سپریم کورٹ کی جانب سے وقف ترمیمی ایکٹ کی بعض اہم شقوں پر روک لگا دی گئی ہے۔اس عبوری فیصلے کی خبر آتے ہی مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ جلگائوں میں بھی خوشیاں منائی گئیں اور مٹھائی تقسیم کی گئی
EPAPER
Updated: September 15, 2025, 11:21 PM IST | Jalgaon
سپریم کورٹ کی جانب سے وقف ترمیمی ایکٹ کی بعض اہم شقوں پر روک لگا دی گئی ہے۔اس عبوری فیصلے کی خبر آتے ہی مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ جلگائوں میں بھی خوشیاں منائی گئیں اور مٹھائی تقسیم کی گئی
سپریم کورٹ کی جانب سے وقف ترمیمی ایکٹ کی بعض اہم شقوں پر روک لگا دی گئی ہے۔اس عبوری فیصلے کی خبر آتے ہی مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ جلگائوں میں بھی خوشیاں منائی گئیں اور مٹھائی تقسیم کی گئی۔ شہر کے علمائے کرام اور قانونی ماہرین نے اس عبوری فیصلہ کا استقبال کیا ہے اور کہاہے کہ اس سے یہ ثابت ہوا کہ آئین سب سے اوپر ہے اور عدلیہ اس کی حفاظت کیلئے سب سے مضبوط ڈھال ہے۔بعض نے نے یہ بھی کہاکہ یہ فیصلہ ان قوتوں کو منہ توڑ جواب ہے جو اقلیتوں کے حقوق کو کچلنا چاہتی ہیں۔
اس ضمن میں انقلاب سے گفتگو کرتے ہوئے وقف بورڈ اور وقف ٹریبونل کے ماہر ایڈوکیٹ رافع یزدانی نے کہاکہ ’’ سپریم کورٹ کے ذریعے وقف ترمیمی ایکٹ کی چند متنازع دفعات پر عبوری روک سے کچھ راحت ملی ہے مگر کورٹ نے وقف جائیداد کے رجسٹریشن کی لازمی شرط کو برقرار رکھا ہے۔عدالت کے’’ وقف بائے یوزر‘‘ پر کئے گئے تبصرہ کی قانونی باریکیوں کو سمجھنے کے بعد اس پر بات کرنا مناسب ہوگا ۔تاہم یہ فیصلہ ایک عبوری راحت ہے مسلمانوں کو وقف ترمیمی ایکٹ کے متعلق ہمیشہ بیدار رہنے کی ضرورت ہے۔ ‘‘
اس معاملے میں جلگائوں کے قاضی شریعت مفتی سید عتیق الرحمٰن نے کہا کہ ’’ اس عبوری فیصلے کو جزوی راحت قرار دیاجاسکتا ہے۔ابھی حتمی فیصلے کا انتظار ہے ۔لیکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے جن ۱۶؍نکات پر اعتراض ظاہر کیا تھا ان سبھی کو پر کورٹ نے روک دی ہوتی تو یہ مکمل انصاف کہلاتا تھا ۔وقف ترمیم ایکٹ پر اب بھی مسلمانوں میں بے چینی ہے‘‘ ۔
اس معاملے پر وقف کوآرڈی نیشن کمیٹی نے اقراء ایچ جے تھیم کالج کے آفس میں پریس کانفرنس کے ذریعے اپنی بات پیش کی ۔ تنظیم کے ذمہ دار عبدالکریم سالار نے کہا کہ اس عبوری فیصلے سے کچھ راحت ہے مگر وقف بائے یوزر کا معاملہ اب بھی واضح نہیں ہوا ہے ۔ کورٹ کو راحت دینی تھی توتمام نکات پر دینی چاہئے تھی۔ انہوں نے کہا کہ کورٹ کے فیصلے سے مکمل طور پر اطمینان نہیں ہواہے ۔صورت حال یہ ہے کہ دونوں فریق کہہ رہے کہ ہمیں راحت ملی ہے ۔اگر مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس معاملے میں کسی تحریک کا اعلان کرتا ہے تو ہم یقینی طور پر جلگائوں میں وہ تحریک چلائیں گے ۔
ادھر عبوری فیصلے کی خبر عام ہونے کے بعد وقف بچاو کمیٹی کے اراکین نے مہرون کی ملت مسجد میں سجدہ شکر ادا کیا اور لوگوں میں مٹھائی تقسیم کی ۔ ساتھ ہی ’انصاف کی جیت ، من مانی کی ہار ،سپریم کورٹ زندہ باد ،آئین ہند زندہ باد ،ہمارا حق ہمیں ملے گا جیسے نعرے لگائے گئے ۔اس موقع پر فاروق شیخ عبداللہ ،مفتی خالد اور متین پٹیل نے عبوری فیصلے اور وقف ترمیمی جلگاؤں کے مسلمانوں کے رول کی ستائش کی ۔
یاد رہے کہ وقف ترمیمی بل کے خلاف جلگائوں میں بڑے پیمانے پر احتجاج کئے گئے تھے۔ وقف کوآرڈی نیشن کمیٹی اور وقف بچائو کمیٹی نے الگ الگ طریقوں سے عوامی بیداری مہم چلائی اور لوگوں کو اس بل کے نقصان سےآگاہ کیا تھا اور حکومت سے اس قانون کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ عدالت کے عبوری فیصلے سے اس مہم میں شریک ہونے والوں میں خاص طور پر خوشی ہے۔ حالانکہ ابھی ایک لمبی لڑائی باقی ہے۔