Inquilab Logo

کورونا وائرس کے خاتمے کیلئےصرف ویکسین پر انحصار درست نہیں ہوگا: ڈبلیو ایچ او

Updated: November 21, 2020, 12:31 PM IST | Agency | Washington

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ کورونا کے خاتمے کیلئے صرف ویکسین پر انحصار کرنا درست نہیں ہو گا کیونکہ یہ ویکسین کورونا کی موجودہ لہر کو نہیں روک سکتی

Picture.Picture :INN
علامتی تصویر ۔ تصویر:آئی این این

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ کورونا کے خاتمے کیلئے صرف ویکسین پر انحصار کرنا درست نہیں ہو گا کیونکہ یہ ویکسین کورونا کی موجودہ لہر کو نہیں روک سکتی۔ڈبلیو ایچ او کے ایمرجنسی پروگرام کے ڈائریکٹر مائیک ریان نے بدھ کو ورچوئل سیشن کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ دنیا کو ویکسین کے بغیر کورونا کی حالیہ لہر کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ لیکن اُن کے بقول ویکسین بھی بیماری کے مکمل خاتمے کا حل نہیں ہے۔اُن کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ویکسین آجانے کے بعد سارا مسئلہ حل ہو جائے گا جس کے پیچھے سارے بھاگ رہے ہیں۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے۔‘‘اُن کا کہنا تھا کہ اس کے بعد اگر کوئی مستند ویکسین بڑے پیمانے پر دستیاب ہوئی تو وہ اس وبا کا زور کم کرنے کا ایک اور طریقہ ہو گی۔عالمی ادارۂ صحت کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی دوا ساز کمپنی `فائزر نے جرمن کمپنی `بائیو این ٹیک کے اشتراک سے ایسی کورونا ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو ۹۵؍فی صد تک مؤثر ہے۔
 ماسک پہننے پر لاک ڈائون کی ضرورت نہیں ہوگی
 ادھر  ڈبلیو ایچ او کے یورپی علاقوں کے ڈائرکٹر ہینس کلوگ نے جمعرات کو کہا کہ اگر ۹۵؍ فیصد لوگ بھی محفوظ ماسک پہنتے ہیں تو کسی بھی ملک میں کورونا وائرس کے سلسلے میں لاک ڈاؤن  نافذ کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔کلوگ نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ’’اگر ہم سبھی اپنے حصے کا کام کریں یعنی محفوظ ماسک پہنیں تو لاک ڈاؤن سے نجات مل سکتی ہے۔ میں اس بات سے پوری طرح اتفاق رکھتا ہوں کہ لاک ڈاؤن کورونا وائرس کے خلاف اٹھایا جانے والا آخری طریقہ ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ ’’اگرچہ، ماسک پہننا ہی کورونا  کے خلاف مکمل ہتھیار نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ سماجی دوری اور ہاتھوں کو سینی ٹائز کرنے سے لے کر تمام دیگر تدابیر پر بھی عمل کرنا انتہائی ضروری ہے، لیکن ماسک سب سے ضروری ہے۔‘‘ انہوں کہا کہ کورونا کو روکنے کیلئے اسکولوں کو بندکرنے کو موثر قدم نہیں مانا جا سکتا۔ ہینس کلوگ نے کہا ’’بچوں اور نوجوانوں کو کورونا انفیکشن کا بنیادی کریئر نہیں مانا گیا ہے۔ اس لئے اسکولوں کو بند کرنے کو کووڈ کی روک تھام کیلئے موثر طریقہ کار نہیں مانا جا سکتا۔ جو بھی ملک اسکولوں کو بند کرنے  پر غور و فکر کر رہا ہے اس سے میری درخواست ہے کہ وہ اس کے  سبب   بچوں کو جو نقصان ہوگا اس پر غور کریں۔ اسکول بند کرنے سے بچوں کی ذہنی صحت پر سنگین اثر پڑ سکتا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ اس سے پہلے ڈبلیو ایچ او کا موقف بالکل برعکس تھا، اس نے بچوں اور بوڑھوں کو کورونا کا خاص نشانہ قرار دیا تھا اور کورونا سے بچنے کیلئے ماسک کو ناکافی  بتایا تھا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK