قراردیا جارہا ہے۔
حاصل کردہ تفصیلات کے مطابق عمران سیّد اور ان کی اہلیہ نے اپنے گھر کام کرنے والی پرتیبھا کی شادی کا نہ صرف پورا انتظام کیا بلکہ اس کا ’کنیا دان‘ بھی کیا ۔ بتایا گیا کہ پرتیبھا عرف سونا کے والدین کااس وقت انتقال ہوا تھا جب وہ کمسن تھی۔ سیّد خانوادہ سے پرتیبھا کےتعلق کچھ ایسا بنا کہ پرتبیھا نے سید عمران کے گھر بطور گھریلو ملازمہ کام شروع کیا۔ کچھ ہی دنوں میں وہ اس خاندان سےگھل مل گئی، سیّد خانوادہ نے بھی اسے ملازمہ کے بجائے اپنے گھر کا حصہ سمجھا اور گھر میں بیٹی کی طرح برتاؤ کیا اور اس نے بھی ایک بیٹی کی طرح ہی ساری ذمہ داریوں کو سنبھال لیا اور کام کرنے لگی۔اس طرح دیکھے ہی دیکھتے ۱۶؍برس گزرگئے۔ شادی کا وقت آیا تو سید خانوادہ نے اچھا خاندان ڈھونڈکر وہاں پرتیبھا کا رشتہ طے کرایا۔ ایک بھائی اور باپ کی طرح عمران سیّدنے ہونے والے دلہے اوراسکے خاندان کے متعلق مکمل تفصیلات حاصل کیں۔اتنا ہی نہیں عمران اور ان کی اہلیہ نے والدین کا فرض نبھاتے ہوئے اس کی شادی کا پورا خرچ اٹھایا۔ اس کے لئے زیورات اورجہیز کا سامان خریدا۔ اتنا ہی نہیں ہندو رسم رواج کے ساتھ مطابق اسکی شادی کرائی گئی۔ سید عمران نے بتایا کہ’’ یہ شادی ایک رسم یا ملن نہیں ہے بلکہ دو مذاہب،تہذیبو ں اور دو سماج۔کے بیچ بنی خلیج کو بھرنے کے ایک کامیاب کوشش ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ انسانیت کی خدمت ہی سب کچھ ہے اور خدمت سے خدا ملتا ہے۔‘‘ مہاراشٹر میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی کئی مثالیں ملتی ہیں لیکن یہ ایک انوکھی مثال ہے۔بظاہر یہ شادی کی تقریب تھی لیکن اسکے پیچھے انسانیت اور ہندو مسلم اتحاد کا جو پیغام چھپا ہے وہ اگر سمجھ میں آجائے تو ہمارے ملک سے نفرت کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔