Inquilab Logo Happiest Places to Work

باحجاب دوڑنے پر دیگر شرکاء عزت کی نگاہ سے دیکھتے اور خوش ہوتے ہیں

Updated: January 16, 2023, 11:52 AM IST | shahab ansari | MUMBAI

میراتھن میں حجاب پہن کر حصہ لینے والی خواتین کے حوصلے بلند۔ نابینا ہونے کے باوجود ایم بی اے کرکے منیجر بننے والے آصف اقبال کولکاتا سے آکر دوڑمیں شریک ہوئے۔ مردوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیم کی بھی شرکت

Hijab women participating in Mumbai Marathon; Photo: INN
ممبئی میراتھن میں شرکت کرنے والی باحجاب خواتین; تصویر:آئی این این

 ممبئی میراتھن میں باحجاب خواتین نے بھی حصہ لیا اور ان کا کہنا ہے کہ حجاب پہن کر دوڑ میں شامل ہونے پر انہیں بہت عزت سےدیکھا جاتا ہے اور کئی افراد ان کے ساتھ سیلفی لیتے ہیں اور ہمت افزائی بھی کرتے ہیں۔ 
 اس میراتھن میں ایک خاص بات یہ رہی کہ ممبرا کے کئی مسلمانوں نے اس دوڑ میں شرکت کی اور باحجاب خواتین کا تعلق بھی ممبرا سے ہی ہے۔ ان میں رحمت النساء شیخ خاتون خانہ ہیں جو ۳؍ بچوں کی والدہ بھی ہیں اور ان کے دوڑ کی مشق اور دوڑ میں حصہ لینے میں ان کے شوہر کا پورا ساتھ ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ ’ہاف میراتھن‘ میں شرکت کرسکیں اور ۲؍ گھنٹے۵۵؍ منٹ میں ۲۱؍کلومیٹر کی دوڑ مکمل کرسکیں۔
 ان کے ساتھ دوڑنے والی ثناء چیرو ولّیل نے بتایا کہ وہ ایک نجی کمپنی میں منیجر برائے حاحولیات ہیں اور چوتھی مرتبہ میراتھن میں دوڑ رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کووڈ کے دوران وہ حصول تعلیم کی غرض سے برطانیہ گئی ہوئی تھیں اور انہوں نے وہاں کی میراتھن میں بھی حصہ لیا تھا۔ ثناء نے کہا کہ حجاب پہن کر دوڑنے میں انہیں کوئی پریشانی نہیں ہوتی اور دیگر خواتین کیلئے بھی ان کا پیغام ہیکہ دوسروں کو دیکھ کر اپنی شناخت گنوانے کی کوئی ضرورت نہیں آپ جیسے ہیں ویسے ہی رہئے آپ کا لباس اور حجاب کہیں بھی رکاوٹ نہیں بنتا بلکہ اس سے لوگ آپ کی زیادہ عزت کرتے ہیں۔ 
 بشرا شیخ نے ایم بی اے کیا ہے اور انہوں نے کہا کہ حجاب پہن کر میراتھن میں حصہ لینے پر بہت سے شرکاء نے ان کی ہمت افزائی کی۔ کئی لوگوں نے ان کے ساتھ سیلفی لی اور تعجب کا بھی اظہار کیا کہ لوگوں کو اتنی طویل دوڑ میں حصہ لینے پر گرمی کا شدید احساس ہوتا ہے لیکن یہ ان کی ہمت ہے کہ وہ حجاب پہن کر میراتھن میں دوڑ رہی ہیں۔
 ڈاکٹراسیرانعامدار نے ۵۹؍ سال کی عمر میں نہ صرف ۴۲؍ کلومیٹر کی پوری میراتھن میں حصہ لیا بلکہ وہ اس سے فراغت کے بعد حسب معمول اپنے کلینک پر بھی گئے۔ انہوں نے ۲۰۱۹ء میں ممبئی میراتھن میں ۱۰؍کلومیٹر کی دوڑ میں ۵۰؍ سال کی عمر کے زمرے میں دوسرا انعام جیتا تھا۔ مختلف کھیلوں کے مقابلے دوڑ کو منتخب کرنے کے متعلق انہوں نے کہا کہ دوڑنے کیلئے فیس دے کر جِم جانا ضروری نہیں۔ کوئی جوتے نہیں خریدسکتا تو چپل میں بھی دوڑ سکتا ہے اور میدان نہ ہو تو سڑک پر دوڑ سکتا ہے۔ یہ ایسی کثرت ہے کہ صحت بھی اچھی رہتی ہے اور جگہ، وقت اور اخراجات کی کوئی پابندی نہیں اس لئے گزشتہ چند برسوں کے دوران بہت سے افراد ان کے ساتھ روزانہ بھاگنے کی مشق میں شامل ہوگئے ہیں۔
 تقریباً ۱۶؍سال کی عمر میں بینائی کھونے والے محمد آصف اقبال نے سمبوئیسس انسٹی ٹیوٹ آف بزنس مینجمنٹ سے ایم بی اے کیا ہے اور فی الحال کولکاتا کی ایک نجی کمپنی میں منیجر ہیں۔ عام طور پر میراتھن میں دوڑنے والے نابینا اپنے ساتھی کی کہنی یا رسی پکڑ کر دوڑتے ہیں لیکن آصف اقبال اپنے ساتھیوں جے مالی اور پرکاش سنگھ کی آواز سے رہنمائی حاصل کرکے دوڑتے ہیں۔ آصف اقبال پرکاش سنگھ کے ساتھ ممبئی میراتھن میں حصہ لینے خاص طور پر کولکاتا سے آئے تھے اور ان کے ممبئی کے دوست جئے مالی نے بھی ان کا ساتھ دیا۔ یہ پہلے نابینا ہیں جنہوں نے کولکاتا کی ریس میں بغیر جسمانی مدد کے ۲۹؍کلو میٹر کی دوڑ مکمل کی تھی۔ اس دوڑ میں مختلف پیغامات کے ساتھ کئی لوگ شریک ہوئے جن میں بیویوں کے ذریعہ ہراساں کئے گئے شوہروں کی مدد کیلئے قائم کی گئی ایک تنظیم کے رضاکار بھی شریک ہوئے تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK