Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’جیت قریب ہے‘‘،اسرائیلی قید سے رِہا ہونے والے فلسطینیوں کا یقین

Updated: November 28, 2023, 12:00 AM IST | Agency | Tel Aviv / Ramallah

اسرائیلی قید سے۷؍ سال بعد رہا ہوکر گھر لوٹنے والی اسراءجابیس نے کہا ’’ ان حالات میں خوشی منانے سے شرمندگی ہوگی‘‘ ،۱۸؍ سالہ حمادہ ابو سمرہ نے کہا ’’ ہم فتح ملنے تک اہل غزہ کے ساتھ ہیں۔ ‘‘

Since 2015, Israel Jabis has been in Israeli prison since his release. Photo: INN
۲۰۱۵ء سے اسرائیلی قید میں رہیں اسراءجابیس رہائی کے بعد۔ تصویر : آئی این این

فلسطینی مزاحمت کاروں اور اسرائیلی حکومت کے درمیان انسانی بنیادوں پرجنگ بندی کے معاہدہ کے بعد رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں نے اس یقین کا اظہار کیا ہےکہ ان کی جیت قریب ہے۔ا نہوں نے  دوران قید جہاں فلسطینی قیدیوں کو روزانہ درپیش خوفناک حالات کی روداد سنائی وہیںیہ بھی کہا کہ موجودہ حالات ایسے ہیں کہ وہ رہائی کی خوشی بھی نہیں منا سکتے۔ 
خواتین قیدیوں کو مارا پیٹا جاتا تھا :اسراء جابیس
اسرائیلی قید سے۷؍ سال بعد رہا ہوکر سنیچر کو گھرلوٹنے والی اسراءجابیس نے اپنی رہائی کے بعد الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی جیلوں میں انہیں اور دیگر خواتین قیدیوں کو مارا پیٹا جاتا تھا اور ان کے ساتھ بد سلوکی کی جاتی تھی۔
اسراء نے کہا کہ نوجوان فلسطینی لڑکیوں کے ساتھ قابض اسرائیلی  جیلوں میں ایسی حرکتیںکی گئی ہیںجو ناقابل بیان ہیں۔انہوں نے تمام فلسطینی قیدیوںکی رہائی کیلئے اقدام کرنے کا مطالبہ کیا۔
اب تک ۵۸؍ اسرائیلی یرغمال اور۱۱۷؍فلسطینی قیدی رِہا
 اتوار کی شام تک اسرائیل اور حماس نے قیدیوں کی تیسری کھیپ کا تبادلہ مکمل کرلیا تھا۔ حماس نے۱۳؍ اسرائیلی یرغمالیوں کو چھوڑ دیا اور بدلے میں اسرائیل نے جیلوں میں قید۳۹؍فلسطینی رہا کردئیے۔۴؍ دنوں میں اب تک حماس نے مجموعی طور پر۵۸؍ یرغمالیوں کو چھوڑا کیا ہے جبکہ اسرائیل نے۱۱۷؍فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا ہے۔واضح رہےکہ گزشتہ ہفتے قطر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک معاہدے کی ثالثی کی جس میں چار روزہ جنگ بندی اور کچھ قیدیوں اور یرغمالوں کے تبادلے کے ساتھ ساتھ غزہ پٹی کو انسانی امداد بھی شامل تھی۔حماس پیر کو مزید ۱۱؍ یرغمالوں کو رہا کرنے والا تھا۔
اسرائیلی اور غیر ملکی یرغمالوں کے پہلے گروپ کو حماس نے جمعہ کو غزہ پٹی سے رہا کیا  تھا۔اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو کے دفتر نے اسرائیلی زیر حراست افراد کی ملک میں آمد کی تصدیق کی ہے اور بتایا کہ اتوار کو وطن واپس آنے والے اسرائیلی یرغمالیوں میں ۹؍کمسن،۴؍ خواتین اور ایک مرد شامل ہیں۔ حماس نے تیسرے روز بھی معاہدہ سے الگ مزید ۵؍ غیر ملکی شہریوں کو بھی رہا کیا۔
خوشی مناتے ہوئے شرم آتی ہے 
اسراء جابیس  سے ان کی رہائی کے بعد  جب ان کے جذبات کے بارے میں پوچھا گیا تو اسراء نے کہا کہ’’جب پورا فلسطین زخمی ہے تو خوش ہوتے ہوئے شرم آتی ہے۔‘‘واضح رہےکہ ۱۱؍اکتوبر۲۰۱۵ء کو اسراء جعابیص یروشلم جا رہی تھیں کہ ان کی گاڑی میں گیس سلنڈر پھٹ گیا جس کی وجہ سے اسرائیلی فوجی چوکی سے۵۰۰؍ میٹر دور آگ لگ گئی تھی ۔ جب وہ گاڑی سے باہر نکلیں تو ان کا جسم آگ کی لپیٹ میں تھا۔ کار میں آگ لگنے سے ایک اسرائیلی پولیس افسر زخمی بھی ہوا تھا۔ اسرائیلی حکام نے  اس واقعے کے بعداسراء پر دہشت گردی کی سازش کا الزام عائد کیا ہے جس کی وہ تردید کرتی ہیں۔ آگ سے ان کے چہرے اور ہاتھوں سمیت جسم کا۶۰؍ فیصد حصہ متاثر ہوا۔واقعے کے ایک سال بعد انہیں ۱۱؍ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
 یہ `ایک خواب کی طرح ہے: امانی الہاشم 
 بیت حنینا سے تعلق رکھنے والی۳۶؍ سالہ امانی الہاشم کو بھی جمعہ کو فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے ساتھ تبادلے کے معاہدے کے تحت رہا کیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی جیل انتظامیہ نے خواتین قیدیوں کے ساتھ نا روا سلوک  میں حد پار کردی ۔ خواتین قیدیوںپرحملہ کیاگیا، ان پر گیس کا چھڑکاؤ کیاگیا اور ان کا ذاتی سامان تک ضبط کرلیاگیا ۔امانی الہاشم کو جودو بچوں کی ماں ہیں ۱۳؍ دسمبر۲۰۱۶ء کو  اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ یروشلم کے شمال میں واقع قلندیہ فوجی چوکی  کے پاس سے  اپنی گاڑی  سے گزر رہی تھیں۔ ان پر فائرنگ کی گئی اور پھر حراست میںلے لیا گیا۔اسرائیل نے انہیں ۱۰؍سال قید کی سزا سنائی تھی ۔امانی کہتی ہیں کہ رہا ہونے کے بعد وہ جس احساس کا تجربہ کررہی ہیںوہ ناقابل بیان ہے اور وہ آزادی کے لمحات کو بیان کرنے  کیلئے ان کے پاس الفاظ نہیں ہیں۔امانی نے کہا کہ’’مجھے ایسا لگتا ہے جیسے یہ سب کچھ ایک خواب کی طرح ہے۔میں اپنی فیملی اور اپنے بچوں کے ساتھ گھر پر ہوں۔‘‘امانی نے بتایا کہ’’میں کئی سال اپنے بچوں کوپیار نہیں کرسکی، اپنے قریب نہیں کرسکی ۔ وہ تیزی سے پروان چڑھے، جب کہ قابض نے ہم سے ہمارے خاندانی لمحات اور احساسات چھین لئے۔‘‘
 `فتح قریب ہے ‘ :حمادہ  ابو سمرہ
 جنین سے تعلق رکھنے والے۱۸؍ سالہ حمادہ ابو سمرہ کو  بھی مذکورہ معاہدہ کے تحت رہا کیاگیا ۔ وہ گزشتہ ۲؍ سال سے اسرائیلی قید میں تھے۔ نوجوان نے کہا کہ ۷؍ اکتوبر کے بعد سے قیدیوں نے بہت تکلیفیں برداشت کی ہیں۔ اِن شاء اللہ، باقی قیدیوں سے ہماری ملاقات عنقریب ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ اللہ مزاحمت کو مضبوط کرے اور ہم سب فتح تک ان کے ساتھ ہیں۔ غزہ میںشہداء کیلئے ہم تعزیت کرتے ہیں اور ان بھائیوں کے ساتھ ہیں جنہوں نے قیدیوںکی رہائی کیلئے اپنے  عزیزوںکو کھودیا ۔انشا اللہ فتح قریب ہے۔‘‘
قیدی مر رہے ہیں : یاسر زیامیح
۱۷؍ سالہ یاسر زیامیح بھی سنیچر کو ا سرائیل کی میگیڈو جیل سے رہا ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ جب سے جنگ شروع ہوئی ہے، ہم نے انتہائی مشکل حالات کا سامنا کیا ہے۔ تمام قیدی اذیت میں مبتلا ہیں،۸؍ قیدیوں کو ایک پلیٹ چاول دیاجاتا ہے۔ اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدی مر رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK