Inquilab Logo

روپے کی قدر میں گراوٹ کا سلسلہ آخر کہاں جا کر رکے گا؟

Updated: October 11, 2022, 11:48 AM IST | Agency | New Delhi

ڈالر کی قیمت ہندوستانی کرنسی میں ۸۲ء۶۹؍ تک پہنچی، اس سال کے شروع میں امریکی کرنسی کی قمیت ۷۴؍ روپے سے اوپر تھی، ۱۰؍ ماہ کے درمیان اس میں ۶؍ روپے کا اضافہ ہوا، صورتحال تشویشناک

Picture .Picture:INN
علامتی تصویر ۔ تصویر:آئی این این

روپے کی قدر ایک بار پھر تنزل کا شکار ہے۔ پیر کو ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت ۸۲ء۶۹؍تک پہنچ گئی تھی جو ڈالر اور روپے کی تاریخ میں ایک ریکارڈ ہے۔ حالانکہ شام ہوتے ہوتے یہ ڈالر ۸۲ء۴۲؍ روپے پر آ گیا لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑا کیونکہ گزشتہ چند سال میں روپے کی جو بھی قدر رہی ہے وہ  ایک تاریخ ہی رہی ہے یعنی اس سے پہلے کبھی ڈالر روپے کے مقابلے اتنا مضبوط نہیں تھا۔   واضح رہے کہ۲۰۱۴ء میں جب نریندر مودی اقتدار میں آئے تھے تو انہوں نے  روپے کی قدر ہی کو حکومت پر تنقید کی بنیاد بنایا تھا۔ اس وقت روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے  میں   ۶۲ء۳۳؍ تھی ۔ اس وقت کے اعتبار سے یہ روپے کی بہت بڑی گراوٹ تھی جسے  نریندر مودی نے انتخابی مہم کے دوران خوب استعمال کیا لیکن ان کے وزیراعظم بننے کے بعد اس گراوٹ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ بلکہ یوں کہا جائے تو بہتر ہے کہ اس کے بعد پوری معیشت ہی تنزلی کا شکار ہوگئی۔ اگر سال درسال ہم روپے کی قدر پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوگا کہ روپیہ کہیں بھی ایک قیمت پر زیادہ دنوں تک ٹک نہیں سکا۔ ۲۰۱۵ء میں ڈالر کے مقابلے روپیہ۶۲ء۹۷؍ پر تھا جبکہ ۲۰۱۶ء میں ڈالر کی قیمت۴؍ روپے نیچے گر گیا۔ اس سال ڈالر کی قدر  ۶۶ء۴۶؍ روپے تھی۔ یہی وہ وقت تھا جب ماہرین اور اپوزیشن دونوں ہی نے مودی حکومت کی معاشی پالیسیوں پر تنقید شروع کی۔ اس کے بعد ۲۰۱۷ء میںروپیہ  اور نیچے گرا اور ڈالر کی قیمت ہو گئی ۶۷ء۷۹؍ روپے۔ ۲۰۱۸ء میں یہ قدر۳؍روپے نیچےآگئی۔ اس وقت ڈالر کی قیمت ہندوستانی کرنسی میں ۷۰ء۰۹؍ روپے تھی۔ اس وقت اس قیمت پر خوب ہنگامہ ہوا تھا۔ کسی نے اسے نوٹ بندی کا نتیجہ قرار دیا تھا تو کوئی جی ایس ٹی اور دیگر اقدامات کو اس کی وجہ بتا رہا تھا۔ یاد رہے کہ ڈالر کی قیمت ۷۰؍ روپے کے پار ہوجانا ہندوستانی معیشت کیلئے ایک غیر معمولی مرحلہ تھا۔ ۲۰۱۹ء میں روپیہ کسی حد تک قابو میں تھا کیونکہ اس سال اس کی قدر صرف ۳۰؍ پیسے نیچے آئی تھی۔ ۲۰۱۹ء میں ڈالر کی قدر ہندوستانی کرنسی میں ۷۰ء۳۹؍ روپے تھی۔   اس کے بعد کورونا کا سال آیا جس کے بعد روپیہ قابو میں نہیں آیا اور گرتا ہی چلا گیا۔ ۲۰۲۰ء میں ڈالر کی قیمت ہندوستانی کرنسی میں سیدھے ۷۶ء۳۸؍روپے ہوگئی۔ جبکہ ۲۰۲۱ء میں روپیہ کسی حد تک مضبوط بھی ہوا۔ اس سال ڈالر کے مقابلے یہ ۷۴ء۵۷؍ پر پہنچ گیا تھا یعنی ۲؍ روپے مضبوط ہوا تھا۔ لیکن ۲۰۲۲ء شروع ہونے کے بعد روپے کی قیمت گرتی ہی چلی گئی۔ اس  سال کے شروع  میں ڈالر ۷۴؍ روپے سے اوپر تھا۔اس کے بعد یہ ہر مہینے مسلسل مضبوط ہوتا گیا یعنی روپے کی قدر گرتی چلی گئی۔ فروری میں ڈالر کبھی ۷۴؍ روپے کے تو کبھی ۷۵؍ روپے کے اوپر رہا۔ مارچ میں یہ کبھی ۷۵؍ روپے کے تو کبھی ۷۶؍ روپے کے اوپر ہو گیا۔  اپریل اور مئی میں یہ ۷۶؍ روپے کے  اوپر ہو گیا۔ جبکہ جون  میں ڈالر کی قیمت ۷۷؍ روپے سے زائد ہو گئی۔  جون کے آخر تک اس کی قیمت ۷۸؍ روپے پار ہوگئی۔ جولائی کی شروعات بھی ۷۸؍ روپے سے ہوئی تھی لیکن جولائی کے دوسرے ہفتے ہی میں ڈالر ۷۹؍ روپے کو پار کر گیا۔  جولائی ہی میں ایک بار اور اگست میں ۲؍ بار روپیہ مضبوط ہوا اور ڈالر کی قدر ۷۹؍ روپے سے نیچے آ گئی لیکن اس کےبعد روپیہ کبھی اوپر نہیں آیا بلکہ نیچے ہی ہوتا گیا۔ ستمبر  کے مہینے میں  روپے نے کسی طرح خود کو سنبھالے رکھا لیکن   مہینے کے آخر میں ڈالر کے مقابلے  پہلے یہ ۸۰؍ پار ہوا اس کے بعد ۸۱؍ پار ہو گیا۔ اکتوبر مہینے میں اس نے سارے ریکارڈ توڑ ڈالے اور ۱۰؍ اکتوبر تک یہ ۸۲ء۸۶؍ تک جانے کے بعد ۸۲ء۴۲؍ روپے تک آ گیا تھا۔ روپے میں گراوٹ کی وجوہاتھ یوکرین جنگ بتائی جا رہی ہے جس کی وجہ سے امریکہ اپنے یہاں کئی طرح کی تبدیلیاں کی ہیں۔ اس نے ریزرو پیٹرول مارکیٹ میں اتار دیا ہے اور تیل کے داموں پر قابو پانے کیلئے بھی اقدامات کئے ہیں۔ آگے کہا جا سکتا ہے کہ دقتیں اور بڑھ سکتی ہیں۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK