Inquilab Logo

آن لائن فریب دہی کے متاثرین کو محض ۴۵؍دن میں ۱۱؍لاکھ روپے لوٹائے گئے

Updated: July 03, 2022, 10:58 AM IST | Samiullah Khan | Mumbai

ممبئی سائبر سیل نے ۱۷؍مئی کوہیلپ لائن نمبر ۱۹۳۰؍جاری کیا تھا، اس پرمہاراشٹر اور گوا سے ۳؍ہزار سے زیادہ کال موصول ہوئے،جن میں سے نصف ممبئی سے تھے،۵۷۵؍ایف آئی آر درج

Police are also active in dealing with online thieves
آن لائن چوروں سے نمٹنے کیلئے بھی پولیس سرگرم ہے

:چونکہ آن لائن فراڈکے معاملات بڑھتے  ہی جارہےہیں، اس لئےممبئی سائبر سیل نے متاثرین کی مدد کے لیے ۱۷؍مئی کوہیلپ لائن نمبر ۱۹۳۰؍ شروع کیا تھا۔ گزشتہ ۴۵؍ دنوں میں، پولیس نے مہاراشٹر اور گوا سے موصول ہونے والی شکایات پر  ۵۷۵؍ایف آئی آر درج کی ہیں اور دھوکہ بازوں کے ذریعےلوٹےگئے۱۱؍لاکھ روپے واپس حاصل کیے ہیں۔ پولیس کو موصول ہونے والی تقریباً نصف شکایات ممبئی سے ہیں۔ممبئی میں،اس وقت سب سے بڑا سائبر فراڈ کا نیٹ ورک موبائل ایپس کے ذریعے فوری قرض فراہم کرنے والوںکے ذریعے چلایا جاتا ہے۔ یہ کمپنیاں، ریکوری ایجنٹس کے ذریعے، بلیک میلز، دھمکیوں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمزپر ان کو شرمندہ کر کے اپنے متاثرین سے ان پر واجب الادا رقم سے زیادہ رقم وصول کر چکی ہیں۔مسلسل ہراسانی سے تنگ آکر کئی متاثرین نے خودکشی تک کرلی ہے۔
 ممبئی سائبر پولیس نےہیلپ لائن شروع کی ہے،جو روزانہ صبح ۹؍ بجے سے  شام  ۵؍بجے تک دستیاب رہتی ہے۔ ۱۷؍مئی سے، انہیں مہاراشٹر اور گوا سے۳؍ہزار ۱۲۵؍ شکایات موصول ہوئی ہیں،جن میں سے ایک ہزار ۳۳۴؍صرف ممبئی سےہیں۔ اس کے علاوہ ایک ہزار ۳۶۲؍ کال ریاست کے مختلف حصوں سے اور۳۳۰؍گوا سےتھے۔ وہ ۵۷۵؍ایف آئی آر درج کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ پولیس افسران نےکہا کہ وہ ہر کال پر تقریباً ۲۵؍ سے ۳۰؍ منٹ متاثرہ شخص کی شکایت کو سننے کیلئے صرف کرتے ہیں۔
 انقلاب سےبات کرتے ہوئے، ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی سائبر کرائم) ہیمراج راجپوت نے کہا،’’ہم نے سائبر آفس میں سیٹ اپ شروع کیا ہے جہاں ہمارے افسران روزانہ صبح ۹؍بجے سے شام۵؍ بجےتک کام کرتے ہیں۔ دفتر کے ۵؍ ٹرمینلز پر۲؍ افسران اور۸؍ کانسٹیبل تعینات ہیں۔ ہم اس سروس کو دن کے ۲۴؍گھنٹے اور ہفتے کا ساتوں دن دستیاب کرانے کیلئے کام کر رہے ہیں۔دھوکہ بازوں کے ذریعہ لوٹے گئے۱۱؍لاکھ ۱۴؍ہزار ۵۹۷؍ روپے  ہم نے متاثرین کو واپس کیے ہیں۔
 ڈی سی پی نے کہا کہ ’’ہمارے افسران متاثرین کو تفصیلی معلومات فراہم کرتے ہیںاور۳۰؍تا ۳۵؍منٹ میں معاملہ حل ہو جاتا ہے۔ اب تک، ہم نے گوگل پلے اسٹورپر۱۰۳؍ایپس کو بلاک کیا ہے اور۲۲۶؍وہاٹس ایپ نمبروں کے خلاف کارروائی کی ہےجنہوں نے کئی لوگوں کو دھوکہ دیا ہے۔یہ لوگ براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس استعمال کررہےہیں اور انٹرنیٹ کی سہولت کے بغیر موبائل فون میںاینڈرائیڈ سے چلنے والے گیجٹس اورسم کارڈزپرواٹس ایپ استعمال کر رہےہیں۔یہی وجہ ہے کہ ان کا سراغ لگانے میں وقت لگتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایاکہ ’’اب، ایک نیا رجحان  چل رہا ہے جس میں دھوکہ باز پولیس والوں کی تصاویر کو واٹس ایپ ڈسپلے پکچرز کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔‘‘راجپوت نے مزید کہا کہ ’’ہم لوگوں سے درخواست کر رہے ہیں کہ کوئی بھی غیرضروری ایپ ڈاؤن لوڈ نہ کریں۔اگر آپ کو پولیس ہونے کا دعویٰ کرنےوالے لوگوں یا بجلی کی کمپنی سےبلوں کی عدم ادائیگی، یا بینکوں سے کے وائی سی وغیرہ کو اپ ڈیٹ کرنےکیلئے کال آتا ہےانہیں واضح طور پر منع کردیں۔ وہ دھوکے باز ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK