Inquilab Logo

ویکسین لازمی نہیں پھربھی عوام پر اسےتھوپنازیادتی ہے

Updated: November 21, 2021, 7:54 AM IST | saeed Ahmed | Mumbai

اویک انڈیا موومنٹ کا آزادمیدا ن میں زبردست احتجاج ، مائی باڈی مائی چوائس ، ویکسین کے نام پر لوکل ٹرینوں میںسفر نہ کرنے دینا ، سلنڈر نہ دینا ، سرکاری اور غیرسرکاری ملازمین کو پریشان کرنا بند کروکے نعرے لگائےگئے

Vaccines are not mandatory, yet there have been strong protests in the open against the imposition of the vaccine
ویکسین لازمی نہیں پھر بھی اسے تھوپے جانے کے خلاف آزاد میدان پر زبردست احتجاج کیا گیا

 ویکسین لازمی نہیںپھر بھی عوام پر اسےتھوپنا زیادتی ہے ۔اس زیادتی کے خلاف ’اویک انڈیا موومنٹ‘ کے تحت آزادمیدان میں سنیچر کو زبردست احتجاج کیا گیا اورمظاہرین نے مائی باڈی مائس چوائس ، ویکسین کے نام پرلوکل ٹرینوں میںسفر کی اجازت نہ دینا ،دیہاتوں میں سلنڈر نہ دینا ، سرکاری اورغیرسرکاری اداروں میںملازمین کو پریشان کرنا بند کرو اورویکسین لگوانے کےباوجو دجو لوگ فوت ہوئے ہیں ان کے اہل خانہ کوانصاف دو،انہیں معاوضہ دو کے نعرے بلند کئے۔ مظاہرین پلے کارڈ اوربینراٹھائے ہوئے تھے اس پربھی یہی نعرے لکھے ہوئے تھے۔
حکومت جوابدہی سے کیوں بچ رہی ہے 
 اس موومنٹ سے جڑے ہوئے مدن دوبے نے میرا جسم میرا ادھیکار کا نعرہ بلند کرتے ہوئے بتایاکہ  انہوںنے تقریباًساڑھے ۵؍ہزارایسے لوگوں کی فہرست تیار کی ہے جو ویکسین لگوانے کے باوجود فوت ہوئے ہیں۔‘‘ ان کے مطابق ’’جب ان کے پاس اتنا ڈیٹا ہے تو سرکاری ایجنسیوں کے پاس تو نامعلوم ایسے کتنے لوگوںکی فہرست ہوگی جسے چھپایا جارہا ہے ۔ دوسرے یہ کہ مجھے اپنے جسم اور اپنی صحت کا مکمل اختیار ہے ،اس میںمیری اجازت کے بغیرکوئی چیزکیسے داخل کی جاسکتی ہے ، یہ قانوناً جرم ہے۔ تیسرے یہ کہ ویکسین لگانے اوراس کے نقصان یا پھر موت کے بعد حکومت جوابدہی سے کیوں بچ رہی ہے ۔‘‘  
 انہوںنے ویرار کے رہنے والے ہتیش گائیکواڑ نام کے ۲۳؍سال کے نوجوان کا واقعہ بتایا کہ چند دن قبل وہ پہلی خوراک لینے کے محض ۳؍ گھنٹے بعد ہارٹ اٹیک سے مرگیا ، اب اس کی ماں کہتی ہے کہ اس کی جینے کی خواہش ختم ہوگئی ہے ، کیاویکسین کے لئے زبردستی کرنے والی حکومت اوراس کے افسران کے پاس اس غم زدہ ماں کے سوال کا جواب ہے ۔؟
آرٹی پی سی آرٹیسٹ محض اعداد وشمار کا کھیل
 اویک انڈیا موومنٹ کے فعال رکن اوراس سلسلے میں عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے والے یوحان ٹینگرا نے بتایا کہ’’آرٹی پی سی آرٹیسٹ دراصل اعداد وشمار کا حکومتوںکا کھیل ہے ، جب جیسی ضرورت ہوئی اسے گھٹا بڑھا دیا گیا۔ حالانکہ مشین ایجاد کرنےوالے سائنسداں نے خود کہا تھا کہ یہ مشین  ٹیسٹ کی لئے مناسب نہیں ہے۔‘‘ انہوں  نے  یہ بھی کہاکہ ’’ صحت اورعلاج عام آدمی کا حق ہے ،اسے نہ تو چھینا جاسکتا ہے اورنہ ہی زبردستی کی جاسکتی ہے۔ اس کیساتھ ہی یہ کس قدر مضحکہ خیزہےکہ حکومت کہہ رہی ہے اورسپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ کورونا ویکسین لازمی نہیںپھر بھی اسے نہ صرف تھوپا جارہا ہے بلکہ اس کی بنیاد پرلوکل ٹرین میںسفر ہو، سرکاری اور غیرسرکاری دفاتر میںملازمت ، کھلا امتیازبرتا جارہا ہے بلکہ سہولتوں سے محروم کیا جارہا ہے۔ آخر یہ غیرقانونی اورغیردستوری فیصلہ کرنے کا حکومت کو کیا اختیار ہے ؟اسی بناء پر یہ احتجاج کیا جارہا ہے اور حکومت کے رویے کے خلاف عدالت کا بھی دروازہ کھٹکھٹایا گیا ہے ۔‘‘
لاکھوںلوگوں کولوکل ٹرین میںسفر سے روکنے کا کیا جوازہے 
 اس تحریک میںپیش پیش رہنے والے فیروزمیٹھی بور والا نے کہاکہ’’ اب تو ریاست کے مختلف حصوں سے یہ خبریں مل رہی ہیں کہ کلکٹرایسا فرمان جاری کررہے ہیںکہ بغیرویکسین والوں کوسلنڈر نہ دیا جائے، کیا یہ عوام کو غیرقانونی عمل کے ذریعے پریشان کرنا نہیںہے؟‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’ آج لاکھوں لوگ محض ویکسین نہ لینے کی بناءپرلوکل ٹرینوںمیںسفر سے محروم کردیئےگئے ہیں، انہیںسفر کے لئے زبردست دشواری ہورہی ہے لیکن حکومت زبردستی تھوپ رہی ہے اورسہولت چھین رہی ہے۔ اس کے علاوہ جب یہ ثابت ہوچکا ہے کہ ویکسین لینے کے بعد بھی لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ، بڑی تعداد میں لوگ فوت ہوئے اورخاص طورپرویکسین لینے والوں کی موت کا بڑا سبب ہارٹ اٹیک بن رہا ہے ، تو پھرکیوں عوام کی صحت اور ان کی زندگی سے کھلواڑکیا جارہا ہے ۔‘‘ 
 اس تحریک سے وابستہ عنبر کوئری نے کہاکہ ’’ ویکسین لینے اورنہ لینے والوں کے ساتھ جس طرح سرکاری سہولتوں کے لئے بھید بھاؤ کا رویہ اپنایا گیا ہے اورلوگوں کے ساتھ سختی کی جارہی ہے وہ افسوسناک ہے ۔کیا اب حکومت عوام کے تمام اختیارچھین کرہرمعاملے میںاپنا فیصلہ مسلط کرے گی؟ ان کے مطابق ’’ عوام اس زیادتی اورتفریق کے خلاف بھی بڑے پیمانے پربیدار ہورہے ہیںاورآج ممبئی کے علاوہ ملک کے ۸؍شہروں میں احتجاج کیا گیاہے ، آئندہ مزیدشدت کے ساتھ اس زیادتی اورتفریق کے خلاف آوازبلند کی جائے گی اورعدالت سے بھی مثبت فیصلے کی امید ہے۔‘‘
 ویکسین کے خلاف آزاد میدان احتجاج میں ایڈوکیٹ نلیش اوجھا ، ایڈوکیٹ دیپالی اوجھا ، پرکاش پوہارے ، ڈاکٹر دویندر بلہارا ، اجنکیا تھوراٹ وغیرہ پیش پیش تھےاورانہوںنے بھی اس کی پرزور مخالفت کرتے ہوئے حکومت کو ہدف تنقید بنایا ۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK