• Wed, 15 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’ہم جیل نہیں مذبح خانے میں قید تھے‘‘، رِہا ہونے والے فلسطینیوں کی روداد

Updated: October 15, 2025, 10:58 AM IST | Agency

صہیونی عقوبت خانہ سے آزادی پانے والے فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ عام زندگی کا کوئی نشان باقی نہیں رہا ، پانی، بجلی اور بنیادی ڈھانچہ سب تباہ ہو چکا ہے۔

Palestinian prisoners were given a grand welcome in Gaza. Photo: INN
فلسطینی قیدیوں کا غزہ میں شاندار استقبال کیاگیا۔ تصویر: آئی این این
اسرائیل کی سخت قید سے رہائی پانے والے فلسطینیوں نے اپنی اپنی دردناک داستانیں بیان کی ہیں جو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہونے کا واضح ثبوت پیش کرتی ہیں۔پیر کے روز اسرائیلی حراست سے رہا ہونے والے فلسطینیوں نے قید کے دوران تشدد، ذلت اور غیر انسانی سلوک کی تفصیلات بیان کیں۔ ایک فلسطینی عبداللّٰہ ابو رافع نے بتایا کہ ’’ آزادی ملنے کی خوشی بہت زیادہ ہے، بدقسمتی سے ہم کسی جیل خانے میں نہیں بلکہ مذبح خانے میں بند تھے جس کا نام اوفر جیل بتایا جاتا ہے، وہاں قیدیوں کے لیے گدے بھی نہیں تھے۔‘‘
انہی میں ایک قیدی محمد الخلیلی بھی شامل تھے، جو الجزیرہ کے نامہ نگار ابراہیم الخلیلی کے بھائی ہیں ۔ محمد الخلیلی کو کسی الزام یا مقدمے کے بغیر ۱۹؍ ماہ تک اسرائیلی قید میں رکھا گیا تھا۔ رہائی کے بعد انہوں نے اپنی آزمائش کو بڑی جدوجہد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں مارا ،ڈرایا، دھمکایا گیا۔ ہم نے بہت کچھ برداشت کیا۔ مگر شکر ہے، اب یہ سب ختم ہو گیا ہے۔‘‘
محمد الخلیلی اُن فلسطینیوں میں شامل تھے جنہیں پیر کے روز اسرائیل نے رہا کیا تھا۔ الجزیرہ کے نمائندے ابراہیم الخلیلی نے جنوبی غزہ کا سفر کیا تھا تاکہ۱۹؍ ماہ بعد اپنے بھائی سے ملاقات کر سکیں۔دونوں بھائیوں کو گزشتہ برس غزہ سٹی میں اسرائیلی زمینی کارروائی کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔ ابراہیم کو کچھ عرصے بعد رہا کر دیا گیا تھا، مگر محمد الخلیلی کو طویل حراست میں رکھا گیا۔
غزہ میں اس وقت واحد اطمینان کی بات یہ ہے کہ اب ڈرون، بمباری اور قتل و غارت نہیں ہو رہی مگر لوگوں کے ذہنوں میں ایک ہی سوال گونج رہا ہے کہ اب آگے کیا ہوگا؟جنگ بندی کے باوجود غزہ کے لاکھوں لوگ بے گھر، بھوکے ہیں۔ ان کے پاس پیسہ، تعلیم، یا گھر کچھ بھی باقی نہیں رہا۔ زیادہ تر آبادی اب بغیر چھت کے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ابو سیدو نامی ایک قیدی  کے مطابق اسرائیلی قید خانوں میں قیدیوں کو ناقابلِ بیان تشدد، بھوک اور نفسیاتی اذیتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔شادی ابو سیدو نے بتایا کہ جیل میں اسرائیلی فوجیوں نے انہیں بتایا کہ ہم نے تمہارے بچوں کو مار دیاہے، غزہ ختم ہو گیا ہے مگر گزشتہ روز رہائی کے بعد غزہ پہنچنے پر شادی ابو سیدو کو خبر ملی کے ان کے بچے اور خاندان کے دیگر افراد خیریت سے ہیں، اپنے گھر پہنچ کر جب انہوں نے اپنے بچوں کو دیکھا تو سکتے میں آگئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم روز ایک بار نہیں، ہزار بار مرتے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK