کہیں ووٹر کی لاعلمی میں اُس کا فام بھر کر فرضی دستخط کے ساتھ اَپ لوڈکردینے کا توکہیں بلانے پر بھی بیٹ لیول آفیسر کے نہ پہنچنے کا الزام
EPAPER
Updated: July 17, 2025, 11:52 PM IST | Patna
کہیں ووٹر کی لاعلمی میں اُس کا فام بھر کر فرضی دستخط کے ساتھ اَپ لوڈکردینے کا توکہیں بلانے پر بھی بیٹ لیول آفیسر کے نہ پہنچنے کا الزام
بہار میں ووٹر لسٹ نظر ثانی پر اٹھنےوالے سوالات ہر گزرتے دن کے ساتھ سنگین نوعیت اختیار کرتے جارہے ہیں۔ یہ الزام تقویت حاصل کررہاہے کہ نظر ثانی کے نام پر ’’اندھیر نگری چوپٹ راج‘‘جیسی صورتحال ہے۔ معروف صحافی اجیت انجم کی چشم کشا رپورٹنگ کے بعد ایک بی ایل او کے توسط سے ان کے خلاف ایف آئی آر تودرج کرادی گئی مگر جوسوالات اٹھے ہیں ان کےجواب غائب ہیں۔ اجیت انجم نے ایک اور ویڈیو شیئر کیا ہے جس سے اس الزام کی تقویت ہوتی ہے کہ بی ایل او گھر گھرجاکر فارم بھروانے کے بجائے خود فارم بھرکر ان پر ووٹر کے فرضی دستخط کرکے اَپ لوڈ کررہے ہیں۔ اُدھر بھاسکر کی ایک رپورٹ میں یہ الزام عائد کیاگیا ہے کہ کچھ علاقوں میں ووٹرس سے ان کی چوتھی پیڑھی تک کے دستاویز مانگے جارہے ہیں۔
ووٹرکے دستخط بھی بی ایل او کررہے ہیں
بدھ کوصحافی اجیت انجم کے ذریعہ اَپ لوڈ کئے گئے ایک ویڈیو میں کئی بی ایل او خود فارم بھرتے اور خود ووٹرس کے دستخط کرتے ہوئے ویڈیو میں قید ہوگئے ہیں۔ اجیت انجم مذکورہ بی ایل اوز سے یہ سوال کرتے بھی نظر آتے ہیں کہ آپ خود ہی دستخط کررہے ہیں اورانہیں اس کا جواب اثبات میں ملتا ہے۔ حالانکہ الیکشن کمیشن کی پٹنہ اکائی نے ’’فیکٹ چیک‘‘ کے نام پر اس ویڈیو میں کئے گئے دعوے کو غلط قرار دیا ہے تاہم ویڈیو میں واضح طور پر نظر آرہاہے کہ بی ایل او فارم پر دستخط کررہے ہیں۔ آلٹ نیوز کے صحافی ابھیشیک نے بھی بی ایل او کے ذریعہ فارم پر دستخط کے ویڈیو کی تصدیق کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی تردید کو جھوٹ پر مبنی قراردیاہے۔
اس کی تصدیق وجاہت علی نامی بی ایل او نے بھی کی ہے جنہیں الیکشن کمیشن نے معطل کر دیا ہے۔انہوں نےبتایا کہ بلاک سے ایک خاتون اہلکار ان پر اس بات کیلئے دباؤ ڈال رہی تھیں کہ وہ گھر بیٹھے فارم بھر کر اپ لوڈ کردیں تاکہ وقت پر کام مکمل کیا جاسکے۔ وجاہت نے مذکورہ خاتون افسر سے ہونےوالی بات چیت کی ریکارڈنگ بھی عام کردی ہے۔ آڈیو میں سنا جاسکتاہے کہ وجاہت علی بتارہے ہیں کہ انہیں ۱۳؍ سو فارم ملے ہیں جن میں سے ۲۰۰؍ وہ تقسیم کرچکے ہیں۔اس پر خاتون افسر اُن کی سرزنش کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’’ضروری نہیں ہے سب کے گھر جانا، آپ خود بھر کر اپ لوڈ کردیجئے۔‘‘
چوتھی پیڑھی کا ثبوت مانگا جارہاہے
اُدھر معروف اخبار’ بھاسکر‘ کی مقامی اکائی کی رپورٹنگ سے اندیشہ ہوتا ہے کہ مخصوص طبقہ کے ووٹرس کو نظر انداز کیا جارہاہے۔ اخبار کے مطابق سمستی پور کے جتوار پور کے اشوک یادو کے نے بتایا کہ’’بی ایل او کو بار بار فون کرنے کے باوجود وہ نہیں آ رہے ہیں۔ ‘‘ انہوں نے الزام لگایا کہ ’’یادو اکثریتی علاقوں میں بی ایل او نہیں آرہے ہیں۔ مجھے لگتاہے کہ کسی خاص ذات کی بنیاد پر لوگوں کے نام ووٹر لسٹ سے کاٹے جا رہے ہیں۔‘‘ یہی شکایت علاقے کے زیادہ تر لوگوں کی ہے۔ بھاسکر کے۱۰؍رپورٹرس نے سارن، مدھے پورہ، سپول اور سمرستی پور کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ سپول کےیشو لال یادونے برہمی کا اظہار کیا کہ ’’بہت جھمیلا ہو رہا ہے۔ کوئی بول رہا ہے کہ یہ بنگلہ دیش سے آیا ہے، نیپال سے آیا ہے، یہ سب پوچھا جا رہا ہے۔
انہوں نے بے بسی کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ ’’ہمارے پاس سارے کاغذات نہیں ہیں۔ کہتے ہیںماں کی تصویر لاؤ، بہن کی تصویر لاؤ، باپ کی تصویر کہاں سے لائیں؟ ہم بہت پریشان ہیں۔ حکومت کو دیکھنا چاہیے کہ واقعی باہر سے کون آیا ہے اور کون بلا وجہ پریشان ہورہاہے۔‘‘ سُتارو یادو نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’حکومت اندھی ہو گئی ہے، جو دل میں آ رہا ہے، وہ کر رہی ہے۔ ماں کی تصویر لاؤ، باپ کی تصویر لاؤ، یہ لاؤ، وہ لاؤ تبھی کاغذات صحیح ہوں گے۔ کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا۔ ہم غریب آدمی ہیں، کام کریں یا کاغذات صحیح کرائیں؟ اسی لیے چھوڑ دیا ہے۔‘‘ سپول کے ہی سِرت لال یادونے کہا کہ ’’حکو مت کی طرف سے ۷۔۷؍نسلوں کے ثبوت مانگے جا رہے ہیں، ہم کہاں سے لائیں؟ کیا دیں؟ جب تک ہمارے ماں باپ زندہ ہیں، ہم وہی ثبوت دیں گے نا۔ اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ ایک سال سے میرے چاروں بیٹوں کے کاغذات نہیں بن پا رہے ہیں۔ اس بیچ الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق انتخابی فہرست کی نظر ثانی کےنتیجے میں ۷۱ء۳۸؍ لاکھ ووٹرس کے نام کٹ سکتے ہیں۔ اس سے قبل کہاجارہاتھا کہ ۳۸؍ لاکھ ووٹرس کے نام کٹنا یقینی ہے۔ بتایا جارہاہے کہ ۳۵؍ لاکھ ووٹر دیئے گئے پتہ پر نہیں ملے جبکہ ۱۲ء۵۵؍ لاکھ کی موت ہوچکی ہے اور ۱۷؍ لاکھ نے پتہ پر منتقل ہوگئےہیں۔ بہرحال یہ واضح نہیں ہے کہ ابھی جب فارم پوری طرح سے اپلوڈ بھی نہیں ہوئے،ان کا تجزیہ کرکے یہ اعدادوشمار کیسے عام کئے جاسکتے ہیں۔