ریاست میںاسمبلی انتخابات کے بعد آر ایس ایس کی تنظیمی طاقت دن بہ دن کمزور ہوتی جارہی ہے
:مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے بعد جہاں ریاست میں بی جے پی انتشار کی شکار ہے وہیں آر ایس ایس کو بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔آرایس ایس کی تنظیمی طاقت دن بہ دن کمزورہورتی جارہی ہے۔ ۶۰۰؍ سے زائد برانچ بند ہوگئی ہیں۔آر ایس ایس کی مرکزی قیادت نے اس پورے معاملے پر ناراضگی ظاہر کی ہے۔آر ایس ایس ذرائع کے مطابق ریاست میں کورونا بحران سے قبل تنظیم کی۲۲۰۰؍ برانچ تھیں۔ ان میں سے بیشتر شاخوں کے اپنے دفاتر تھےاور یومیہ یہ دفاتر کھلتے تھے مگر کورونا اور ریاستی انتخابات کے بعد سیکڑو ں شاخیں بند ہوگئی ہیں اور دوبارہ کھل نہیں رہی ہیں ۔گزشتہ نومبر سے ہی مختلف اضلاع میں ان شاخوں کو کھولنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں لیکن یہ کوششیں کامیاب نہیںہو پارہی ہیں۔
جنوبی بنگال میں آر ایس ایس کی۹۰۰؍ برانچ تھیں۔ ان میں سے ۳۵۰؍ کے قریب برانچیں بند ہو چکی ہیں۔ مرکزی بنگال میں سنگھ کی ۴۰۰؍ شاکھائیں دوبارہ نہیں کھولی جا سکی ہیں ۔ تاہم شمالی بنگال میں آر ایس ایس کی تنظیمی حالت بہتر ہے۔بند کی گئی شاخیں کھولی گئی ہیں ۔
آر ایس ایس لیڈر بپلب رائے نے کہا کہ کورونا کی صورتحال نے تنظیمی ڈھانچہ کو بہت ہی متاثر کیا ہے۔ کورونا کی صورتحال میں تنظیم سے وابستہ کئی لوگ اپنی نوکریوں سے محروم ہوگئے ہیں۔ وہ سب اب کام کی تلاش میں ہیں۔ نتیجتاً اس صورتحال میں آر ایس ایس کی تنظیمی حالت کمزور ہوگئی ہے اور اس کی وجہ سے سیکڑوں شاکھائیں بند ہوگئی ہیں۔ آر ایس ایس سے وابستہ بہت سے کاروباری افراد کریئر یا اعلیٰ ملازمت کی تلاش میں دوسری ریاستوں میں چلے گئے ہیں۔ تاہم، کئی نئی شاخیں متعارف کرائی گئی ہیں۔ باقی کو دوبارہ کھولنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ موہن بھاگوت کے آخری کلکتہ دورے کے موقع پر بھی تنظیم کی اس حالت پر بات چیت کی گئی تھی ۔