مالدیپ ایک اہم تجارتی راستہ پر واقع ہے، ساتھ ہی چین سے اس کی قربت جغرافیائی اعتبار سے ہندوستان کیلئے خطرہ بن سکتی ہے، جبکہ معاشی طور پر مالدیپ کو ہندوستان کی ضرورت ہے۔
EPAPER
Updated: July 30, 2025, 1:31 PM IST | Agency | Malé
مالدیپ ایک اہم تجارتی راستہ پر واقع ہے، ساتھ ہی چین سے اس کی قربت جغرافیائی اعتبار سے ہندوستان کیلئے خطرہ بن سکتی ہے، جبکہ معاشی طور پر مالدیپ کو ہندوستان کی ضرورت ہے۔
سال بھر سے اوپر کا واقعہ ہے جب مالدیپ کے نو منتخب صدر محمد معزو نے ہندوستانی افواج کو مالدیپ سے نکل جانے کا حکم دیا تھا۔ ادھر ہندوستان میں مالدیپ کےخلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی جانے لگی۔ لوگوں سے کہا جانے لگا کہ وہ سیر وتفریح کیلئے مالدیپ جانے کے بجائے اپنے ہی ملک میں موجود لکش دیپ کا رخ کریں۔ خود وزیراعظم مودی نے لکش دیپ کی سیاحت کی تشہیر کی تھی۔ محمد معزو نے جن موضوعات پر الیکشن لڑا تھا ان میں سے ایک یہ تھا کہ وہ صدر بنتے ہی ہندوستانی افواج کو واپس بھیج دیں گے۔ انہوں نے ’ گیٹ آئوٹ انڈیا‘ کا نعرہ بھی دیا تھا۔
لیکن مالدیپ کے ۶۰؍ ویں یوم آزادی کے آتے آتے (۲۶؍ جولائی ) منظرنامہ پھر بدل گیا۔ انہوں نے وزیراعظم مودی کو یوم آزادی کی تقریب میں مدعو کیا۔ دونوں سربراہان مملکت نے ایک دوسرے کو گلے لگایا۔ اتنا ہی نہیں وزیر اعظم مودی نے مالدیپ کی مالی اعانت کا اعلان بھی کیا۔ سوال یہ ہے کہ اتنی تلخیوں کے بعد مالدیپ نے دوبارہ ہندو ستان کی طرف دوستی کا ہاتھ کیوں بڑھایا؟ اور نریندر مودی نے اتنی سخت کلامیوں کےبعد بھی معزوکو گلے کیوں لگایا؟ یاد رہے کہ مالدیپ ۱۲؍ سو جزائر کا ایک مجموعہ ہے۔ یہاں کی آبادی ۵؍ لاکھ نفوس سے کچھ ہی زیادہ ہے۔ اس کی معیشت بھی صرف ۷ء۵؍ ارب روپے ہے۔ اس کا ریاستی مذہب اسلام ہے۔ ایسی صورت میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مالدیپ کی تو کوئی مجبوری ہو سکتی ہے حکومت ہند کی کیا مجبوری ہے جو اس نے دوبارہ مالدیپ سے ہاتھ ملانے میں کوئی دیر نہیں کی؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ مالدیپ کا جغرافیہ اسے خصوصیت عطا کرتا ہے۔ مالدیپ بحرِ ہند کے اہم سمندری راستوں کے قریب واقع ہے۔بین الاقوامی تجارت بحر ہند میں انہی راستوں سے ہوتی ہے۔ اس راستے سے خلیجی اور یورپی ممالک سے ہندوستان کو توانائی فراہم کی جاتی ہے۔لہٰذا مالدیپ کے ساتھ ہندوستان کے بگڑتے تعلقات کسی بھی وقت نقصاندہ ثابت ہو سکتے تھے۔ مالدیپ ایک اہم سمندری راستہ ہے اور عالمی تجارت میں اس کا خاص کردار ہےجو ہندوستانی معیشت اور سفارتی مفادات کیلئے بہت اہم ہے۔ خاص طور پر خلیجی ممالک سے ہندوستان کی توانائی کی درآمد اسی راستے سے ہوتی ہے۔مالدیپ کے ساتھ بہتر تعلقات ہندوستان کی توانائی کی ضرورت کو پورا کرنے اور اس کے مفادات کو محفوظ رکھنے کیلئے ضروری ہیں۔
اس کے علاوہ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ مالدیپ ہندوستان سے بالکل قریب ہے۔ یہ ہندوستان کے لکش دیپ سے تقریباً ۷۰۰؍ کلومیٹر اور ہندوستان کی سرزمین سے ۱۲۰۰؍ کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ مالدیپ نے چین کے ساتھ فری ٹریڈ کا معاہدہ کر رکھا ہے۔ چین چاہتا ہے کہ وہ مالدیپ میں فوجی اڈہ بنائے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ ہندوستان کیلئے سیکوریٹی چیلنج بن جائے گا، حتیٰ کہ چین کیلئے جنگ جیسی صورتحال میں ہندوستان تک پہنچنا بہت آسان ہو جائے گا۔’ ایسی صورت میں ہندوستان کیلئے احتیاط ضروری ہے۔ چین نے پاکستان سے راست روڈ اینڈ ڈیولپمنٹ کا جو پروجیکٹ شروع کیا ہے اس میں بھی مالدیپ شامل ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو مالدیپ کی وجہ سے بنگلہ دیش، چین اور پاکستان سمندری راستے سے ایک پورا دائر ہندوستان کے گرد بنا لیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے نریندر مودی نے فوری طور پر معزو کے بڑھائے ہوئے ہاتھ کو سنبھا ل لیا۔ دونوں ممالک کی قربت میں دوستی کم اور مجبوری زیادہ نظر آرہی ہے۔