’’بین الاقوامی نظام کو درہم برہم‘‘ کرنے کے انٹونی بلنکن کے الزام کا چینی وزارت خارجہ نے سخت جواب دیا، بائیڈن حکومت پر ’’غلط اور جھوٹی معلومات‘‘ پھیلانے کا الزام لگایا
EPAPER
Updated: May 29, 2022, 4:18 AM IST | Washington
’’بین الاقوامی نظام کو درہم برہم‘‘ کرنے کے انٹونی بلنکن کے الزام کا چینی وزارت خارجہ نے سخت جواب دیا، بائیڈن حکومت پر ’’غلط اور جھوٹی معلومات‘‘ پھیلانے کا الزام لگایا
کواڈ سمٹ کے بعد سے چین اور امریکہ کے درمیان لفظی جھڑپوں میں شدت آتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ ایک طرف جہاں امریکہ نے تائیوان کے معاملے میں ضرورت پڑنے پر اس کا فوجی دفاع کرنے کا اعلان کرکے چین کو بندلفظوں میں دھمکی دینے کی کوشش کی وہیں امریکی وزیر خارجہ نے بیجنگ پر یہ الزام عائد کرتے ہوئے سفارتی سطح پر اس کے خلاف لفظی جنگ تیز کردی ہے کہ چین ’’بین الاقوامی نظام کو درہم برہم‘‘ کرنے کی کوشش کررہاہے۔ اس کے جواب میں بیجنگ نے واشنگٹن پر دروغ گوئی اور عالمی سطح پر اسے بدنام کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
چین کا مقابلہ کرنے کیلئے امریکی حکمت عملی
امریکہ جس کیلئے اپنی عالمی چودھراہٹ اور سپر پاور کی حیثیت برقرار رکھنے کیلئے چین پر قابو پانا ضروری ہے، نے حالیہ دنوں میں چین پر سفارتی حملے تیز کردیئے ہیں۔ امریکی قیادت میں قائم ہونے والی تنظیم جس کے رکن ممالک آسٹریلیا، جاپان اور ہندوستان ہیں، کو چین معاشی محاذ پر پہلے ہی اپنے لئے چیلنج کے طور پر دیکھ رہاہے، ایسے میں کواڈ سمٹ کے دوران ہی میڈیا کے سوالوں کے جواب میں بائیڈن کے اس اعلان نے آگ میں گھی ڈالنے کا کام کیا کہ ضرورت پڑنے پر امریکہ تائیوان کا فوجی محاذ پر بھی دفاع کریگا۔
امریکی وزیر دفاع کا چین پر حملہ
جمعرات کو جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں تقریر کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے الزام لگایا کہ ’’چین ایک ایسا ملک ہے، جو بین الاقوامی نظام کو اپنے نظریات کے مطابق آگے لے جانے کے اپنے عزائم کی تکمیل کیلئے اقتصادی، تکنیکی، فوجی اور سفارتی ذرائع کو اپنی مرضی سے استعمال کرنا چاہتا ہے۔‘‘انہوں نے اپنی تقریر میں اقتصادی مسابقت اور فوجی مفادات کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے چین کے متعلق امریکی حکومت کی پالیسیوں کا ذکر کیا اور الزام لگایا کہ چین بین الاقوامی نظام کو درہم برہم کرنا چاہتا ہے۔
چین کو کنٹرول میں رکھنے کی کوشش
امریکی وزیر خارجہ نے چین کو روس سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ’’ روس تو عالمی نظام کیلئے موجود ہ اور فوری خطرہ ہے لیکن طویل مدت کے لحاظ سے چین بین الاقوامی سیکوریٹی کو تباہ کرنے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہے۔اس وقت بین الاقوامی نظام کی بنیادوں کو سنگین اور مسلسل خطرات لاحق ہیں۔‘‘ انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ چین کا مقابلہ کرنے اور اسے روکنے کیلئے ہر طرح کے ذرائع استعمال کرنا چاہتا ہے، جن میں اس کے متعدد دوست اور اتحادی نیز خاطر خواہ وسائل، فوج اور دیگر ذرائع شامل ہیں۔ امریکی حکام اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ چین کے بڑھتے ہوئے اثرات اور اس کے مقاصد کو روکنے کیلئے بہت کچھ کرنا ہو گا۔ امریکہ چین کے اطراف میں ایک ایسا اسٹریٹیجک اور حربی ماحول بنانا چاہتا ہے جس میں بیجنگ جکڑ جائے اوراس کے اندر رہ کر ہی چینی لیڈر اپنے فیصلے کریں۔
امریکہ پر چین کا جوابی حملہ
اس کے جواب میں بیجنگ نے امریکہ پر ’غلط اور جھوٹی معلومات‘ پھیلانے کا الزام عائد کیا اور اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے بلنکن کے خطاب کو امریکہ کی طرف سے ’’غلط معلومات پھیلانے اور چین کی داخلی و خارجہ پالیسی کو بدنام کرنے کی ایک کوشش‘‘ قرار دیا۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس حوالے سے صحافیوں سے بات چیت میں کہاکہ’’ امریکہ صرف چین کی ترقی کو روکنا اور اس کو دبانے کے ساتھ ساتھ امریکی بالادستی کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔‘‘وانگ نے امریکی وزیر خارجہ پر منافقت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیانات بنیادی طور پر غلط معلومات پھیلا رہے ہیں۔
بین الاقوامی قوانین امریکہ کی اختراع
چین نے الزام لگایا کہ موجودہ بین الاقوامی قوانین میں سے بیشتر امریکہ یا پھر چند دیگر ممالک کے وضع کردہ ہیں۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہاکہ’’امریکہ ہمیشہ اپنے ملکی قوانین کو بین الاقوامی قانون سے بالاتر رکھتا ہے ۔ جو بین الاقوامی قوانین اس کے حق میں ہوں وہ صرف انہیں پر عمل کرتا ہے ورنہ مسترد کر دیتا ہے۔‘‘
چین کے رویہ میں جارحیت
حالیہ مہینوں میں چین نے پہلے سے زیادہ جارحانہ موقف اختیار کیا ہے اور بحیرہ جنوبی چین کے مصنوعی جزیروں پر اپنی عسکری قوت میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔ اس نے تائیوان کے خلاف اپنی بیان بازی کو بھی تیز کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ جنوبی بحرالکاہل میں جزیرہ نما ممالک میں چین اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے۔