Inquilab Logo

’’اعظم خان کو نااہل قرار دینے کیلئے حکومت کو اتنی جلدی کیا تھی؟

Updated: November 08, 2022, 10:32 AM IST | new Delhi

سپریم کورٹ کا اُترپردیش سرکار سے سوال، مزید کہا:کم از کم انہیں سانس لینے کی مہلت تو دی جاتی،الیکشن کمیشن کی طرف سے نوٹیفیکیشن کے اجراء میں عجلت پر بھی سوال

Former Minister of Uttar Pradesh and a prominent leader of the Samajwadi Party Muhammad Azam Khan
اترپردیش کے سابق وزیر اور سماجوادی پارٹی کے قد آور لیڈرمحمد اعظم خان

: سپریم کورٹ نے اتر پردیش قانون ساز اسمبلی سے سماج وادی پارٹی کے لیڈر محمد اعظم خان کو نااہل قرار دینے کے معاملے میں پیر کو  ریاستی حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔
  اس معاملے کی سماعت جسٹس ڈی وائی چندر چڈ اور جسٹس ہیما کوہلی  پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کی۔ اتر پردیش کے سابق وزیر محمد اعظم خان کی عرضی پر ریاستی حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بنچ نے  اس معاملے کی اگلی سماعت ۱۳؍ نومبر کو مقرر کی ہے۔ جسٹس چندر چڈ کی سربراہی والی بنچ نے   اعظم خان کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ پی چدمبرم کے دلائل سننے کے بعد ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل اُتر پردیش حکومت’ گریما پرساد‘ سے کہا کہ وہ  اس تعلق سے جواب داخل کریںاورالیکشن کمیشن کے وکیل کو بھی اس عرضی کی کاپی فراہم کرائیں۔جسٹس چندر چڈ نے گریما پرساد سے سوال کیا کہ ’’اعظم خان کو نااہل قرار دینے میں حکومت کو اتنی  جلدی کیا تھی؟ کم از کم انہیں سانس تو لینے دیا جاتا۔‘‘
 اس معاملے میں اعظم خان کی جانب سے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سزا سنائے جانے کے بعد اُن کی اسمبلی کی رکنیت جلد بازی میں منسوخ کر دی گئی۔سماعت کے دوران، پی چدمبرم نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ مظفر نگر ضلع کے کھتولی کے ایم ایل اے وکرم سینی کو۱۱؍ اکتوبر کو۲؍ سال کی سزا سنائی گئی تھی لیکن اس کیس میں ان کی نااہلی کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔ دوسری طرف اعظم  خان  کے معاملے میں اس قدر عجلت کا مظاہرہ کیا گیا۔  انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے رام پور میں۱۰؍ نومبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعظم خان کو ہائی کورٹ جانے اور وہاں سے کچھ فیصلہ آنے تک انتظار کیا جانا چاہئے تھا۔
  اس معاملے میں حکومت کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئیں ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل وکیل گریما پرساد نے دلیل دی کہ یہ عدالت کا فیصلہ ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ کوئی منطقی موقع ملنا چاہئے تھا تاکہ وہ عدالت جا کر اپیل کر سکتے۔ وہ قصور وار ہیں لیکن رام پور اسمبلی سیٹ دوسرے ہی دن خالی قرار دے دی گئی۔ عدالت نے کہا کہ اگرایساہی ہوتا ہے تو پھر بی جے پی کے اراکین کے ساتھ بھی ایسا ہی ہونا چاہئے تھا۔
 خیال رہے کہ۲۰۱۹ء کے ایک معاملے میں نفرت انگیز تقریر کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے سابق  رکن پارلیمان اور ریاستی وزیر محمد اعظم خان کو۲۷؍ اکتوبر۲۰۲۲ء کو قصوروار قرار دیا گیا تھا۔ رام پور کی ایک خصوصی عدالت (ایم پی ۔ ایم ایل اے کورٹ) نے انہیں ۳؍ سال قید کی سزاسنائی تھی۔ سزا کااعلان ہونے کے دوسرے ہی دن۲۸؍ اکتوبر کو اتر پردیش اسمبلی سیکریٹریٹ نے انہیں نااہل قرار دے دیا تھا، حالانکہ انہیں ہائی کورٹ جانے کی اجازت دی گئی تھی اور اس سے قبل ان کی گرفتاری پر روک لگادی گئی تھی۔ واضح رہے کہ خان اُس وقت اترپردیش قانون ساز اسمبلی کے رکن تھے ۔ 

azam khan Tags

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK