• Fri, 28 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نئےمزدور قوانین کیخلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کا انتباہ

Updated: November 27, 2025, 11:26 PM IST | New Delhi

مزدورکانگریس کے چیئرمین اُدت راج نےحکومت کے متعارف کردہ ۴؍ نئے لیبر کوڈز کو مزدور دشمن قراردیا ،فوراً واپس لینے کا مطالبہ ، بہار کے سیوان میں ملازمین کا مارچ

Udit Raj, Chairman of the Workers and Workers Congress
کامگاراور کرمچاری کانگریس کے چیئرمین اُدت راج

کانگریس کی مزدور اور ملازم کانگریس (کے کے سی انڈیا) کے چیئرمین ڈاکٹر اُدت راج نے آل انڈیا کانگریس کمیٹی ہیڈکوارٹر، نئی دہلی میں منعقد پریس میٹنگ کے دوران مودی حکومت کے لائے گئے چار نئے لیبر کوڈز کو سراسر مزدور دشمن قرار دیتے ہوئے انہیںفوری طورپر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ مزدور اور ملازم کانگریس ان کوڈز کے خلاف پورے ملک میں بڑے پیمانے پر احتجاج کرے گی۔
 اُدت راج نے کہا کہ۲۲؍ نومبر کو بھی کانگریس نے شرم شکتی بھون کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ تمام لیبر کوڈز کو ختم کیا جائے، کیونکہ یہ مزدوروں کے بنیادی حقوق، روزگار کی سلامتی اور بہبود کے نظام کو کمزور کرتے ہیں۔ ان کے مطابق چاروں قوانین مزدوروں کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوں گے۔
 انہوں نے کہا کہ پہلے ملک میں روزگار کے تحفظ اور صحت سے متعلق مضبوط قوانین موجود تھے لیکن نئے لیبر کوڈ نے انسپکشن سسٹم کو تباہ کر دیا ہے۔ اس کمزور ڈھانچے کی وجہ سے نہ صرف مزدوروں کا استحصال بڑھے گا بلکہ مالکان کو کئی قانونی پابندیوں سے چھوٹ بھی مل جائے گی۔ اُدت راج کے مطابق نئے کوڈ میں گِگ ورکرز کو صرف رجسٹریشن تک محدود کر دیا گیا ہے، جبکہ ان کیلئے ’ایس ایس آئی سی‘ اور ’ای پی ایف او‘ جیسے سوشل سیکوریٹی فائدے شامل ہی نہیں کئے گئے۔
 انہوں نے ’ہائر اینڈ فائر‘ (تقرری کے بعد برطرفی) پالیسی کو سب سے زیادہ خطرناک بتاتے ہوئے کہا کہ اس سے غیر منظم شعبے کے مزدور شدید مشکلات کا شکار ہوں گے اور ان کی نوکری کی کوئی گارنٹی باقی نہیں رہے گی۔ مزید یہ کہ نئے قوانین میں مزدور کی ہڑتال جیسے آئینی حق کو بھی محدود کر دیا گیا ہے جس کا نتیجہ جبری اور غیر منصفانہ کام کے ماحول کی شکل میں نکل سکتا ہے۔ انہوں نے کہا ’’یہ صورتحال عملی طور پر بندھوا مزدوری کو فروغ دے گی۔‘‘
 ڈاکٹر اُدت راج نے الزام لگایا کہ یہ لیبر کوڈ صرف کارپوریٹ گھرانوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے بنائے گئے ہیں اور ان میں مزدوروں کا کوئی تحفظ موجود نہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ کانگریس اس پورے معاملے پر وسیع عوامی تحریک چلائے گی اور ملک کے ہر حصے میں احتجاج کیا جائے گا۔کانگریس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مزدور مخالف نئے لیبر کوڈز کو فوراً واپس لے اور ایک ایسا نظام وضع کرے جو مزدوروں کے حقوق، روزگار کی سلامتی اور سماجی تحفظ کو یقینی بنائے۔
 اس دوران سیوان میں بہار اسٹیٹ لوکل باڈیز ایمپلائز فیڈریشن (اے آئی سی سی ٹی یو)نے بدھ کو میونسپل کونسل کے گودام سے ایک احتجاجی مارچ کا اہتمام کیا ۔ یہ مارچ جے پی چوک سے ہوتا ہوا میونسپل کونسل کے گیٹ پر جاکر خاتمہ کو پہنچا ۔مارچ کی قیادت کرنے والے مزدور یونین کے ریاستی سیکریٹری امیت شاہ نےکہا کہ نیا لیبر قانون محنت کش طبقے کو کارپوریٹ حکمرانی کا غلام بنانا چاہتا ہے۔ اس قانون کی ملک بھر میں مخالفت ہو رہی ہے۔ مودی حکومت عوام کو سرمایہ دارانہ جاگیرداری کی آگ میں مسلسل جھونک رہی ہے۔ انتیس پرانے لیبر قوانین کو یکے بعد دیگرے منسوخ کر دیا گیا اور ان کی جگہ چار نئے لیبر کوڈز نافذ کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ معمول کے آٹھ گھنٹے کی بجائے مزدوروں کو دن میں۱۲؍ گھنٹے کام کرنے پر مجبور کیا جائے گاجس سے ان کا استحصال ہوگا۔ مزدور مساوی کام اور مستقل ملازمت کیلئے باعزت اجرت کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اس کے برعکس یہ حکومت محنت کشوں کا استحصال جاری رکھے ہوئے ہے۔
 واضح  رہےکہ حکومت ہند نے ۲۹؍ موجودہ لیبر قوانین کو چار نئے ضابطوں میں یکجا کرتے ہوئے مزدوروں کے حقوق اور فلاح و بہبود کیلئے ایک اہم اصلاحاتی قدم اٹھایا ہے۔ یہ نئے لیبر کوڈز ۲۱؍ نومبر سے نافذ ہو چکے ہیں، جن میں اجرتوں کا ضابطہ ۲۰۱۹ء، سماجی تحفظ کا ضابطہ ۲۰۲۰ء، صنعتی تعلقات کا ضابطہ ۲۰۲۰ء، اور پیشہ ورانہ تحفظ، صحت و سلامتی کا ضابطہ ۲۰۲۰ء شامل ہیں۔

congress Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK