Inquilab Logo Happiest Places to Work

بہار میں الیکشن کمیشن کو آدھار کارڈ کیوں قبول نہیں؟

Updated: July 07, 2025, 11:10 PM IST | Patna

تیجسوی یادو کا سوال، کہا:نیا ووٹر کارڈ بنانے کیلئے فارم۶؍ کا پیمانہ آدھار کارڈ ہے، لیکن نظر ثانی میں آدھار قابل قبول نہیں ؟ ایسا کیوں ہے؟

Former Bihar Deputy Chief Minister Tejashwi Yadav addressing the media (Photo: PTI)
میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے بہار کے سابق نائب وزیراعلیٰ تیجسوی یادو (تصویر: پی ٹی آئی)

 بہار میں انتخابی فہرست کی جانچ کے نام پر الیکشن کمیشن نے جو فیصلہ کیا ہے،اس سے صرف عوام میں نہیں، سیاسی جماعتوں میں بھی کافی برہمی پائی جارہی ہے۔  اسی سلسلے میں پیر کو آر جے ڈی لیڈر اور ریاست کے سابق نائب وزیراعلیٰ تیجسوی یادو نے ایک پریس کانفرنس کاانعقاد کیا۔ اس موقع پر انہوں نے الیکشن کمیشن سے کئی چبھتے ہوئے سوال کئے۔ اسی طرح ایم آئی ایم سربراہ بیرسٹر اسدالدین اویسی کی قیادت میں ایک وفد نے کمیشن سے ملاقات کی اور اس کے سامنے اپنے خدشات کااظہار کیا۔
 پریس کانفرنس کے دوران تیجسوی یادو نےسوال کیاکہ۵؍ جولائی کو ہم نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کی تھی اور اس کے سامنے اپنے سوالات رکھے تھے۔ فکر کی بات یہ ہے کہ ابھی تک ہمیں الیکشن کمیشن سے ہمارے خدشات اور ہمارےسوالات سے متعلق کوئی وضاحت نہیں ملی ہے۔‘‘انھوں نے کہا کہ ’’آپ سبھی جانتے ہیں کہ بہار الیکشن کمیشن صرف ڈاک گھر کی طرح کام کرتا ہے اور اسے جواب دینے کاکوئی اختیار نہیں ہے۔ کل الیکشن کمیشن نے۳؍ الگ الگ ہدایات جاری کیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ گمراہ ہے۔‘‘
 تیجسوی یادو  نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے اشتہار میں کچھ اور نکلتا ہے اور حکم کچھ اور نکالا جاتا ہے۔ اشتہار میں کہا جاتا ہے کہ بغیر دستاویز کے بھی درخواست فارم بھر کر جمع کریں لیکن حکم متضاد نکل جاتا ہے۔ اشتہا راور حکم میں بہت فرق ہے۔ نیا ووٹر کارڈ بنانے کیلئے فارم۶؍ کا پیمانہ آدھار کارڈ ہے، لیکن نظر ثانی میں آدھار کارڈ آخر قابل قبول کیوں نہیں ہے؟ ایسا کیوں ہے؟ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ہمارے اندیشوں کا نکتہ وار جواب دے تاکہ اس کا سیاسی طور پر غلط استعمال روکنے کیلئے غیر جانبدارانہ طریقہ نکل سکے۔
 بہار اسمبلی کے اپوزیشن لیڈرتیجسوی نے کہا کہ جو لوگ اس کام میں لگائے گئے ہیں، وہ لوگ کون ہیں؟ سرکاری یا غیر سرکاری ملازمین؟ ان کی فہرست کمیشن کو جاری کرنی چاہئے۔ اس موقع پر بہار میں اپنے اتحاد سے متعلق انہوں نےکہا کہ   ہمارا اتحاد الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری متضاد ہدایات اور اشتہارات پر گہری فکر ظاہر کرتا ہے۔
 دوسری طرف کانگریس نے کہا کہ الیکشن کمیشن پوری طرح سے تذبذب کا شکار ہے۔ اس کو سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ کون سا فیصلہ کیا جائے اور کون سا نہ کیا جائے۔ پارٹی نے دعویٰ کیا کہ بہار میں۹؍ جولائی کو چکا جام کیا جائے گا اور اس چکا جام میں پارٹی کے سینئر لیڈر راہل گاندھی بھی شامل ہوں گے۔اسی سلسلے میں ایم آئی ایم کا ایک نمائندہ وفد رکن پارلیمان اسد الدین اویسی کی قیادت میں الیکشن کمیشن پہنچا۔ نمائندہ وفد نے الیکشن کمیشن کے افسروں کے ساتھ ملاقات کی۔ اس دوران اویسی نے کہا کہ ہم ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی کے خلاف نہیں ہیں لیکن اس عمل کیلئے تھوڑا اور وقت دیا جانا چاہئے۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہا کہ اگر اس عمل میں ۲۰۔۱۵؍ فیصد لوگوں کے نام ووٹر لسٹ میں  شامل ہونے سے چھوٹ گئے تو وہ لوگ اپنی شہریت بھی کھوبیٹھیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس فہرست میں کسی کا نام ہٹا دیا جائے تو وہ شخص نہ صرف اپنی حق رائے دہی سے محروم ہو جائے گا بلکہ اس کے ذریعۂ معاش کا مسئلہ بھی سامنے آ جائے گا۔ انہوںنے کہا کہ ہمارا صرف یہ سوال ہے کہ الیکشن کمیشن اتنے کم وقت میں اس طرح کی قواعد کو کیسے نافذ کر سکتا ہے؟ لوگوں کو اس مسئلہ کا سامنا کرنا پڑے گا اور ہم نے عملی مشکلات کو اُجاگر کرتے ہوئے ان معاملوں کو الیکشن کمیشن کے سامنے رکھا ہے۔ اس تنازع میں ایم آئی ایم کی  بہار یونٹ کے سربراہ  اخترالایمان نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سے گزارش کی ہے کہ نظرثانی کی تاریخ بڑھا دی جائے یا روک لگا دی جائے کیونکہ بہت سارے لوگوں کے پاس پیدائش کا سرٹیفکیٹ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں صرف ۲؍ فیصد آبادی کے پاس ہی  پاسپورٹ ہے جبکہ گریجویٹس کی تعداد۱۴؍ فیصد ہے۔ جب پڑھے لکھوں کے پاس کاغذات نہیں ہیں تو پھر غریبوں کے پاس کہاں سے ملیں گے؟

patna bihar Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK