مشہور ادبی و ثقافتی تنظیم’رس راج‘ کے زیر اہتمام معروف اُردو شاعر ’وجے ارون‘ کی یاد میں منعقدہ تقریب میں راس بہاری پانڈے کااظہار خیال
اردو کے شاعر وجے ارون کی یاد میں منعقدہ تقریب کے اختتام پر منعقدہ مشاعرہ اور کوی سمیلن کا منظر۔ تصویر:آئی این این
’’ وجے ارون نے شاعری کے ساتھ ساتھ ہندی فلموں اور سیریلوں میں اپنی اداکاری کا جوہربھی دکھایا۔اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ فلموں اور سیریئلوں میں کام کرتے ہوئے بھی زبان کی نزاکت کو ہمیشہ برقرار رکھا۔ ان کی شاعری میں بھی یہ پہلو غالب رہا۔ اس میں جذبات، سچائی اور زبان کا توازن نمایاں طور پر محسوس ہوتا ہے۔‘‘
مذکورہ خیالات کااظہار مشہور ادبی و ثقافتی تنظیم’رس راج‘ کے سربراہ راس بہاری پانڈے نے کیا۔ وہ مشہور شاعر آنجہانی’ وجے ارون‘ کی یاد میں منعقدہ تقریب’وجے ارون اسمرتی سندھیا‘ میں خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہندوستان میں اپنی کامیابی کا ڈنکا بجانے کے ساتھ ہی وجے ارون نے تقریباً ۳۰؍ برسوں تک جنوبی افریقہ کے شہر نیروبی میں ہندی کا پرچم لہرایا۔ نیروبی میں قیام کے دوران انہوں نے جگجیت سنگھ اور انوپ جلوٹا جیسے بڑے فنکاروں کے کئی پروگرام منعقد کئے۔‘‘
یہ تقریب گورےگاؤں مغرب میں واقع آریہ سماج آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی، جس میں مختلف ادبی و ثقافتی شخصیات نے شرکت کی۔ پروگرام کا آغازوجے ارون کے پوتے آریہ پوری کے گائتری منتر سے ہوا۔ اس کے بعد دیپک کھیر نے وجے ارون کی غزلیں سنائیں جس نے پورے ماحول کو خوشگوار بنا دیا۔ اس موقع پر روزنامہ انقلاب کے مدیر شاہد لطیف نے اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’وجے ارون اردو کی اس مستحکم روایت کے امین تھے جو دیاشنکر نسیم، رگھوپتی سہائے فراق، بال مکند عرش ملسیانی اورلبھو رام جوش ملسیانی سے ہوتی ہوئی ان تک پہنچی تھی۔
پروگرام کے اختتام پر طرحی مشاعرے کاانعقاد کیا گیا تھا جس میں پنڈت وشنو شرما، گلشن مدان،ابھیلاش اوستھی، حبیب الہ آبادی، نوین چترویدی، بھارتیندو ومل، ستیش شکل رقیب، انل گوڑ، اوم پرکاش تیواری، روشنی کرن، ذاکرحسین رہبر ارچنا جھا، شیام اچل، ارچنا ورما سنگھ اور کرن تیواری جیسے شعرائے کرام نے حصہ لیا۔ اخیر میں رسم شکریہ وجے ارون کے فرزند منو پوری نے ادا کی۔