Inquilab Logo

آخرمودی کی کٹر ’ہندوتوا وادی‘ حکومت نے پوار اور ملائم کو پدم وبھوشن سے کیوں نوازا؟

Updated: April 19, 2023, 1:37 PM IST | nadir

یہ اپوزیشن کیلئے خطرہ کا اشارہ ہے کہ پوار کی طرح حکومت نےملائم سنگھ یادو کو بھی پدم وبھوشن عطا کیا ہے اور ان کے بیٹے اکھلیش یادو نے اسے بڑی عقیدت سے قبول کیا ہے

Mulayam Singh Yadav`s closeness to Narendra Modi has been highlighted many times (file photo).
ملائم سنگھ یادو نریندر مودی سے قربت کئی بار نمایاں ہوئی ہیں( فائل فوٹو)

ء ۲۰۱۹ میں راج ٹھاکرے نے اپنی سلسلہ وار مودی مخالف ریلیوں میں کئی بار یہ بات کہی تھی کہ اگر گجرات الیکشن میں این سی پی حصہ نہ لیتی تو کانگریس اقتدار میں آ چکی ہوتی۔ کیا نریندر مودی حکومت نے شرد پوار کو پدم وبھوشن کا اعزاز یوں ہی دیدیا تھا؟ یاد رہے کہ یہ اعزاز نریند ر مودی کے سیاسی استاد کو ۲۰۱۷ء ہی میں دیا گیا تھا۔ 
 ۲۰۱۴ء سے ۲۰۲۲ء تک کی یہ باتیں تو پردے کے پیچھے کی ہیں جو صرف شواہد کی بنا پر سامنے آتی ہیں لیکن ۲۰۲۳ء کا منظر نامہ سب کے سامنے ہے  اپوزیشن   مودی حکومت کو گھیرنے کی کوشش میں ہے ، اتفاق سے کانگریس کے بھاگوں ہنڈن برگ نامی چھینکا بھی ٹوٹ چکا ہے جس نے راہل گاندھی کو بیٹھے بٹھائے ایک موضوع فراہم کر دیا ہے اور راہل گاندھی بخوبی اس کا استعمال کر رہے ہیں۔ عین اس وقت جب نریندر مودی کی زمین  تنگ کرنے کا سارا سامان تیار ہے اور اپوزیشن   اس کیلئے متحد ہونے پر بھی آمادہ ہے ۱۹۹۹ء کی طرح شرد پوار نے اپوزیشن  کے اتحاد کی ہوا نکال دی۔ انہوں نے ایک ایک کرکے خود کو کانگریس کے سوالات سے الگ کر لیا۔ انہیں ساورکر کے معاملے میں راہل گاندھی کے موقف پر اعتراض ہے۔ انہیں اڈانی کی بدعنوانی پر آواز اٹھانا بھی غیر ضروری معلوم ہو رہا ہے اور نریندر مودی کی ڈگری پر سوال اٹھانا ایک بے معنی بات معلوم ہو رہی ہے۔ لیکن ایک بات یاد رہے کہ اس وقت    حالات ۱۹۹۹ء جیسے نہیں ہیں بلکہ ملک تاریخ کے نازک موڑ سے گزر رہا ہے۔ اس وقت اپوزیشن کے اتحاد میں ذرا سا بھی شگاف نہ ملک برداشت کر پائے گا، نہ تاریخ، لیکن شرد پوار کا کیا کیا جائے کہ دنیا انہیں سیکولر خیمے کا سپہ سالار سمجھتی رہی اور وہ جنگ کے دوران مخالفین کو رسد فراہم کرتے رہے۔ اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں ہوگی اگر شرد پوار کل کو کھل کر نریندر مودی کی حمایت کا اعلان کر دیں۔
  ویسے آگے اپوزیشن کیلئے خطرہ اور بھی بڑا ہے کیونکہ اس سال حکومت نے ملائم سنگھ یادو کو بھی پدم وبھوشن ( وہی ایوارڈ جو شرد پوار کو دیا گیا تھا) کے اعزاز سے نوازا ہے اور ۲۰۱۷ء میں پارٹی کے ۲؍ ٹکڑے کرکے بی جے پی کو یوپی میں فائدہ پہنچانے والے ان کے بیٹے اکھلیش  نے اسے بڑی عقیدت کے ساتھ قبول کیا ہے۔ بہت کم لوگوں کی توجہ اس جانب جاتی ہے کہ ۲۰۱۵ء کے بہار الیکشن میں لالو اور نتیش نے اپنی برسوں پرانی چپقلش بھلا کر اتحاد قائم کیا تھا اور بی جے پی کو دھول چٹادی تھی۔ اس زبردست کامیابی کے بعد لالو  کی ایما پر ایک اور کوشش کی گئی کہ ملک میں جتنی بھی جنتادل نامی پارٹیاں ہیں ( جو جنتا پارٹی سے نکلی ہیں) کو متحد کرکے ایک محاذ قائم کیا گیا۔ اس میں نتیش کی  جنتادل ( یو) لالو کی راشٹریہ جنتا دل ، دیوے گوڑا کی جنتادل ( ایس)  اور ملائم سنگھ کی سماج وادی پارٹی کو شامل کیا گیا ۔ نتیش کمار کو اس کا چہرہ بنانے کا ارادہ تھا ۔ اس کی سربراہی ( لالو ہی کی ایما پر) ملائم سنگھ کو سونپی گئی لیکن عین موقع پر ملائم سنگھ  نے ’ذاتی وجوہات‘ کی بنا پر اس اتحاد سے اپنانام الگ کر لیااور یہ اتحاد بننے سے پہلے ہی ختم ہو گیا۔ ملائم سنگھ  ۲۰۱۹ء میں پارلیمنٹ کے آخری دن بھرے ایوان میں نریندر مودی کو مخاطب کرکے یہ بات کہہ چکے ہیں کہ ’ میں آپ کو دوبارہ وزیراعظم بنتا ہوا دیکھنا چاہتاہوں۔ میری نیک خواہشات آپ کیساتھ ہیں۔‘‘  کوئی ہمیں یہ بتائے تو سہی کہ وہ ملائم سنگھ جنہیں بی جے پی  نے ’مولانا‘ کا لقب دیا تھا اورکارسیوکوں پر گولی چلانے کی بنا پر جنہیں   پانی پی پی کر کوسا جاتا تھا انہیں نریندر مودی کی ’کٹر ہندوتوا وادی‘ حکومت نے ملک کے دوسرے سب سے بڑے ایوارڈ سے کیوںنوازا؟  (ختم شد)

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK