Inquilab Logo

تھوک مہنگائی ۲۰ء۰؍ فیصد کم ہوکر۴؍ماہ کی نچلی سطح پر پہنچ گئی

Updated: March 15, 2024, 10:32 AM IST | Agency | New Delhi

ایک سال قبل یعنی فروری ۲۰۲۳ء میں یہ ۳ء۸۵؍فیصد تھی، جبکہ اپریل ۲۰۲۳ء سے اکتوبر ۲۰۲۳ء تک مہنگائی منفی زون میں تھی۔

Earlier, a fall in retail inflation was also recorded. File photo of a market
اس سے قبل خردہ مہنگائی میں بھی گراوٹ درج کی گئی۔ تصویر : آئی این این

ملک میں تھوک مہنگائی فروری میں کم ہوکر ۲۰ء۰؍فیصد پر آگئی ہے۔ جنوری میں یہ۲۷ء۰؍فیصد تھی۔ مہنگائی کا یہ ۴؍ماہ کی نچلی سطح بھی ہے۔ نومبر میں مہنگائی۲۶ء۰؍فیصد تھی۔ مہنگا ئی میں گراوٹ آئی ہے لیکن اشیائے خوردونوش کے دام بڑھے ہیں۔ وہیں اگر ایک سال قبل یعنی فروری ۲۰۲۳ء کی بات کریں تو تھوک مہنگائی تب ۸۵ء۳؍فیصد تھی۔ جبکہ اپریل ۲۰۲۳ء سے لے کر اکتوبر ۲۰۲۳ء تک مہنگائی منفی زون میں تھی۔ اپریل میں مہنگائی منفی۹۲ء۰؍ فیصد تو اکتوبر میں منفی ۰ء۵۲؍فیصد تھی۔
فروری میں خوراک کی افراط زرمیں کمی
خوراک کی افراط زر کی شرح جنوری کے مقابلے ۷۹ء۳؍فیصد سے بڑھ کر ۰۹ء۴؍فیصد رہی ہے۔
اشیائے ضروری کی مہنگائی شرح ۸۴ء۳؍فیصد سے بڑھ کر ۴۹؍۴؍فیصد ہوگئی ہے۔
ایندھن اور توانائی کی تھوک مہنگائی شرح منفی ۵۱ء۰؍فیصد سے گھٹ کر منفی ۵۹ء۱؍فیصد ہوگئی۔
 پیداواری اشیاء کی تھوک مہنگائی کی شرح منفی ۱۳ء۱؍ فیصد سے گھٹ کر منفی ۲۷ء۱؍فیصدرہی۔
خردہ مہنگائی (ری ٹیل ) میں بھی گراوٹ آئی
 قبل ازیں ۱۲؍مارچ کو خردہ مہنگائی کے اعدادوشمار جاری کئے گئے۔ ہندوستان کی ریٹیل مہنگائی فروری ۲۰۲۴ء میں معمولی گھٹ کر ۵ء۰۹؍فیصد پر آگئی ہے۔ یہ مہنگائی کی ۴؍ماہ کی نچلی سطح ہے۔ اس سے قبل جنوری میں مہنگائی ۵ء۲۰؍فیصد تھی۔
 ۲۴۔۲۰۲۳ءمیں اب تک ریٹیل مہنگائی اعدادوشمار کی زبانی
اپریل :۷۰ء۴؍فیصد  مئی :۲۵ء۴؍فیصد
جون:۸۱ء۴؍فیصد   جولائی:۴۴ء۷؍فیصد
اگست:۸۳ء۴؍فیصد   ستمبر :۰۲ء۵؍فیصد
اکتوبر:۸۷ء۴؍فیصد  نومبر:۵۵ء۵؍فیصد
دسمبر:۶۹ء۵؍فیصد  جنوری:۱۰ء۵؍فیصد
فروری:۰۹ء۵؍فیصد
ڈبلیو پی آئی کا عام آدمی پر اثر
 تھوک مہنگائی کے لمبے وقت تک بڑھے رہنے سے زیادہ تر پروڈکٹیو سیکٹر پر اس کا برا اثر پڑتا ہے۔ اگر تھوک قیمت بہت زیادہ وقت تک بلند سطح پر رہتی ہے تو پروڈیوسر اس کا بوجھ صارفین پر ڈال دیتے ہیں۔ حکومت صرف ٹیکس کے ذریعے ڈبلیو پی آئی کو قابو کرسکتی ہے۔ مثلاً خام تیل میں تیز اجافہ کی صورت میں حکومت نے ایندھن پر ایکسائز ڈیوٹی گھٹائی تھی۔ حالانکہ حکومت  ٹیکس کٹوتی ایک حد میں ہی کرسکتی ہے۔ ڈبلیو پی آئی میں زیادہ وہیٹیج دھات، کیمیکل ، پلاسٹک ، ربر جیسی فیکٹری سے جڑی اشیاء کا ہوتا ہے۔
مہنگائی کی پیمائش کس طرح کی جاتی ہے؟
 ملک  دو طرح کی مہنگائی ہوتی ہے۔ ایک خردہ(ری ٹیل) اور دوسری ہول سیل (تھوک) مہنگائی۔ ری ٹیل مہنگائی کی شرح عام صارفین کی طرف سے دی جانے والی قیمتوں پر مبنی ہوتی ہے ۔ اس کو کنزیومر پرائس انڈیکس(سی پی آئی) بھی کہتے ہیں۔ وہیں ہول سیل پرائس انڈیکس (ڈبلیو پی آئی ) کا مطلب ان قیمتوں سے ہوتا ہے جو تھوک بازار میں ایک کاروباری دوسرے کاروباری سے وصول کرتا ہے۔ مہنگائی کی پیمائش کیلئے الگ الگ آئٹمس کو شامل کیا جاتا ہے۔ جیسے تھوک مہنگائی میں مینوفیکچرڈ پروڈکٹس کی حصہ داری ۶۳ء۷۵؍فیصد ، پرائمری آرٹیکل جیسے فوڈ ۲۰۲ء۰۲؍ اور فیول اینڈ پاور ۲۳ء۱۴؍فیصد ہوتی ہے۔ وہیں ریٹیل مہنگائی میں فوڈ اور پروڈکٹ کی شراکت داری ۴۵ء۸۶؍فیصد، ہاؤسنگ کی ۷۰ء۱۰؍ فیصد اور فیول سمیت دیگر آئٹمس کی شراکت داری ہوتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK