Inquilab Logo

امریکہ کے وزیر خارجہ کا دورۂ سعودی عرب

Updated: June 08, 2023, 11:12 AM IST | Riyadh

انٹونی بلنکن کی ولی عہد محمد بن سلمان سے۴۰؍ منٹ کی ملاقا ت ، اہم امور پر تبادلۂ خیال ، خطے استحکام کا عزم ،سوڈان سے امریکی انخلاء کیلئے سعودی عرب کی حمایت، یمن میں سیاسی مذاکرات کی ضرورت اورسعودی عرب - اسرائیل تعلقات پر گفتگو

US Secretary of State Anthony Blanken and Crown Prince Mohammed bin Salman of Saudi Arabia (Photo: SPA)
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اور سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان ۔( تصویر: ایس پی اے)

  ریاض کی ماسکو اور  بیجنگ  سے قربت کے درمیان امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن  نے سعودی عرب کا دورہ کیا  اور اس دوران    ولی عہد محمد بن سلمان سے۴۰؍ منٹ کی ملاقا ت  کی  جس میں اہم امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔  یاد رہےکہ سعودی اور ایران کے سفارتی تعلقات بحال  ہونے کے بعد یہ کسی بھی امریکی  لیڈر کا اعلیٰ سطح کاپہلا دورہ ہے۔ واضح رہے کہ مغرب ایران کو متنازع جوہری سرگرمیوں اور علاقائی تنازعات میں ملوث سمجھتا ہے۔ 
 میڈیارپورٹس کے مطابق  امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات ہوئی جس میں انسانی حقوق  کے ساتھ ساتھ سوڈان اور یمن تنازع کے خاتمے اور علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ میڈیا  رپورٹس کے مطابق انٹونی بلنکن اس وقت اپنے تین روزہ دورے پر سعودی عرب میں موجود ہیں جہاں انہوں نے سوڈان اور یمن تنازع کے خاتمے،  داعش کے خلاف مشترکہ جنگ اور سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے امکان پر تفصیل تبادلۂ خیال کیا۔  انٹونی بلنکن  اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان  کی ملاقات  ۴۰؍منٹ تک جاری رہی۔
  یادرہےکہ  اس سے پہلے امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی، ملاقات کے دوران دونوں نے علاقائی اور دو طرفہ مسائل کے علاوہ  سیکوریٹی تعاون پر تبادلۂ خیال کیا تھا۔واضح رہے کہ امریکہ- سعودی تعلقات۲۰۱۸ء  میں اس وقت  سے کشیدہ ہوگئے ہیں  جب امریکی صحافی جمال خاشقجی کا قتل ہوا تھا۔اہم بات یہ ہےکہ امریکی اور سعودی سفارت کاروں نے سوڈان کی۸؍ ہفتے پرانی جنگ میں مستقل جنگ بندی کی کوششوں پر تعاون کیا ہے لیکن یہ کوششیں اب تک کامیاب نہ ہوسکی ہیں۔دونوں اتحادی داعش کے خلاف جاری جنگ میں بھی مصروف ہیں۔ اسی طرح امریکہ اور سعودی عرب یمن میں تنازع کو ختم کرنے کی کوششوں پر بھی بات چیت کر رہے ہیں، جہاں سعودی قیادت کے اتحاد نے طویل عرصے سے حوثی باغیوں کے خلاف لڑائی میں حکومت کو فوجی مدد فراہم کی تھی۔ دریں اثناءامریکہ کو  امید ہے کہ  سعودی عرب، اسرائیل  سے تعلقات کو معمول پر لانے پر راضی ہو جائے گا۔اپنے سعودی دورے کے موقع پر انٹونی بلنکن نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے میں امریکہ کا قومی سلامتی کا مفاد ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ ایسی کسی غلط فہمی کا شکار نہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات جلدی یا باآسان بحال ہوجائیں گے لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ اس سلسلے میںاپنا کردار ادا کرنے کے لئے پرعزم ہیں۔دوسری جانب اس معاملے پر سعودی عرب کا مؤقف ہے کہ اسرائیل  پہلے  فلسطین کو  ایک آزاد ریاست  کے طورپر تسلیم کرے  ، اس کے بعد ہی تعلقات بحال ہوں گے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK