Inquilab Logo

لالویادو کی آمد سے ضمنی انتخابات میں سخت مقابلے کی امید

Updated: October 28, 2021, 11:04 AM IST | Inquilab News Network | Patna

پہلے اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو تنہا مہم چلارہے تھے ، مہم کے آخری دن لالو نے بھی ریلیوں میں شرکت کی

Patna: Kolalu leaves for election campaign on Wednesday.Picture:INN
پٹنہ : بدھ کولالو انتخابی مہم کیلئےروانہ۔ تصویر: آئی این این

بہارمیں اسمبلی کی دو سیٹوں پر۳۰؍ اکتوبر کو ضمنی انتخابات ہوں گے۔ یہ دونوں سیٹیں جے ڈی یو کے اراکین اسمبلی کی موت کے بعدخالی ہوئی ہیں۔تاراپور اور کوشیشور استھان میں اپنی جیت سے متعلق جےڈی یو پوری طرح مطمئن تھی، کیونکہ اسے امید تھی کی کہ انہیںدونوں سیٹوں پر ہمدردی کی بنیاد پر ووٹ ملیں گے لیکن انتخابات میں آرجےڈی سربراہ لالویادوکی دلچسپی نے مقابلے کو دلچسپ بنادیا ہے۔ سیاست میں تقریباً۵۰؍سال کا تجربہ رکھنے والے آرجےڈی سربراہ ایک مرتبہ پھر بہار آچکے ہیں اور انہوں نے  دونوں سیٹوں کیلئے مہم بھی چلائی ہے،ایسےمیں تاراپور اور کوشیشور استھان کامقابلہ دلچسپ ہوتا جارہاہے۔جےڈی یو کے بڑے لیڈر لگاتار دونوں حلقوں میں مہم چلارہے ہیں۔ اس سے پہلے آرجےڈی کی طرف سے تیجسوی یادو اکیلے مہم چلارہے تھے لیکن لالویادوکی آمد کےبعد ماحول تبدیل ہونے جارہاہے۔ تارا پور اور کوشیشور استھان میں ان کی گرفت مضبوط ہے۔ذات پات کی بات کی جائے تو لالو یادو پسماندہ اورانتہائی پسماندہ سماج نیز دلت اور مہادلت سماج کےدرمیان  اثرو رسوخ رکھتے ہیں۔یہ دونوں انتخابی حلقے اس نقطۂ نظر سے ان کے لئے اہم ہیں۔ تاراپور اسمبلی حلقہ کیلئے ماناجاتاہےکہ وہاں کشواہا سماج جیت ہارطے کرتاہےلیکن یادو اور کچھ اعلیٰ ذات کے ووٹربھی جیت ہارمیں اپنا اہم رول نبھاتے ہیں۔ ۲۰۲۰ءکےاسمبلی انتخابات میں جےپرکاش نرائن یادوکی بیٹی دویہ پرکاش محض ۶؍ہزار ووٹ سے ہار گئی تھیں۔ایسے میں آرجےڈی کیلئے یہاں امید کی کرن نظرآرہی ہے۔ اب آرجےڈی نے یہاں ارون کمارساہ کو ٹکٹ دیاہے۔ساہ بنیا سماج سے تعلق رکھتے ہیں جو این ڈی اے کے روایتی ووٹرہیں۔وہ اس میں سیندھ لگاسکتے ہیں۔دوسری جانب تاراپورمیں برہمنوں کی تعداد اچھی خاصی ہےتو کانگریس نے راجیش مشراکو اتارکر این ڈی اے کے اعلیٰ ذات کے ووٹروں میں سیندھ ماری کوشش کی ہے۔ چراغ پاسوان نے بھی چندن سنگھ کو اس انتخاب میں اتارکر مقابلے کو دلچسپ بنا دیاہے۔ایسے میں جےڈی یو کیلئے یکطرفہ کامیابی آسان نہیں ہوگی۔
 دوسری جانب کوشیشوراستھان کی سیٹ محفوظ ہونےکی وجہ سے یہاں دلت او رمہادلت امیدوار ہی اتارے جاسکتے ہیں۔ چونکہ ششی بھوشن ہزاری جےڈی یو سے لگاتار رکن اسمبلی رہے ہیں۔ان کی موت کے بعد جےڈی یو نے ہمدردی کے ووٹ کے پیش نظر  ان کےبیٹے کو میدان میں  اتارا ہے۔ آر جے ڈی کا کہنا ہےکہ پچھلی بار یہ سیٹ کانگریس کو دینےکی وجہ سے وہ ہار گئی تھی۔کانگریس کے امیدوار اشوک رام ۷؍ ہزار۲۲۲؍ ووٹ سے ہارے تھے۔اس لئے آرجےڈی  کانگریس کو نظر انداز کرتے ہوئے کوشیشور استھان سے بھی اپنا امیدوار اتارکر اپنے روایتی ووٹ پر دعویٰ کررہی ہے۔اب یہ دیکھنا  یہ ہے کہ لالویادوکی آمد کے بعد کیا اس کے  روایتی ووٹر ایک بار پھر آرجےڈی کے ساتھ آئیں گے۔اس حلقہ میں برہمنوں کا  ووٹ فیصلہ کن رہاہے ۔ ایسے میں محفوظ سیٹ ہونےکے باوجود یہاں جےڈی یو کے اعلیٰ ذات کے لیڈر قیام کرکے ووٹ مانگ رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK