جرمن چانسلر اولاف شولس نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا :’’ یوکرین کیخلاف روسی جارحیت کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔‘‘ یورپی کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈیئر لائن کے مطابق یورپی یونین روس کیخلاف بڑےپیمانے پر پابندیاں عائد کرنے کی تیار ی کررہی ہے
EPAPER
Updated: January 26, 2022, 10:50 AM IST | Agency | Brussels
جرمن چانسلر اولاف شولس نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا :’’ یوکرین کیخلاف روسی جارحیت کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔‘‘ یورپی کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈیئر لائن کے مطابق یورپی یونین روس کیخلاف بڑےپیمانے پر پابندیاں عائد کرنے کی تیار ی کررہی ہے
:یوکرین تنازع پر امریکہ، یورپی یونین، جرمنی اور دیگر یورپی ممالک کے لیڈروں نے روس کیخلاف باہمی اتحاد کا اشارہ دیا ہے۔ ان مغربی ممالک نے روس سے کشیدگی کم کرنےپر زور دیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اس مسئلے سے متعلق تمام اتحادی ممالک سے اتحاد کا مظاہرہ کرنے کی تاکید کی۔ ادھر جرمن چانسلر اولاف شولس نے کہا کہ اب ماسکو ہی کشیدگی کم کرنے کی خاطر خواہ قدم اٹھائے۔ شولس کے بقول :’’یوکرین کے خلاف روسی جارحیت کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔‘‘ یورپی کمیشن کی سربراہ ارزولا فان ڈیئر لائن کے مطابق یورپی یونین روس کیخلاف بڑےپیمانے پر پابندیاں عائد کرنے کی تیار ی کررہی ہے ۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے خلاف روس کی بڑھتی ہوئی جارحیت پر ایک میٹنگ کی اور نیٹو کے مشرقی حصے میں سیکوریٹی کو مضبوط بنانے کے معاملے پر تبادلۂ خیال کیا۔ پیر کو ہونے والی ورچوئل میٹنگ میں یورپی کمیشن، یورپی کونسل، نیٹو، فرانس، جرمنی، اٹلی، پولینڈ اور برطانیہ کے لیڈروں نے شرکت کی۔ وہائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقات میں لیڈروں نے یوکرین کے خلاف روسی حملے کو روکنے کیلئے اپنی مشترکہ کوششوں پر تبادلۂ خیال کیا۔ اس دوران روس پر سخت سے سخت اقتصادی پابندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ نیٹو کے مشرق کی جانب سیکوریٹی کو مضبوط بنا نے کی وکالت کی گئی ۔ اسی دورنا یوکرین اور روس کے درمیان جاری کشیدگی کے درمیان آسٹریلیا کی وزیر خارجہ ماریس پاینے نے منگل کو کہا کہ روس کو سفارتی پیغام دینا اس مسئلہ کے حل کا ایک مؤثر طریقہ ہو گا۔ وہ اے بی سی ریڈیو کو انٹرویو دے رہے تھے۔ اس دوران یہ پوچھے جانے پر کیا آسٹریلیا کو لگتا ہے کہ روس جلد ہی یوکرین پر حملہ کر دے گا؟ تو اس کے جواب میں پاینے نے کہا :’’ مجھے نہیں لگتا کہ اس طرح کی قیاس آرائیاں کرنا صحیح ہوگا ۔ مجھے لگتا ہے اس معاملے میں نہ صرف آسٹریلیا بلکہ پورے یورپ ، یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نیز امریکہ اور برطانیہ کو دانشمندی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے سمت میں قدم اٹھانے کیلئے کہنا چاہئے۔ ‘‘ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آسٹریلیا یوکرین میں فوج نہیں بھیجے گا اور اس طرح سے صورتحال واضح ہونے پر فوجی کارروائی میں حصہ لے گا لیکن سائبر اسپیس میں یوکرین کی مدد کیلئے تیار ہے ۔ واضح رہے کہ روس نے بارہا ان دعوؤں کی تردید کی ہے کہ یوکرین سے اپنی سرحد کے قریب اپنی فوجی مشقوں کے ذریعہ اپنے ہمسایہ پر حملہ کرنے کی تیاری میں ہے ، جیسا کہ یوکرین اور مغربی ممالک نے الزام لگایا ہے۔