گھوڑ بندر روڈ پر ٹریفک بری طرح جام تھا جس سے ۶؍بسوں میں سواردادر اور مالونی کے ۵۰۰؍ سے زیادہ طلبہ بغیر کھانا اورپانی کے رات بسوں میں گزارنےپر مجبورہوئے۔ عوام میں شدید ناراضگی۔
ممبئی-احمدآباد ہائی وے پر ٹریفک جام میںپھنس جانے والے طلبہ۔ تصویر: پی ٹی آئی
تھانے کے گھوڑبندرروڈ پر مرمت کے جاری کام کی وجہ سےایک جانب کے راستے کو بند کرنے کےسبب منگل کو ممبئی -احمد آباد شاہراہ پر زبردست ٹریفک جام رہا جس سے عام لوگوں کے علاوہ گاڑی والوں اورشہر ومضافات سے پکنک پر جانے والے سیکڑوں طلبہ کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ وسئی کےقریب منگل کی شام ساڑھے ۵؍بجے سے بدھ کی علی الصباح ۶؍بجے تک ٹریفک بری طرح جام رہا۔ محکمہ ٹریفک، پولیس اور متعدد سیاسی لیڈران سے ’ایکس‘ پر مدد طلب کرنےکےباوجود کوئی رسپانس یا مدد نہ ملنے سے لوگوں میں شدید ناراضگی پائی جارہی ہے۔
دادر اورملاڈ سے پکنک پر جانےوالے تقریباً ۵۰۰؍ طلبہ رات بھر ٹریفک جام میں بھوکے پیاسے پھنسے رہے۔ مقامی سماجی تنظیم مالونی کے نوجوانوں نے جائے وقوع پر پہنچ کر طلبہ کیلئے پانی بسکٹ اور کھانے وغیرہ کا انتظام کیا۔ متعدد بچے نصف شب تو متعدد علی الصباح اپنے گھروں کو پہنچے۔ اس دوران ان کے والدین پریشان اور تشویش میں مبتلارہے۔
واضح رہےکہ ممبئی- احمد آباد قومی شاہراہ پروسئی کےقریب منگل کو زبردست ٹریفک جام میں ۵۰۰؍ سے زیادہ طلبہ اور مسافر تقریباً ۱۲؍ گھنٹے تک پھنسے رہے۔ شام ساڑھے ۵؍بجے سے صبح ۶؍بجے تک ٹریفک بری طرح جام رہاجس کی وجہ سے دادر کےایک مشہور اسکول کی پانچویں سے دسویں جماعت کے طلبہ اور مالونی کے ایک جونیئر کالج کے طلبہ جو ۳،۳؍ بسوں میں سوار تھے، رات بھر بغیر کھانا اورپانی کے پھنسے رہے۔ دادر اسکول کے طلبہ وجریشوری کے ’دی گریٹ اِسکیپ واٹر پارک‘ میں پکنک مناکر واپس آ رہے تھے۔ دادر سےمذکورہ واٹرپارک کاسفر ۷۰؍کلومیٹر طویل ہے ۔ ۲؍سے ۳؍گھنٹوں کاسفر ٹریفک جام ہونے سے طلبہ نے ۱۲؍ گھنٹوں میں طے کیا ۔ ۱۲؍ گھنٹوں تک بچوں کو کھانا اور پانی کے بغیر گزارنا پڑا۔ ٹریفک میں بسیں رینگ رہی تھیں جس کی وجہ سے رات تک بہت سے طلبہ تھک کر نڈھال ہوگئے تھے جبکہ ان کے والدین سخت پریشان رہے۔ٹریفک میں پھنسے ہونےکی اطلاع محکمہ ٹریفک، پولیس اور سیاسی لیڈران کو دی گئی تھی لیکن کسی نےبھی مدد نہیں کی جس سے عوام میں شدید ناراضگی پائی جارہی ہے۔
خیال رہےکہ تھانے میں گھوڑبندر روڈ سے بھاری گاڑیوں کے رخ موڑنے سے ٹریفک میں خلل پیدا ہوگیا ہے، جہاں مرمت کے جاری کام نے ٹریفک کا بوجھ ممبئی احمدآباد روٹ پر منتقل کر دیا ہے۔ تھانے جانے والے راستے پر انڈین آئل پیٹرول پمپ کے قریب ایک طرف کے راستے کو ۱۴؍اکتوبر تک کیلئے بند کردیاگیاتھا جس کی وجہ سے یہ مسئلہ پیدا ہوا۔سڑک بند ہونے کے باوجودپولیس کاانتظام نہیں کیاگیا جس کی وجہ سے ٹریفک نظام درہم برہم ہوا۔ پولیس سےمتعدد مرتبہ رابطہ کیاگیالیکن کوئی مددنہیں ملی۔
ملاڈ کے ایکس کرشن ٹورس کےمالک غلام محمد شیخ نے انقلاب کوبتایاکہ ’’ مالونی کے ایک جونیئر کالج کے ۳۰۰؍ طلبہ کوانڈسٹری ٹور پر لے جانے کا منصوبہ ۱۵؍دن قبل بنایاتھا۔ ہمیں ویرار کی نونیت فیکٹری کا دورہ کرناتھا۔ گھوڑبندر کا ایک راستہ بندہونےکی اطلاع ہوتی توشاید ہم دورہ ملتوی کردیتے لیکن اطلاع نہ ہونے سے ہم پروگرام کےمطابق صبح ۸؍بجے مالونی سے ۳؍بسوں میں نکلے تھے۔ ہمیں ۱۰؍ بجے نونیت فیکٹری پہنچناتھالیکن گھوڑبند ر کےقریب پہنچتے پہنچتے ٹریفک شروع ہوگیا جس کی وجہ سے ہم دوپہر میں ایک بجے وسئی پہنچے۔ وسئی میں ٹریفک کا حال دیکھ کر ہم نے اپنا پروگرام تبدیل کرکے کچھ دیر ’گریٹ اسکیپ واٹرپارک ‘میں گزارنے کافیصلہ کیا۔ وہاں سے ہم دوبارہ شام کو ۵؍بجے نکلے اور سوچااگر ٹریفک نہیں ہوگا تو نونیت فیکٹری چلے جائیں گے لیکن وسئی پھاٹا پہنچنے پر زبردست ٹریفک میں ہم پھنس گئے ۔ یہاں متواتر ۴؍گھنٹوں تک پھنسے رہنےکےبعد ۱۰۰؍میٹر بس چلی ہوگی، وسئی ساتولی میں دوبارہ بری طرح پھنسے تو پھر پوری رات یہیں گزارنی پڑی۔ بدھ کی علی الصباح نائیگائوں کے چنچوٹی کے بعد راستہ معمول کے مطابق ملا ، تب جاکر صبح ۷؍ بجے ہم مالونی پہنچے۔‘‘
ایک سوال کےجواب میں انہوں نے بتایاکہ ’’ اس پورے ۱۲؍گھنٹے کےدوران ٹریفک پولیس کہیں نہیں دکھائی دی،نہ ہی پولیس نے تعاون کیا، محکمہ ٹریفک اور سیاسی لیڈران سے بھی مدد کی اپیل کی گئی لیکن کہیں سے کوئی رسپانس نہیں ملا جس کی وجہ سے طلبہ کو سخت پریشانی ہوئی ۔ والدین اپنے بچوںکیلئے رات بھر پریشان رہے۔ یہ تو اچھا ہواکہ مالونی سے نوجوانوں کاایک گروپ امدادی سامان کھانے پینے کی اشیاء اورپانی لےکر پہنچ گیاتھاجس سے طلبہ کو راحت ملی لیکن حکومت کی طرف سے کوئی مدد نہیں آئی۔ ‘‘