Inquilab Logo

وکھرولی: ۱۰۰؍سے زائد مکینوں کے بے گھر ہونے کا خدشہ

Updated: November 30, 2022, 1:54 AM IST | Kazim Shaikh | Mumbai

وکھرولی پارک سائٹ کے آس پاس کی بلڈنگوں کے ری ڈیولپمنٹ کے سبب دیگر مکینوں کو خدشہ ہے کہ اچانک ا ن کے گھروں کو بھی منہدم نہ کر دیا جائے

The area in the Vikhroli Park site where residents are fearing displacement.
وکھرولی پارک سائٹ میں واقع وہ علاقہ جہاں کے مکین بے گھر ہونے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔

یہاںوکھرولی پارک سائٹ علاقے میں میونسپل کارپوریشن کی برسوں پرانی  بلڈنگیں منہدم کرکے ری ڈیولپمنٹ کا کام شروع ہو چکا ہے لیکن بلڈنگوں کے قریب  رہنے والے تقریباً   ۱۱۵؍ مکین  شدید بے چینی کا شکارہیں کیوں کہ میونسپل کارپوریشن کی جانب سے آس پاس کے علاقوں میں ہونے والے  ری ڈیولپمنٹ سے انھیں خطرہ لاحق ہے کہ آنے والے دنوں میں کہیں ایسا نہ ہو کہ اچانک ان کے گھروں پر بلڈوزر چلاکر گھر سے بے گھر کردیا جائے ۔ اس لئے انھوں نے اس سلسلے میں ایک  خصوصی میٹنگ کی اور بعد میں علاقے کے  سابق کارپوریٹر سے بھی ملاقات کر کے ان  سے  مدد کرنے کا مطالبہ کیا ۔
 وکھرولی کے مغربی جانب  پارک سائٹ نزد وکھرولی بس ڈپو روڈ نمبر ۱۶؍ کے قریب  رہائش پذیر اور’ سائی بابا  رہی واسی سنگھ ‘ کے ایڈوائزر عبدالرحمان شیخ نے نمائندۂ انقلاب سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہاں لوگ ۱۹۸۵ءسے  رہ رہے ہیں اور روڈ نمبر ۱۶؍ پر بلڈنگ نمبر ۱۸؍ اور ۱۹؍ کی دیوار سے متصل گھر بسے ہوئے ہیں ۔ یہ مکانات ۱۹۸۵ء سے بھی پہلے تعمیر کئے  گئے ہیں اور یہاں کے مکینوں کے پاس رہائشی اور شناختی  ثبوت بھی  موجود ہیں۔ سب کے پاس راشن کارڈ، لائٹ بل ، ووٹر کارڈ ، آدھار کارڈ ، پین کارڈ ، پاسپورٹ اور ۲۰۰۰ء میں میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ ہونے والی مردم شماری کے سروے رسیدوغیرہ  بھی موجود ہے ۔ 
  انھوں نے مزید کہا کہ اس درمیان گاہے بگاہے میونسپل کارپوریشن کے ذریعہ۴؍ مرتبہ ان مکینوں  سے کہا گیا کہ وہ اپنے گھروں کے شناختی کارڈبی ایم سی کے مقامی آفس میں جمع کرائیں ۔ بی ایم سی کے متعلقہ افسران کی ہدایت پر مکینوں نے چاروں مرتبہ اپنے شناختی ثبوت بھی پیش کئے لیکن ابھی تک بی ایم سی کی جانب سے ان کے گھروں سےمتعلق کوئی خاص فیصلہ سامنے نہیں آیا ہےکہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں  ۔ اس لئے رہی واسی سیوا سنگھ کے تقریباً تمام ممبران بے چینی کا شکار ہیں ۔ 
 عبدالرحمان شیخ کا کہنا ہے کہ ان کے گھروں کے قریب بی ایم سی کی پرانی بلڈنگیں ری ڈیولپمنٹ کیلئے منہدم کردی گئی ہیں اور ان جگہوں پر وسیع عمارت ( ٹاور) تعمیر کئے  جارہے ہیں ۔ ان تمام وجوہات  کے سبب مکینوں کو بھی یہ خدشہ لاحق ہے کہ ری ڈیولپمنٹ کے نام پر کہیں ان کے مکانوں کو منہدم نہ کردیا جائے ۔ انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ۱۹۹۷ء میں ایک بار  ان گھروں کو منہدم کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن اُس وقت کے مقامی رکن اسمبلی شانتا رام نے پہنچ کر انہدامی کارروائی نہ صرف رکوادی تھی بلکہ اس کے بعد ان کی کوششوں کا نتیجہ رہا کہ اس علاقے میں بی ایم سی کے ذریعہ پانی  اور بجلی کی سپلائی ، عوامی بیت الخلا، اور سڑکیں وغیرہ کی سہولت فراہم  ہوگئی تھیں ۔ 
 سائی بابا رہی واسی سنگھ کی  ایکٹیو ممبر ممتاز شیخ نے بتایا کہ اس سلسلے میں  گھر مالکان کی جانب سے تنظیم کے بینر تلے پیر کی شام ساڑھے ۷؍بجے پارک سائٹ امبیڈکر گارڈن میں ایک میٹنگ منعقد کی تھی  ۔اس میٹنگ کے دوران علاقے کے ری ڈیولپمنٹ کے متعلق تمام پہلوؤں پر خصوصی طور پر بات چیت کی گئی ۔ ممبران نے اس بات پر زور دیا کہ ہماری پہلی کوشش یہ ہوگی کہ ہمیں یہیں پر ایک بلڈنگ تعمیر کرکے منتقل کردیا جائے اور اگر کسی خاص وجہ سے یہ ممکن نہیں ہوتا ہے تو  ہمارے گھروں کو منہدم کرنے سے پہلے متبادل گھر دیا جائے ۔
 سائی بابا رہی و اسی سنگھ کے ممبران رفیق خان اور سلیم شیخ نے بتایا کہ یہاں کے مکینوں میں اس وقت خوف وہراس پیدا ہوگیا جب آس پاس کی بلڈنگوں کو منہدم کرکے بڑی بڑی عمارتیں تعمیر کرنے کی پیش رفت ہوئی ۔ یہاں کے مکین منتقل ہونے اور میونسپل کارپوریشن کے ممکنہ پلان سے مطمئن ہیں لیکن انھیں معقول طریقے سے دوسری جگہ پر منتقل کردیا جائے۔ میٹنگ کے بعد مقامی افراد نے علاقے کے سابق کارپوریٹر ہارون خان سے بھی اس سلسلے میں ملاقات کی ۔ ہارون خان نے مکینوں کو یقین دلایا کہ وہ اس سلسلے میں بی ایم سی کے متعلقہ اہلکاروں سے بات چیت کریں گے اور کسی طرح کے نقصانات سے انھیں ہر ممکن بچانے کی کوشش کی جائے گی ۔  

vikhroli Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK