Inquilab Logo

وکھرولی میں روڈ اوور بریج کی تعمیر۵؍سال بعد بھی نامکمل

Updated: November 27, 2023, 10:22 AM IST | Saeed Ahmed Khan / Sameer Surve | Vikhroli

۲۰۱۸ء میں کام شروع ہوا تھا۔ ۶۰؍فیصد کام مکمل کرلینے کا ریلوے کا دعویٰ ۔ ۱۱؍سال قبل بھیانک حادثہ میں۵؍افراد کی موت کے بعد مسافر اور شہریوں نے ٹرینیں روک دی تھیں، اس وقت بریج تعمیر کرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن اب تک کام ادھورا اور خرچ تین گنا بڑھ گیا ہے۔

The work of Vikhroli bridge is in progress. Local people are eagerly waiting for its construction to be completed.
وکھرولی کے بریج کا کام جاری ہے۔ مقامی افراد کواس کی تعمیر مکمل ہونے کابے صبری سے انتظار ہے۔ تصویر : آئی این این

وکھرولی میں روڈ اوور بریج کی تعمیر تیزی سے جاری ہے اور ۶۰؍فیصد کام مکمل کرلینے کا ریلوے نے دعویٰ کیا ہے۔ اس کی تعمیر پر۲۶؍کروڑ ۶۸؍لاکھ روپے خرچ ہورہے ہیں۔ اس میں نصف ریاستی حکومت اورنصف رقم یعنی ۱۳؍کروڑ ۳۴؍ لاکھ روپے ریلوے مہیا کرارہی ہے۔ کام کی بات کی جائے تو اس کا ٹینڈر مکمل ہوگیا ہے ، گرڈر وغیرہ بنانے اور اس کی ڈیزائن کو آرڈی ایس او نے دیکھ لیا ہے۔ اسی طرح دیگر کام بھی تیزی سے جاری ہیں۔ واضح رہے کہ ۱۱؍ سال قبل بھیا ن ک حادثہ میں ۵؍ افراد کی موت کے بعد مسافروں نے ٹرین روکوآندولن کیا تھا، اس وقت پل کی تعمیر کا کاعلان کیا تھا اور اس کا کام ۲۰۱۸ء میں شروع ہوا تھا۔
سینٹرل ریلوےکے چیف پی آر اوڈاکٹر شیوراج مانس پورے نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ’’ریلوے انتظامیہ مسافروں کوسہولت مہیا کرانے اوران کے سفر کو آرام دہ بنانے کےاپنے فیصلے پرقائم ہے ۔ اسی کی مناسبت سےتیزی سے تمام کام کئے جارہے ہیں۔ 
تعمیرمیں تاخیر
 سماجی خدمت گار  وارث علی شیخ نے نمائندۂ انقلاب کو بتایا کہ’’ اس بریج کے تعمیر نہ ہونے سے ۱۱؍برس سے مقامی لوگ پریشان ہیں۔ وکھرولی مشرق میں رہنے والوں کو ۴؍ کلومیٹر گھوم کرگاندھی نگر ہوتے ہوئے مغرب میں جانا پڑتا ہےاس کیلئے ۷۰؍روپے رکشا کا کرایہ خرچ ہوتا ہے ۔ بریج کی تعمیر مکمل ہونے کےبعد محض ۲۸؍روپے میں مشرق سے مغرب لوگ بآسانی  جاسکیں گے۔‘‘ انہوں نے یہ بریج تعمیر کرنے کے فیصلے سے قبل ایک بھیانک حادثے کاذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ’’ ۲۰۱۱ء میں ایک دن میں وکھرولی ریلو ے پھاٹک پر ۵؍ایکسیڈنٹ ہوئے تھے ۔اس کی وجہ سے لوگوں کاغصہ پھوٹ پڑا اورلوگوں نے پٹری پر اتر کر تقریبا ڈھائی گھنٹے تک ٹرینیں روک کر  آندولن کیا۔ اس احتجاج میں وہ خود شامل تھے ۔ وہ احتجاج اتنا شدید تھا کہ ریلوے کو آناً‌فاناً‌ گیٹ بند کرکے بریج تعمیرکرنے کا اعلان کرنا پڑا۔ اس وقت تعمیر کا خرچ تقریباً ۸؍کروڑ روپے ہی تھا جو حیرت انگیز طور پر اب بڑھ کر۲۶؍کروڑروپے ہوگیا ہے اور اب بھی یہ یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہاجاسکتا کہ وکھرولی والوں کو اس بریج کے استعمال کیلئے اور کتنا انتظار کرنا پڑے گا۔‘‘انہوں نے پھاٹک بند کئے جانے کی انقلاب میں شائع خبر بھیج کر یہ بتایا کہ اگر مان بھی لیا جائے کہ۶۰؍فیصد کام ہوگیا ہے جبکہ حقیقتاً ایسا نہیں ہے تو  بقیہ ۴۰؍فیصد کام کیلئے کتنے برس مزید لگیں گے۔ ایک دوسرے مقامی شخص سید اظہرالدین ظہیرالدین  نے بریج کی تعمیر ادھوری ہونے سے وکھرولی والوں کی پریشانی کا ذکر کیا اور بتایا کہ اس کی تعمیر سے طلبہ اور عام لوگوں کو کافی راحت ملے گی لیکن شاید ابھی لمبا انتظار کرنا ہوگا۔ انہوں نے بھی ریل روکو آندولن کا ذکر کیا اور یہ بھی کہا کہ اس میں سابق رکن‌پارلیمان سنجے دینا ناتھ پاٹل، سابق رکن اسمبلی منگیش اور موجودہ رکن پارلیمان منوج کوٹک کی کوششوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ تعمیر میں کافی وقت لگ گیا جبکہ وعدے کے مطابق یہ بریج ۲؍سال میں تعمیر ہوجانا چاہئے تھا۔
نئی ڈیڈلائن
لاگت میں متعدد اضافے کے سبب اب اس کی لاگت ۹۷ء۳۷؍ کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ یہ اضافہ بنیادی طور پر ڈیزائن کی تبدیلیوں کی وجہ سے ہوا ہے۔ اب اس پل کا کام مکمل کرنے کی  ڈیڈلائن جون ۲۰۲۴ء مقرر کی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK