Updated: November 13, 2025, 8:01 PM IST
| New Delhi
عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ہندوستان میں ۲۰۲۴ء میں عالمی سطح پر ٹی بی( تپ دق) کے سب سے زیادہ معاملات درج کئے گئے، ادارے کے مطابق دنیا بھر میںٹی بی کے کل ۶۷؍ فیصد مریض محض ۸؍ ممالک میں ہیں، جن میں ہندوستان ۲۵؍ فیصد معاملات کے ساتھ سرفہرست ہے۔
گلوبل ٹیوبرکلوسس رپورٹ۲۰۲۵ءکے مطابق دنیا بھر میں تپ دق (ٹی بی)کے کل۶۷؍ فیصد معاملات صرف آٹھ ممالک میں ہے، جن میں ہندوستان ۲۵؍فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے۔ جس کے بعد بالترتیب ،انڈونیشیا(۱۰؍ فیصد)، فلپائن ۶؍ اعشاریہ ۸؍ فیصد، چین ۶؍ اعشاریہ ۵؍ فیصد اور پاکستان ۶؍ اعشاریہ ۳؍ فیصدہے۔ رپورٹ کے مطابق، ہندوستان میں تپ دق کی شرح ایک لاکھ آبادی پر۱۸۷؍ تھی۔ یہ شرح۲۰۱۵ء کے مقابلے میں۲۱؍ فیصد کم ہوئی ہے جب کہ یہ ایک لاکھ پر۲۳۷؍ تھی۔ تاہم، یہ مرکزی حکومت کے ۲۰۲۵ء تک شرح کو ایک لاکھ پر۷۷؍معاملات تک کم کرن کے ہدف سے اب بھی کم ہے۔تپ دق سے اموات کی شرح میں بھی ۲۰۲۴ء میں معمولی بہتری آئی ہے اور یہ ایک لاکھ آبادی پر۲۱؍ ہو گئی ہے۔ تاہم، یہ حکومت کے ہدف سے تین گنا زیادہ ہے۔
یہ بھی پڑھئے: مہاراشٹر حکومت کو سیکولر اقدار کی اتنی فکر ہے تو اپنے وزیروں پر قدغن کیوں نہیں لگاتی ؟
رپورٹ کے مطابق،ہندوستان میں ۲۰۲۴ء میں دنیا بھر کے ادویات کے خلاف مزاحمتی تپ دق (ڈرگ ریزسٹنٹ ٹی بی) کے معاملات کا ایک تہائی حصہ درج ہوا۔دریں اثناءعالمی ادارہ صحت نے کہا کہ ہر سال ڈرگ ریزسٹنٹ ٹی بی کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد میں بتدریج کمی آئی ہے۔۲۰۲۴ء میںایک لاکھ ۶۴؍ہزار سے زائد افراد نے ڈرگ ریزسٹنٹ ٹی بی کا علاج کرایا۔ تاہم مرکزی وزارت صحت نے کہا ہے کہ ٹی بی کی تشخیص کے جدید طریقہ کار کےسبب، ۲۰۲۴ء میں اس سے متاثر مریضوں کے علاج کے احاطے کی تعداد ۵۳؍ فیصد سے بڑھ کر۹۲؍فیصد سے زیادہ ہو گئی ہے۔ وزارت کے مطابق،۲۰۲۴ء میں کل ۲۷؍ لاکھ معاملات میں سے تقریباً۲۶؍ لاکھ ۱۸؍ ہزار مریضوں کی تشخیص ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے غیر مندرج معاملات کی تعداد۲۰۱۵ء کے۱۵؍ لاکھ سے کم ہو کر۲۰۲۴ء میں محض ایک لاکھ سے بھی کم رہ گئی ہے۔