Inquilab Logo

ہم نے ایک ایرانی حملے کے منصوبے کو ناکام کردیا ہے: سویڈن پولیس

Updated: February 08, 2024, 7:09 PM IST | Stockholm

سویڈن میں حفاظتی پولیس نے بتایا کہ انہیں ایران سے تعلق رکھنے والے دو مشتبہ لوگوں کے متعلق معلومات ملی تھی کہ وہ ملک میں کوئی بڑا حملہ کرنا چاہتے ہیں لہٰذا انہیں ملک بدر کر دیا گیا۔ البتہ اس ضمن میں کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے۔

Swedish Army. Photo: INN
سویڈن فوج۔ تصویر: آئی این این

سویڈن کی حفاظتی پولیس کے اعلیٰ رکن نے جمعرات کو دعویٰ کیا کہ ایران نے ملک میں حملہ کی منصوبہ بندی کی ہے۔ یہ بیان اس وقت آیا جب ایک دن قبل مقامی میڈیا نے خبر دی تھی کہ دو ایرانیوں کو کچھ سال قبل سویڈن کے تین یہودیوں کے قتل کی سازش کے الزام میں ملک بدر کیا گیا تھا۔
اس ہفتے کے اوائل میں سویڈن کے براڈ کاسٹ نے خبر دی تھی کہ دو ایرانی شہریوں پر شبہ ہے کہ انہوں نے سویڈن کے تین یہودیوں کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی۔ سویڈن ریڈیو کے مطابق ۲۰۲۱ء میں انہیں گرفتار کیا گیا تھا اور بغیر کسی الزام کے انہیں ۲۰۲۲ ء میں سویڈن سے ملک بدر کردیا گیا۔
سویڈن کی قومی حفاظتی ایجنسی کے انسداد جاسوسی کے سربراہ ڈینیئل اسٹینلنگ نے ایس آر کو جمعرات کو بتایا کہ’’ ایران سویڈن کے اندر کسی پر یا کسی کے خلاف نام نہاد حملہ کرنے کی تیاری اور سرگرمی کر رہا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’’ہم نے اس طرح کے کئی معاملات پر کام کیا ہے جہاں ہم نے اس کا اندازہ لگایا، وہیں اسے ناکام بنادیا۔‘‘لیکن انہوں نے تفصیل بتانے سے انکار کردیا۔
ایس آر کے مطابق ملک بدر کئے گئے دونوں ایرانیوں نے ۲۰۱۵ء میں اسکینڈوین ملک میں افغان شہری ہونے کا دعویٰ کرکے پناہ کی درخواست دی تھی۔اس رپورٹ میں ان کی شناخت مہدی رمیزانی اور فرشتے سانائے فرید کے طور پر کی اور ان کے روابط ایران کی ریولو شنری گارڈ سے بتایا۔
سویڈن کے ایک استغاثہ نے اے پی کے سامنے اس بات کی تصدیق کی کہ دو ایرانی شہری جن میں ایک مرد اور ایک خاتون ہے پر شبہ تھا کہ وہ ایک حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے جسے دہشت گردی قرار دیا جا سکتا ہے۔اس بنا ء پر انہیں سویڈن سے ملک بدر کر دیا گیا۔ لیکن استغاثہ اہرمن نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کب ہوا؟
اہرمن نے اے پی کو بتایا کہ’’ استغاثہ ضروری ثبوت اکٹھا کرنے میں نا کام رہا جو الزامات عائد کرنے کے قابل ہونے کیلئے ایک ضروری شرط ہے۔‘‘ تاہم، انہوں نے مزید تفصیل دینے سے انکار کر دیا۔
ایس آر نے کہا کہ ان ایرانیوں نے ۲۰۱۵ء میں لاکھوں پناہ گزینوں کے ساتھ یورپ اور سویڈن میں پناہ کی درخواست دی تھی۔ ۱۰ ؍ ملین آبادی والے سویڈن نے ۲۰۱۵ء میں ریکارڈ ایک لاکھ ۶۳؍ ہزار پناہ گزینوں کو پناہ دی تھی جو پورے یورپ میں فی کس سب سے زیادہ ہے۔ سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے کہا کہ’’ یہ رپورٹ کافی سنجیدہ ہے۔‘‘
کرسٹرسن نے کہا کہ ’’ہم نے سویڈن میں کئی لوگوں کو پناہ دی ہے جن میں کچھ غلط بنیاد پر ہیں اور جو سرحد پر روکے نہیںجاتے۔‘‘کرسٹرسن نے کہا کہ ’’یہ انتہائی ضروری ہے کہ خطرناک لوگ جو سرحد پار کریں تو انہیں روک یا جانا چاہئے ۔‘‘ 
اس سے قبل حفاظتی ایجنسیوں نے کہا تھا کہ ایران سویڈن میں سرگرم ہے، اور اسے سویڈن کیلئے خطرناک جاسوسی خطرہ قرار دیا۔
اسٹینلنگ نے ایس آر سے کہا کہ ’’لیکن میں اس تعلق سے تفصیل میں نہیں جا سکتا کہ یہ کس چیز کے بارے میں ہےکیونکہ تب ہی ہم یہ ظاہر کر سکیں گے کہ ہم کیا کر رہے ہیں۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK