دھولیہ میں مجلس ختم نبوت کے زیراہتمام پرہجوم جلسے کا انعقاد، مولانا مفتی ابوبکر جابر قاسمی کا فکر انگیز خطاب
میونسپل اردو اسکول نمبر ۲۵؍ کے میدان پر منعقدہ جلسے کی تصویر۔ تصویر:آئی این این
مجلس ختم نبوت دھولیہ کے زیر اہتمام۱۳؍دسمبر کی شب بعد نماز عشاء ایک جلسہ عام کاانعقاد عمل میں آیا۔ ’’ موجودہ زمانے کے فتنے اور ہماری ذمہ داریاں ‘‘ کےعنوان پریہ جلسہ مولوی گنج مرکز مسجد سے متصل میونسپل کارپوریشن اردو اسکول نمبر۲۵؍کے وسیع میدان پرمنعقد کیا گیا۔ اسکی صدارت مدرسہ سراج العلوم کے استاذ مولانا ضیا الرحمن قاسمی نے کی۔ ادارہ کہف الایمان حیدر آباد کے بانی و مہتمم مولانا مفتی ابو بکر جابر قاسمی نے فکر انگیز خطاب سے عوام الناس کی رہنمائی فرمائی۔مولانا قاسمی نےجم غفیر سے اس پر فتن دور میں عقائد کی حفاظت، ارتداد کے بڑھتے معاملات، ایمان کی حفاظت ، عصری تعلیمی اداروں کے نصاب کا بھگوا کرن ، تعلیمی اداروں میں طلبہ پر جبراً وندے ماترم گیت کو لازمی کرنے کی مذموم کوشش جیسے موضوعات پر بے باک خطاب کیا۔انہوں نے مسلمانوں کو اپنی صفوں میں اتحاد کا پیغام دیا۔مسلکی اختلافات کو ختم کرکے مذہبی عقائد کو بچانے کی فکر دلا ئی اور اپنی نسلوں کو کفر سے بچانےکی تلقین کی ۔
مولانا قاسمی نے چند علاقوں کی کارگزاری بیان کرتے ہوئے بتایا کہ’’ آج ان علاقوں میں مسلمانوں کیلئے دین کی تبلیغ کی بہت ضرورت ہیں۔ان علاقوں میں دین کے خادم دین سے نا بلد مسلمانوں کی رہنمائی کر رہے ہیں۔ مفتی ابو بکر نے مسلمانوں سے کہا کہ اپنی قربانیاں، رمضان کی افطاریاں ان علاقوں میں کروائیں جہاں مسلمانی کی علامت قربانی کا گوشت ہی باقی رہ گیا ہے۔جہاں مسلمان کی علامت رمضان کا چاند یا افطاری کا کھانا ہی رہ گیا ہے۔موصوف نے مسجدوں کی تزئین کاری پر روپئے خرچ کرنے کی بجائے قوم کی نافرمان اولاد کی اصلاح اور تربیت پر صرف کرنے کا مشورہ دیا ۔انہوں نے قوم کے مخیران سے دردمندانہ اپیل کی کہ ’’اللہ پاک نے موقع دیا ہے آپ کو مال صحیح جگہ پر لگانے کیلئے اسلئے ایسے دیہاتوں، قصبوں میں اردو اسکولیں، دینی مکاتب قائم کئے جائے۔انہوں نے کہا کہ عالمہ،داعیہ ،مربی بہنیں دیہاتوں کی دین سے نا بلد مستورات کو دینی عقائد، طہارت کے مسائل، غسل کے طریقے اور مسائل سکھائیں۔دیہاتوں کے مسلمانوں کو شرکیہ کاموں سے روکنے کے لیے ان کی رہنمائی کی جائے۔موصوف نے مسلمانوں کے فلاحی کاموں کے حوالے سے یہ بھی کہا کہ آپ یکجہتی کے فروغ کیلئے برادران وطن کے ساتھ مل کر ضرور کام کریں لیکن اپنی توحید کو متاثر ہرگز ہونے نہ دیں۔
انہوں نے بھگوا تنظیموں کے ذریعے وندے ماترم جبراً پڑھنے پر دو ٹوک کہا کہ ہم وطن سے محبت کرتے ہیں لیکن وطن کی عبادت نہیں کرسکتے۔ کیونکہ ہم صرف اللہ کی عبادت کرتے ہیں اللہ کے سوا ہم کسی کے آگے سر جھکا نہیں سکتے۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نےاس ملک کو بہت کچھ دیا ہے۔جنگ آزادی میں ہمارے اسلاف نے وطن کیلئے اپنی جانیں نچھاور کی ہیں۔ آج بھی ہماری مسجدوں، مدرسوں ، خانقاہوں تنظیموں کے ذریعے وطن کو بہت کچھ دے رہے ہیں۔