بنگلور میں کانگریس کا طاقت کا مظاہرہ ،بھارت چھوڑو جیسی تحریک چھیڑنے پر غور ، راہل گاندھی نےکہاکہ’’وزیراعظم چوری کے ووٹوں سے منتخب ہوئے ہیں‘‘
EPAPER
Updated: August 09, 2025, 1:23 PM IST | New Delhi
بنگلور میں کانگریس کا طاقت کا مظاہرہ ،بھارت چھوڑو جیسی تحریک چھیڑنے پر غور ، راہل گاندھی نےکہاکہ’’وزیراعظم چوری کے ووٹوں سے منتخب ہوئے ہیں‘‘
’ووٹ چوری‘ کے خلاف کانگریس پارٹی نے آر پار کی لڑائی کا بگل بجاتے ہوئے واضح کردیا کہ وہ اس دھاندلی کو قطعی برداشت نہیں کرے گی۔ بنگلور میںووٹ ادھیکار ریلی میں پارٹی نے اپنی طاقت کا زبردست مظاہرہ کرتے ہوئے اس لمحہ کو جمہوریت کے تحفظ کیلئے کرو یا مروکی لڑائی سے تعبیر کیا۔ پارٹی اعلیٰ کمان نے زور دیاکہ عوام کو اس غیر قانونی عمل کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہئے اور ملک کی جمہوریت اور اس کے آئین کوبچانے کیلئے فیصلہ کن اقدام کرنا چاہئے۔ پارٹی نے بی جےپی اور الیکشن کمیشن کے ساتھ ملی بھگت کے ذریعہ انتخابی فریب دہی پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔پارٹی کے صدر ملکارجن کھرگے نے مہاتما گاندھی کی قیادت میں چھیڑی گئی بھارت چھوڑو تحریک سے ترغیب لے کر اس ووٹ چوری کےخلاف اٹھ کھڑےہونے کی اپیل کی۔ انہوںنے کہا کہ ۹؍ اگست ۱۹۴۲ء کو مہاتما گاندھی نے اسی طرح کی ریلی نکالی تھی اور انگریزوں کیخلاف بھارت چھوڑو کا نعرہ دیا تھا ۔ کھرگے نے ووٹ چوری کو ملک اور اس کی جمہوریت کے وجود کی جنگ قرار دیتے ہوئےکہاکہ بطور شہری ہماری مراعات خطرے میں ہیں، کیونکہ ہمارے ووٹنگ کے حقوق کو چھینا جا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیاکہ یہ ہمارے لئے کرویا مرو کی جنگ ہے۔اس کے ساتھ ہی پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ اس مسئلہ پر ملک گیر سطح پر ایک مہم چلائی جائے گی۔
پوری کانگریس پارٹی ، کرناٹک حکومت ، کرناٹک کے اراکین اسمبلی اور ہزاروںپارٹی کارکنان اور عام شہریوں کی موجودگی میںخطاب کرتے ہوئے لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے کرناٹک حکومت سے اپیل کی کہ وہ ووٹرلسٹ کی فریب دہی کی مزید تحقیقات کریں اور سچائی سامنے لائیں۔ انہوں نے اس کو ایک مجرمانہ فعل قرار دیتے ہوئے کہاکہ جعلی ووٹرس تیار کرنے والے الیکشن کمیشن کے افسران سے پوچھ گچھ کی جانی چاہیے۔ راہل نےکہاکہ اگر الیکشن کمیشن پارٹی کو الیکٹرانک ڈیٹا فراہم کرتا ہے تو یہ ثابت ہو جائے گا کہ ملک بھر میں انتخابات کیسے چوری ہوئے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ اگر ہم الیکٹرانک ڈیٹا حاصل کرتے ہیں تو ہم ثابت کریں گے کہ ہندوستانی وزیراعظم چوری شدہ ووٹوں سے منتخب ہوئے ہیں۔ انہوںنے زور دے کرکہاکہ نریندرمودی صرف ۲۵؍سیٹوں کی وجہ سے وزیراعظم ہیں۔ یہ سبھی ۲۵؍سیٹیں انہوںنے ۳۵؍ ہزار یا اس سے کم ووٹوں کے فرق سے جیتی ہیں۔
راہل گاندھی نے کہاکہ صرف کرناٹک میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں سیٹیں چوری کی گئیں۔افسران اور الیکشن کمشنروں کو خبردار کرتے ہوئےراہل گاندھی نے کہاکہ ان کے فرائض ملک کے آئین کے تئیں ہیں،ان کے ذمہ بی جےپی کیلئے کام کرنا نہیں ہے۔ انہیں ایک دن اپوزیشن کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ انہوںنےسخت الفاظ میں متنبہ کیا کہ اگر آپ آئین پر حملہ کرتے ہیں تو ہم آپ پرحملہ کریں گے۔راہل نے کہاکہ اگر الیکشن کمیشن نے کانگریس کو الیکٹرانک ڈیٹا فراہم نہیںکرتا تب بھی اس معاملہ کی جانچ جاری رہے گی۔ الیکشن کمیشن کے ذریعہ حلف نامہ دئیے جانے کے سوا ل پر اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ ان سے حلف نامہ کا مطالبہ کیاگیا ہے لیکن انہوں نے پارلیمنٹ میں آئین کا حلف لیا ہے ۔ آج جب ملک کے لوگ الیکشن کمیشن سے سوال پوچھ رہے ہیں تو اس نے مدھیہ پردیش، راجستھان اوربہار کی اپنی ویب سائٹ کو بند کر دیا ہے کیونکہ اسے معلوم ہے کہ اگر لوگ ان سے اس ڈیٹا کے بارے میں سوال پوچھنا شروع کر یں گے تو ان کا پورا ڈھانچہ منہدم ہو جائے گا۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ الیکشن کمیشن کو کانگریس کوگزشتہ ۱۰؍ سال کی الیکٹرانک ووٹر لسٹ اور ویڈیو گرافی فراہم کرنی چاہئے، انہوں نے کہاکہ اگر وہ ایسا نہیں کرتا ، تو یہ جرم کو تحفظ دینے اور بی جے پی کو الیکشن چوری کرنے میں مدد کرنے کے مترادف ہوگا۔واضح رہے کہ اس ریلی کے بعد کانگریس پارٹی کے اہم لیڈران ریاستی الیکشن کمیشن کے دفتر بھی گئے تاکہ وہاں وہ ووٹ چوری کے تمام ثبوت پیش کرسکیں۔ کانگریس لیڈروں نے کمیشن کے افسران کے سامنے وہ تمام دستاویز پیش کردئیے جن کی مدد سے گزشتہ روز راہل گاندھی نے ووٹ چوری کرکے بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کا انکشاف کیا تھا۔ کانگریس لیڈروں کا یہ مارچ بھی قابل دید تھا کیوں کہ اس میں لیڈروں کے ساتھ ساتھ پارٹی کارکنان بھی شامل ہو گئے تھے۔ اس سے قبل الیکشن کمیشن نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ راہل گاندھی پریس کانفرنسیں کرنے کے بجائے حلف نامہ دیتے ہوئے ثبوت پیش کریں ۔ اگر وہ ایسانہیں کرتے ہیں تو انہیں ملک کو گمراہ کرنے کے لئے معافی مانگنی چاہئے۔ کمیشن نے گزشتہ روز بھی یہی مطالبہ کیا تھا اور جمعہ کو بھی اس نے کانگریس کی ریلی سے قبل یہی مطالبہ دہرایا۔ واضح رہے کہ اس معاملے میں فی الحال بی جے پی خاموش ہے ۔ اس کے ترجمان راہل گاندھی کو نشانہ تو بنارہے ہیں لیکن ووٹ چوری کے الزامات پر کھل کر کچھ بھی بولنے سے پرہیز کررہے ہیں۔ صرف گودی میڈیا کے چینل ہی راہل کے دعوئوں پر کھل کر تنقید کررہے ہیں لیکن ان کی تنقیدوں میں بھی وہ کاٹ نہیں ہے جو راہل گاندھی کے دعوئوں کی نفی کرسکے۔