ہندی کو لازمی قرار دینے کے خلاف راج ٹھاکرے کی جانب سے احتجاج کا اعلان ، دیگرلیڈران سمیت ادھو کو بھی مورچے میں شرکت کی دعوت۔
EPAPER
Updated: June 27, 2025, 1:03 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai
ہندی کو لازمی قرار دینے کے خلاف راج ٹھاکرے کی جانب سے احتجاج کا اعلان ، دیگرلیڈران سمیت ادھو کو بھی مورچے میں شرکت کی دعوت۔
ادھو ٹھاکرے اور راج ٹھاکرے کے درمیان اتحاد کے آثار اب نمایاں نظر آنے لگے ہیں۔ ایم این ایس سربراہ نے ہندی کو لازمی قرار دیئے جانے کے حکومت کے فیصلے کے خلاف آئندہ ۵؍ جولائی کو ایک مورچہ نکالنےکا اعلان کیا ہے۔ اس میں انہوں نے واضح طور پر ادھو ٹھاکرے سے بھی شامل ہونے کی گزارش کی ہے۔ اسی دوران ادھو ٹھاکرے نے بھی ایک پریس کانفرنس کی اورہندی کو لازمی کرنے کے فیصلے کی ہر حال میں مخالفت کرنے کا اعلان کیا۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ۵؍ جولائی کو دونوں بھائی حکومت کے خلاف ایک ساتھ نظر آئیں گے۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس نے ہندی کو لازمی قرار دینے کے فیصلے کو یہ کہہ کر موخر کیا ہے کہ حکومت پہلے اس تعلق سے سماج کے مختلف طبقات سے بات کرے گی پھر اسے نافذ کرے گی۔ اسی سلسلے میں جمعرات کی صبح وزیر تعلیم دادا بھسے راج ٹھاکرے سے ملنے ان کے گھر پہنچے لیکن انہوں نے حکومت کی تمام تجاویز کو یکسر مسترد کر دیا۔ اس بات کی تصدیق دادا بھسے نے بھی کی۔ اس کے بعد راج ٹھاکرے نے پریس کانفرنس بلائی اور اعلان کیا کہ آئندہ ۶؍ جولائی کو وہ ہندی کو لازمی قرار دینے کے خلاف گرگام چوپاٹی سے آزاد میدان تک ایک مورچہ نکالیں گے۔ انہوں نے تمام سیاسی پارٹیوں اور ادیبوں سمیت مہاراشٹر کے باشندوں سے اس مورچے میں شریک ہونے کی درخواست کی۔ ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا وہ ادھو ٹھاکرے کو بھی اس مورچے میں مدعو کریں گے؟ تو راج نے جواب دیا ’’ جب میںنے کہہ دیا کہ تمام پارٹیوں کو مدعو کیا جائے گا تو اس میں وہ (ادھو ٹھاکرے ) بھی آ گئے۔ ‘‘ انہوں نے واضح کیا کہ ان کی پارٹی کے افراد اس معاملے میں ادھو ٹھاکرے سے گفتگو کریں گے۔
راج ٹھاکرے نے کہ ’’ اس مورچے میں کسی بھی پارٹی کا جھنڈہ نہیں ہوگا بلکہ مورچے کا ایجنڈہ صرف مراٹھی ہوگا۔ میں دیکھتا ہوں کہ کون کون اس میں شامل ہوتا ہے اور کون کون نہیں شامل ہوتا ہے۔ ‘‘ ایم این ایس سربراہ نے کہا کہ وہ مہاراشٹر کے ادیبوں اور قلمکاروں کو بھی اس مورچے میں شرکت کیلئے خط لکھیں گے۔ پریس کانفرنس کے بعد شام ہوتے ہوتے راج ٹھاکرے نے مورچے کی تاریخ بدل دی۔ انہوں نے پہلے ۶؍ جولائی کو مورچہ نکالنے کا اعلان کیا تھا لیکن بعد میں سوشل میڈیا پر اعلان کیا مورچہ اتوار ۶؍ جولائی کے بجائے سنیچر ۵؍ جولائی کو منعقد کیا جائے گا ۔ یہ مورچہ صبح ۱۰؍ بجے گرگام سے نکلے گا اور آزاد میدان تک جائے گا۔
ادھو ٹھاکرے کی پریس کانفرنس
جمعرات کو ادھو ٹھاکرے نے بھی پریس کانفرنس منعقد کی اور ہندی کو لازمی قرار دینے کے خلاف ہی احتجاج کا عندیہ ظاہر کیا۔ انہوں نے دیویندر فرنویس کی حکومت کو ’مہاراشٹر مخالف‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ریاست میں تیسری زبان کے طور پر ہندی کو لازمی قرار نہیں دیا گیا ہے صرف مہاراشٹر میں اسے تھوپا جا رہا ہے۔ ہم کسی بھی قیمت پر اسے یہاں نافذ ہونے نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا حکومت ’سہ لسانی فارمولہ‘ کیوں چاہتی ہے ملک میں تو کئی زبانیں ہیں پھر ’۲۰؍ لسانی فارمولہ‘ کیوں نافذ نہیں کیا جاتا؟
دونوں بھائیوں کے ایک ہی دن پریس کانفرنس منعقد کرکے ہندی کو لازمی قرار دینے کے فیصلے کی مخالفت کرنے اور احتجاج کا اعلان کرنے سے اس بات کے امکانات روشن ہو گئے ہیں یہ دونوں جلد ہی ایک اسٹیج پر نظر آ سکتے ہیں۔ ویسے شرد پوار نے اس معاملے میں راج ٹھاکرے کی حمایت کا اشارہ دیا ہے۔